پاک فوج نے کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کی جانب سے ادارے اور خاص طور پر ایک اعلیٰ فوجی افسر کے خلاف بے بنیاد اور غیر ذمہ دارانہ الزامات قطعی طور پر ناقابل قبول اور غیر ضروری ہیں۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ پاک فوج انتہائی پیشہ ور اور نظم و ضبط کی حامل ہونے پر فخر کرتی ہے، اگر کوئی غیر قانونی کام کرتا ہے تو اس کا مضبوط اور انتہائی مؤثر اندرونی احتسابی نظام موجود ہے جو ہر وردی پہننے والے پر لاگو ہوتا ہے۔

آئی ایس پی آر کا مزید کہنا تھا کہ تاہم اگر مذموم مقاصد حاصل کرنے کے لیے فضول الزامات لگا کر افسران اور سپاہیوں کی عزت، حفاظت اور وقار کو داغدار کیا جاتا ہے تو کچھ بھی ہوجائے، ادارہ اپنے افسران اور سپاہیوں کی حفاظت کرے گا۔

مزید کہا گیا کہ ادارے اور افسران کے خلاف بے بنیاد الزامات انتہائی افسوس ناک اور انتہائی قابل مذمت ہیں۔

آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ حکومت پاکستان سے درخواست کی ہے کہ وہ اس معاملے پر تحقیقات کرے اور جو لوگ ادارے اور اس کے افسران کے خلاف بغیر کسی ثبوت کے جھوٹے الزامات لگا رہے ہیں اور بدنامی کے ذمہ دار ہیں، ان کے خلاف قانونی کارروائی شروع کی جائے۔

خیال رہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے لانگ مارچ کے دوران فائرنگ سے زخمی ہونے کے بعد آج ہسپتال سے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’تین لوگوں نے منصوبہ بنایا، یہ وہ تین لوگ نہیں جن 4 لوگوں کا میں نے پہلے نام بتایا تھا، یہ تین اور ہیں، مجھے کیسے پتا چلا، اندر سے لوگوں نے بتایا، وزیرآباد سے ایک دن پہلے، انہوں نے مجھے مارنے کا منصوبہ بنایا اور اسکرپٹ یہی تھا کہ عمران خان سے بڑا کوئی اسلام دشمن نہیں ہے‘۔

واضح رہے کہ عمران خان نے تین لوگوں میں وزیر اعظم شہباز شریف، رانا ثنا اللہ اور ایک ادارے کے شخص کا نام لیا تھا۔

عمران خان نے کہا تھا کہ اس ملک میں اسٹیبلشمنٹ کو عادت پڑگئی تھی کہ جہاں وہ دھکیلیں گے لوگ وہاں چلے جائیں گے، جب وہ تبدیلی لے کر آتے ہیں مٹھائیاں بٹتی ہیں، اسٹیبلشمنٹ کو یہ عادت تھی، ان کو ایک دھچکا پڑا کہ پاکستانی قوم نے فیصلہ کیا 30 سال سے جو چوری کر رہے ہیں ان کے ساتھ نہیں جانا چاہتے۔

انہوں نے مزید کہا تھا کہ ’اس کے بعد تبدیلی ہوتی ہے اور اسلام آباد میں ایک ہینڈلر آتا ہے، وہ کہہ کر آتا ہے کہ میں تمہیں بتاؤں گا کہ کیسے سیدھا کرتا ہوں، پھر اور سختیاں شروع ہوجاتی ہیں‘۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں