تمام قیاس آرائیاں مسترد، جنرل باجوہ نے فارمیشنز کا الوداعی دورہ شروع کردیا

11 نومبر 2022
جنرل قمر جاوید باجوہ نے مختلف فارمیشنز کے الوداعی دوروں کے حصے کے طور پر سیالکوٹ اور منگلا گیریژن کا دورہ کیا— فائل فوٹو: رائٹرز
جنرل قمر جاوید باجوہ نے مختلف فارمیشنز کے الوداعی دوروں کے حصے کے طور پر سیالکوٹ اور منگلا گیریژن کا دورہ کیا— فائل فوٹو: رائٹرز

فوج نے ایک بار پھر آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے مدت ملازمت کے اختتام پر قیام کے حوالے سے تمام تر قیاس آرائیوں کو مسترد کرنے کی کوشش کی ہے اور کہا ہے کہ آرمی چیف جنرل قمر باجوہ پہلے ہی اپنے الوداعی دورے پر ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق آئی ایس پی آر نے ایک بیان میں کہا کہ چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ نے مختلف فارمیشنز کے الوداعی دوروں کے حصے کے طور پر سیالکوٹ اور منگلا گیریژن کا دورہ کیا۔

مزید پڑھیں: آرمی چیف کی ملازمت میں توسیع کی بات نہیں کی، توسیع فوری انتخابات کے ساتھ مشروط ہے، عمران خان

جمعرات کو آرمی چیف نے دونوں مقامات پر افسران اور جوانوں سے ملاقات کی اور فوجیوں سے خطاب کیا، انہوں نے مختلف آپریشنز، ٹریننگ اور قدرتی آفات کے دوران بہترین کارکردگی پر فارمیشنز کو سراہا، چیف آف آرمی اسٹاف نے فوجیوں کو مشورہ دیا کہ حالات چاہے جیسے بھی ہوں، اسی جذبے اور عزم کے ساتھ قوم کی خدمت کرتے رہیں۔

قبل ازیں سیالکوٹ پہنچنے پر لیفٹیننٹ جنرل محمد عامر نے آرمی چیف کا استقبال کیا جبکہ منگلا گیریژن پر لیفٹیننٹ جنرل ایمن بلال صفدر نے ان کا استقبال کیا۔

جنرل قمر جاوید باجوہ اپنی توسیعی مدت کے اختتام پر 29 نومبر کو ریٹائر ہو رہے ہیں، انہوں نے کئی ماہ قبل عندیا دیا تھا کہ وہ اس سال ریٹائر ہونے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

ان کے ریٹائرمنٹ کے منصوبے کی بعد میں آئی ایس پی آر نے کم از کم دو مواقع پر تصدیق کی اور جنرل قمر جاوید باجوہ نے خود بھی گزشتہ چند مہینوں میں دو بار یہ واضح کیا تھا کہ ان کا اس عہدے پر کام جاری رکھنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے جن میں سے ایک بار اپنے دورہ امریکا کے دوران اور پھر اس کے بعد نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی میں نیشنل سیکیورٹی ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: فوج سیاست میں کردار ادا نہیں کرے گی، مزید توسیع نہیں لوں گا، آرمی چیف

لیکن غیریقینی سیاسی منظرنامے کی وجہ سے کوئی بھی اس پر یقین کرنے کو تیار نہیں، اس حوالے سے شکوک و شبہات اتنے زیادہ ہیں کہ سابق وزیر اعظم عمران خان کو بھی جب عدم اعتماد کے ووٹ کا سامنا کرنا پڑا تو انہوں نے بھی شبہ ظاہر کیا تھا کہ ان کے خلاف سیاسی اقدام جنرل باجوہ کی ریٹائرمنٹ سے منسلک ہے، اس لیے انہوں نے جنرل باجوہ کو غیر معینہ مدت تک کے لیے توسیع کی پیشکش کی تھی تاکہ ان کے خلاف اس وقت کے اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد کو روکا جا سکے۔

جنرل باجوہ نے بالآخر یکم نومبر کو آرمی ایئر ڈیفنس کمانڈ کے دورے کے ساتھ فارمیشنز کے اپنے الوداعی دوروں کا آغاز کیا اور اگلے دن مسلح افواج کی اسٹریٹجک فورسز کمانڈ کا دورہ کیا تھا، تب سے انہوں نے خاموشی سے کئی فارمیشنز کا دورہ کیا۔

بدھ کو ان کا پشاور کور کا دورہ منگل کو ہونے والی گزشتہ کور کمانڈرز کانفرنس کے دوران ہوا جسے سیاسی مبصرین انتہائی باریک بینی سے دیکھ رہے تھے۔

بہت سے لوگوں کا خیال ہے کہ پشاور کا دورہ اس بات کا عندیا دینے کے لیے حکمت عملی کے تحت طے کیا گیا تھا تاکہ یہ پیغام دیا جا سکے کہ اعلیٰ حکام کے اجلاس کے بعد جانشینی کا عمل شروع ہونے والا ہے جو ممکنہ طور پر جنرل باجوہ کی زیر صدارت باضابطہ ایجنڈے کے تحت ہونے والا آخری اجلاس تھا۔

مزید پڑھیں: ’حکومت جسے چاہے آرمی چیف مقرر کرے‘، اہم تعیناتی پر عمران خان کا نیا مؤقف

جنرل قمر جاوید باجوہ کی سبکدوشی کے حوالے سے عوامی شکوک و شبہات سے قطع نظر دوسرا مسئلہ سابق وزیراعظم عمران خان کے موجودہ حکومت کی جانب سے نئے آرمی چیف کے انتخاب کے حوالے سے تحفظات کا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں