کراچی: عدالت نے 5 سالہ بچی کے ریپ کے ملزم کو سزائے موت سنا دی

11 نومبر 2022
ملزم امجد علی عرف ذاکر سزا کے خلاف ہائی کورٹ میں اپیل کرسکتا ہے— فائل/فوٹو: ڈان
ملزم امجد علی عرف ذاکر سزا کے خلاف ہائی کورٹ میں اپیل کرسکتا ہے— فائل/فوٹو: ڈان

کراچی کی انسداد دہشت گردی عدالت نے 5 سالہ بچی کے ریپ کے ملزم کو سزائے موت سنا دی۔

انسداد دہشت گردی عدالت نمبر 5 کے جج نے سینٹرل جیل کراچی کے اندر قائم جوڈیشل کمپلیکس میں ٹرائل کی سماعت کی جہاں ثبوت اور دونوں فریقین کے دلائل مکمل ہونے کے بعد محفوظ کیا گیا فیصلہ سنا دیا۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی: 6 سالہ بچی کا ریپ کے بعد قتل کے مجرم کو سزائے موت

ملزم امجد علی عرف ذاکر 2017 میں کراچی کے علاقے شاہ لطیف ٹاؤن کی حدود میں ایک معصوم بچی کو ریپ کا نشانہ بنانے کا جرم ثابت ہوا، جس پر عدالت نے سزا سنائی۔

انسداد دہشت گردی عدالت کی جانب سے سنائی گئی سزائے موت سندھ ہائی کورٹ کی تصدیق سے مشروط ہے کیونکہ تعزیرات پاکستان کی سیکشن 376 کے تحت ہائی کورٹ کا اختیار ہے کہ وہ سزا کی تصدیق کرے۔

انسداد دہشت گردی عدالت نے دفتر کو ہدایت کہ کیس کی سماعت کے ثبوت سزائے موت کی تصدیق کے لیے انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997 کی سیکشن 25 ٹو کے تحت سندھ ہائی کورٹ کو بھیج دیں جو سی آر پی سی کے سیکشن 374 کے تحت لازم ہے۔

دوسری جانب ملزم انسداد دہشت گردی کی عدالت کے فیصلے خلاف بھی عدالت سے رجوع کرسکتا ہے۔

خیال رہے کہ گزشتہ چند برسوں کے دوران کراچی میں بچیوں سے ریپ کے متعدد کیسز سامنے آئے تھے، اپریل 2018 میں پولیس نے بتایا تھا کہ بچیوں سے ریپ کے واقعات میں تیزی آئی تو خاص ٹیم اس معاملے کیلئے بنائی گئی تھیں جس کی تحقیقات میں 5 کیسز ایسے سامنے آئے جن کی ڈی این اے رپورٹ نے ایک ہی ملزم کی جانب نشاندہی کی اور مذکورہ ملزم کو گرفتار کرلیا گیا تھا۔

بعد ازاں 22 دسمبر 2020 کو کراچی کی ماڈل کورٹ نے 2006 میں 6 سالہ بچی کا اغوا کے بعد قتل کرنے والے ایک ملزم کو جرم ثابت ہونے پر سزائے موت سنا دی تھی۔

مزید پڑھیں: کراچی: 5 کم عمر بچیوں کو ریپ کا نشانہ بنانے والا ملزم گرفتار

مجرم محمد ارشاد نے 6 سالہ بچی کو گلستان جوہر سے اغوا کیا تھا اور انہیں ریپ کا نشانہ بنانے کے بعد قتل کردیا تھا، استغاثہ نے عدالت میں بتایا تھا کہ 6 سالہ بچی 9 اکتوبر 2006 کو اپنے گھر کے باہر سے لاپتہ ہوگئی تھی۔

بعد ازاں ٹرائل کورٹ نے 2012 میں ملزم کو عمر قید کی سزا سنائی تھی تاہم وفاقی شریعت کورٹ نے 2014 میں مقدمے کو دوبارہ ٹرائل کے لیے بھیج دیا۔

تبصرے (0) بند ہیں