کراچی کے مختلف علاقوں میں ہلکی اور تیز بارش، موسم خوشگوار

اپ ڈیٹ 07 نومبر 2022
اعلامیے میں کہا گیا کہ اس موسم کے زیر اثر صوبے میں دن کے وقت درجہ حرارت 2 سے 4 ڈگری تک گرنے کا امکان ہے — فائل فوٹو: اے پی پی
اعلامیے میں کہا گیا کہ اس موسم کے زیر اثر صوبے میں دن کے وقت درجہ حرارت 2 سے 4 ڈگری تک گرنے کا امکان ہے — فائل فوٹو: اے پی پی

کراچی کے مختلف علاقوں میں ہلکی اور تیز بارش کے بعد موسم خوشگوار ہوگیا۔

کورنگی اور قیوم آباد کے ملحقہ علاقوں میں ہلکی اور تیز بارش ہوئی جبکہ دیگر علاقوں میں بھی وقفے وقفے سے بارش کا سلسلہ جاری رہا۔

محکمہ موسمیات نے کہا ہے کہ کراچی سمیت سندھ کے مختلف اضلاع میں کل تک گرج چمک کے ساتھ درمیانی شدت کی بارش کا امکان ہے۔

محکمہ موسمیات کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق ملک کے بالائی نصف حصوں میں وسیع پیمانے پر بارش اور گرج چمک کے ساتھ مغربی ہواؤں کی لہر ملک میں برقرار ہے، شمالی بلوچستان میں بھی ہلکی بارش ہورہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: محکمہ موسمیات کی کراچی سمیت سندھ بھر میں 7 اور 8 نومبر کو بارش کی پیشگوئی

اعلامیے کے مطابق اس موسمی نظام کے زیر اثر آج اور کل تک کراچی ڈویژن سمیت جیکب آباد، قمبر شہداد کوٹ، دادو، جامشورو، نوشہرو فیروز، شہید بینظیر آباد، لاڑکانہ، شکارپور، سکھر، خیرپور، کشمور اور گھوٹکی کے اضلاع میں گرج چمک کے ساتھ ہلکی سے درمیانی شدت کی بارش متوقع ہے۔

اعلامیے میں کہا گیا کہ اس موسم کے زیر اثر صوبے میں دن کے وقت درجہ حرارت 2 سے 4 ڈگری تک گرنے کا امکان ہے۔

اعلامیے میں مزید بتایا گیا کہ کل (8 نومبر کو) کراچی ڈویژن میں مطلع جزوی ابر آلود ہونے کے ساتھ صبح کے اوقات میں بوندا باندی اور کہیں کہیں ہلکی بارش کا بھی امکان ہے جبکہ بدھ (9 نومبر) کو تیز دھوپ رہے گی۔

مزید پڑھیں: کراچی سمیت سندھ بھر میں 18 جولائی تک گرج چمک کے ساتھ بارش کا امکان، محکمہ موسمیات

واضح رہے کہ رواں برس سندھ اور بلوچستان میں طوفانی بارشوں کی وجہ سے سیلاب نے تباہی مچا دی تھی جہاں لاکھوں افراد بے گھر، کھڑی فصل تباہ اور ہزاروں کی تعداد میں مویشی بھی ہلاک ہوئے۔

صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے مطابق سندھ بھر میں حالیہ مون سون کی وجہ سے 700 افراد جاں بحق ہوئے جن میں بچے اور خواتین بھی شامل ہیں۔

رپورٹ کے مطابق صوبے بھر میں 19 لاکھ کے قریب گھر متاثر ہوئے جس کی وجہ سے ایک کروڑ 23 لاکھ 56 ہزار افراد متاثر ہوئے ہیں جبکہ تقریباً 38 لاکھ ایکڑ پر کھڑی فصلیں بھی زیر آب آچکی ہیں، جس کی وجہ سے کسانوں اور کاشت کاروں کو بڑے نقصان کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں