پی ٹی آئی لانگ مارچ، کاروبار میں نقصان کے باعث تاجربرادری پریشان

08 نومبر 2022
پھل فروش کا کہنا تھا کہ دیہاڑی دار طبقہ ایسے حالات میں کیسے گزارا کرسکتا ہے؟—فائل فوٹو : اے ایف پی
پھل فروش کا کہنا تھا کہ دیہاڑی دار طبقہ ایسے حالات میں کیسے گزارا کرسکتا ہے؟—فائل فوٹو : اے ایف پی

پاکستان تحریک انصاف کے کارکنوں کے ملک کے مختلف شہروں میں احتجاج، لانگ مارچ کے شیڈول میں بار بار تبدیلی اور پھر دوبارہ آغاز کی وجہ سے مقامی تاجروں کو کاروبار میں شدید مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے کیونکہ ان کے سامان کی ڈیلیوری تعطل کا شکار ہے۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق گجرات چیمبر آف کامرس اور انڈسٹری(جی ٹی سی سی آئی) کے سابق صدر وحید ٹانڈا نے بتایا کہ 3 نومبر سے شروع ہونے لانگ مارچ کے بعد پاکستان کے صنعتی گڑھ مانے جانے والے پنجاب کے شہر گوجرانوالہ، سیالکوٹ، وزیر آباد اور گجرات میں مقامی تاجروں کے کاروبار کو شدید نقصان پہنچا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی کا پنجاب کے مختلف شہروں میں احتجاج، سرکاری املاک کو بھی نقصان پہنچایا

ڈان سے بات کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ لانگ کی وجہ سے خام مال کی سپلائی میں تاخیر کے باعث کئی فیکٹریوں میں کم بند پڑا ہے یا تعطل کا شکار ہے بالخصوص مٹی کے برتن ، بجلی کے پنکھے، پلاسٹک پائپ سیکٹر میں دیہاڑی دار مزدور بے روزگار ہوگئے۔

ان کا کہنا تھا کہ ملک میں پھلوں، سبزیوں اور خام مال جیسی اشیا کی سپلائی میں پہلے ہی تاخیر کا سامنا ہے جبکہ پی ٹی آئی دھرنوں کی وجہ سے ملک کے پہلے سے غیر مستحکم معاشی حالات کو شدید نقصان پہنچ رہا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ احتجاج کے باعث ٹرک اور دیگر ٹرانسپورٹ کو روک دیا گیا اور سڑکوں پر رکاوٹیں لگا کر بند کردیا گیا ہے۔

دوسری جانب شہری انتظامیہ اور پولیس تاجروں کے ساتھ تعاون نہیں کررہی، بعد ازاں مقامی تاجروں نے جی ٹی سی سی آئی کے نمائندوں سے رجوع کرکے صورتحال پر شدید تشویش کا اظہار کیا اور حکومت سے مطالبہ کیا کہ مظاہرین کے لیے مخصوص مقامات کا تعین کیا جائے۔

مقامی پھل فروش عرفان نے ڈان کو بتایا کہ گزشتہ ہفتے لانگ مارچ کے سیکیورٹی انتظامات کی وجہ سے جی ٹی روڈ پر پھلوں اور سبزیوں کی چھوٹی گاڑیاں مناسب کاروبار نہیں کر سکیں۔

مزید پڑھیں: لانگ مارچ ملتوی، اسلام آباد پولیس نے حفاظتی حصار ہٹالیے

عرفان کا کہنا تھا کہ سڑکوں کی طویل ناکہ بندی کی وجہ سے پھلوں اور سبزیوں کی سپلائی میں تاخیر منڈیوں میں غیر یقینی صورتحال پیدا ہوگئی ہے۔

مقامی پھل فروش نے کہا کہ ملک کے حالات جب کچھ بہتر ہورہے تھے تو پی ٹی آئی نے لانگ مارچ کا اعلان کردیا، دیہاڑی دار طبقہ ایسے حالات میں کیسے گزارا کرسکتا ہے؟۔

مقامی تاجر ندیم حسین نے بتایا کہ وزیرآباد میں بھی یہی صورتحال ہے، یہ شہر کٹلری اور برتنوں کی تجارت کا مرکز مانا جاتا ہے لیکن لانگ مارچ کے بعد سامان کی سپلائی میں کافی نقصان اٹھانا پڑا۔

ندیم حسین نے بتایا کہ کچھ روز پہلے ملک کے حالات معمول پر آنے کی امید تھی لیکن گزشتہ روز (7نومبرکو) لانگ مارچ کے دوبارہ اعلان کے بعد تاجر برادری تشویش میں مبتلا ہے۔

خیال رہے کہ پی ٹی آئی رہنما اسد عمر اور شاہ محمود قریشی کی زیر قیادت ریلیوں کے نئے شیڈول کے تحت کارکنان بالائی اور وسطی پنجاب کے شہروں سے ہوتے ہوئے اسلام آباد پہنچیں گے۔

وزیرآباد سے تعلق رکھنے والے ماہر تعلیم نعیم احمد نے ڈان کو بتایا کہ 3 نومبر کو گوجرانوالہ میں ناکہ بندی کی وجہ سے وہ دو دن سے لاہور میں پھنسے رہے اور بعد ازاں انہیں چن دا قلعہ سے واپس لاہور جانا پڑا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی مارچ سے سیاسی عدم استحکام کا خوف، اسٹاک ایکسچینج میں 462 پوائنٹس کی کمی

انہوں نے دعویٰ کیا کہ پی ٹی آئی کارکنان جی ٹی روڈ پر ٹرکوں اور گاڑیوں کے ڈرائیور سے چابیاں چھین رہے تھے جس کے باعث شدید ٹریفک جام ہوگیا۔

نعیم احمد نے بتایا کہ انہوں نے پولیس اہلکاروں سے موٹر سائیکل سواروں کی مدد کا کہا لیکن پولیس نے اعلیٰ حکام کی جانب سے ہدایات نہ ملنے پر مدد سے انکار کردیا۔

اسی دوران 3 نومبر کو عمران خان کی جانب سے لانگ مارچ ملتوی کرنے کے بعد پنجاب سے بلائے گئے پولیس اہلکاروں کو واپس بھیج دیا گیا تھا، بعد ازاں لانگ مارچ کی دوبارہ اعلان کے بعد پنجاب حکومت نے اہلکاروں کو دوبارہ طلب کیا تھا۔

پولیس اہلکار کا کہنا تھا کہ سیکیورٹی کے لیے اہلکاروں کی تعیناتی اور طعام و قیام کے لیے بھاری رقم خرچ کی گئی ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

mansoor Nov 08, 2022 10:59am
یہ تصویر تاجروں کی ہے؟