ایک اور فارماسیوٹیکل کمپنی کا پاکستان سے کاروبار بند کرنے کا فیصلہ

11 نومبر 2022
کمپنی نے کہا کہ ہم ان مریضوں کی مدد کرتے رہیں گے جنہیں ہماری ادویات کی ضرورت ہے— فوٹو: رائٹرز/فائل
کمپنی نے کہا کہ ہم ان مریضوں کی مدد کرتے رہیں گے جنہیں ہماری ادویات کی ضرورت ہے— فوٹو: رائٹرز/فائل

ذیابیطس کے علاج کے لیے استعمال ہونے والی ہمالوگ میڈیکل انسولین بنانے والی کمپنی ’ایلی للی‘ نے پاکستان سے اپنا کاروبار بند کرنے کا فیصلہ کرلیا تاہم ڈسٹری بیوٹر کے ذریعے مریضوں کو ادویات کی دستیابی جاری رہے گی۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق امریکی کمپنی ’ایلی للی‘ ایسے وقت میں اپنا کاروبار پاکستان سے بند کررہے ہیں جب پاکستان میں ادویات کی قیمتوں میں اضافہ نہ ہونے کی وجہ سے دیگر فارماسیوٹیکل کمپنیوں کو نقصان ہو رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ’کمپنی کو نقصان ہو رہا ہے‘، دواساز ادارے کا پیناڈول کی پیداوار روکنے کا اعلان

امریکی کمپنی کی جانب سےڈاکٹروں کو لکھے خط میں کہنا تھا کہ وہ 9 نومبر سے پاکستان میں پروموشنل کوشش بند کررہے ہیں۔

خط میں مزید بتایا گیا کہ ہم ان مریضوں کی مدد کرتے رہیں گے جنہیں ہماری ادویات کی ضرورت ہے تاہم للی ولی کی مصنوعات ڈسٹری بیوٹر کے ذریعے پاکستان میں پہنچائی جائیں گیں۔

پاکستان میں ملٹی نیشنل فارما سیوٹیکل کی نمائندگی کرنے والا ادارہ فارما بیورو کے ایگزیکٹو ڈائیریکٹر عائشہ تمی حق نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کمپنی کی نئی مصنوعات مستقبل میں پاکستان کومریضوں کے لیے دستیاب نہیں ہوں گیں۔

انہوں نے ڈان کو بتایا کہ کمپنی انسولین بنانے کا کام کرتی کہ جس کا مطلب ہے کہ ذیابطیس کے مریض معیاری ادویات سے محروم ہوجائیں گے۔

مزیدپڑھیں: مقامی کمپنیوں نے جان بچانے والی ادویات کی پیداوار روک دی

ان کا کہنا تھا کہ دو دہائی قبل 48 میں 22 ملٹی نیشنل فارما کمپنیوں نے اپنا کاروبار پاکستان میں بند کرلیا ہے ، جبکہ مزید ایک یا دو کمپنیاں ملک سے اپنا کاروبار بند کرنے کا سوچ رہی ہیں کیونکہ ان کمپنیوں کے لیے پیداواری قیمت سے کم قیمت پر معیاری ادویات فروخت کرنا مشکل ہوگیا ہے۔

عائشہ حق کا کہنا تھا کہ انہیں یہ بات سمجھ نہیں آرہی کہ حکومت مریضوں کو معیاری ادویات فراہم کرنے سے کیوں منع کررہی ہے۔

انہوں نے سری لنکا کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ جب سری لنکا میں ڈالر کے مقابلے روپے کی قدر 370 تک گر چکی تھی تو حکومت نے ملک میں شہریوں کو ادویات کی فراہمی یقینی بنانے کے لیے ادویات کی قیمتوں میں 40 فیصد اضافہ کرلیا تھا۔

عائشہ حق کا کہنا تھا کہ اس کے مقابلے پاکستان میں روپے کی قدر میں نمایاں کمی اور مہنگائی 30 فیصد تک پہنچے کے باوجود ملک میں ادویات کی قیمتوں میں ردبدل نہیں کیا گیا، حکومت کو اس بات کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے کہ کمپنیاں ملک چھوڑنے کے بجائے ادویات کی فروخت جاری رکھیں۔

انہوں نے مزید بتایا کہ ملک میں ادویات کی دستیابی کو یقینی بنانے اور مناسب حکمت عملی طے کرنے کے لیے فارما بیورو اور پاکستان فارما سیوٹیکل مینوفیکچر ایسوسی ایشن نے حکومت کو کئی بار خط لکھے ہیں

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

اختر حسین Nov 11, 2022 04:11pm
ماشاءاللہ شوباز حکوُمتی ٹولے کی کارگُزاریاں سات ماہ میں یہ صُورتحال ہے تو اگر سال اٹک گئے تو جی ایچ کیُو پر بھی تالا ہوگا