چین کی طبی اشیا فراہم کرنے کے لیے سرحد کھولنے کی درخواست

اپ ڈیٹ 26 مارچ 2020
1985  کےسرحدی پروٹوکول سمجھوتے کے تحت خنجراب پاس نومبر کے اواخر سے اپریل تک بند رہتا ہے—فائل فوٹو: رمضان رفیق
1985 کےسرحدی پروٹوکول سمجھوتے کے تحت خنجراب پاس نومبر کے اواخر سے اپریل تک بند رہتا ہے—فائل فوٹو: رمضان رفیق

اسلام آباد: چین نے پاکستان سے درخواست کی ہے کہ جمعے کے روز (27 مارچ کو) ایک دن کے لیے دونوں ممالک کے درمیان سرحد کھول دی جائے تا کہ کورونا وائرس پر قابو پانے کے لیے طبی اشیا پہنچائی جاسکیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق خنجراب پاس عموماً اپریل میں کھولا جاتا ہے لیکن کووِڈ19 کے پھیلاؤ کے باعث اسے غیر معینہ مدت تک بند رکھنے کا اعلان کیا گیا تھا۔

چینی سفارتخانے کی جانب سے وزارت خارجہ کو لکھے گئے ایک مراسلے میں کہا گیا کہ چین کے خودمختار علاقے شنجیانگ ایغور کے گورنر طبی اشیا گلگت بلتستان کو عطیہ کرنا چاہتے ہیں، مراسلے کی نقول نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے)، گلگت بلتستان حکومت اور وزارت صحت کو بھی ارسال کی گئیں۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس: چاروں صوبوں، گلگت بلتستان میں نئے کیسز، ملک میں 453 افراد متاثر

مراسلے کے مطابق گورنر نے 2 لاکھ عام فیس ماسکس، 2 ہزار این-95 فیس ماسکس، 5 وینٹیلیٹرز، 2 ہزار ٹیسٹنگ کٹس اور 2 ہزار ڈاکٹروں اور طبی عملے کے استعمال میں آنے والے حفاظتی لباس عطیہ کیے ہیں۔

خیال رہے کہ وزیراعلیٰ گلگت بلتستان حفیظ الرحمٰن کی شنجیانگ خطے کے گورنر سے صوبے میں کورونا وائرس سے لڑنے کے لیے کی گئی درخواست کے جواب میں یہ عطیہ فراہم کیا جارہا ہے۔

چینی سفارتخانے کا خط میں مزید کہنا تھا کہ ’سامان 27 مارچ صبح 9 بجے پاکستانی وقت کے مطابق خنجراب پاس کے ذریعے گلگت بلتستان کو فراہم کیے جانے کے لیے تیار ہے‘۔

مزید پڑھیں: گلگت بلتستان:کورونا وائرس کی اسکریننگ پر مامور ڈاکٹر دم توڑ گیا

خط میں مزید کہا گیا کہ ’اس لیے درخواست ہے کہ اس تاریخ کو سرحد عارضی طور پر کھول دی جائے اور اس سلسلے میں یہ تجویز ہے کہ پاکستانی حکام اس بات پر راضی ہوں اور مذکورہ تاریخ سے قبل تمام تیاریاں کرلیں تاکہ تمام سامان بآسانی پہنچایا جاسکے‘۔

خط میں یہ بھی کہا گیا کہ سامان پہنچانے کے لیے ایک ٹرک اور ضروری سامان برداروں کی ضرورت ہے تاکہ سامان اتارا جاسکے۔

خیال رہے کہ 1985 کے سرحدی پروٹوکول سمجھوتے کے تحت خنجراب پاس نومبر کے اواخر سے اپریل تک بند رہتا ہے، اس سرحد کے ذریعے دونوں ممالک کے درمیان تجارتی سرگرمیاں انجام پاتی ہیں جو پاکستان اور چین کے درمیاں واحد زمینی راستہ ہے اور سست ڈرائی پورٹ کے نام سے بھی معروف ہے.

یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس: آزاد کشمیر، گلگت بلتستان سمیت چاروں صوبوں میں فوج طلب

دوسری جانب اس بارے میں گلگت بلتستان حکومت کے ایک عہدیدار نے ڈان کو بتایا کہ نیشنل لاجسٹک سیل، کسٹم ڈپارٹمنٹ اور فیڈرل انٹیلی جنس ایجنسی سمیت متعلقہ وفاقی اداروں نے گلگت بلتستان حکومت کو تجویز دی ہے کہ یہ سامان سی-ون 30 طیارے کے ذریعے لایا جاسکتا ہے کیوں کہ صرف ایک روز کے لیے انتظامات کرنا مشکل ہے کیوں کہ اس بات کا کوئی امکان موجود نہیں کہ خنجراب پاس یکم اپریل سے کھول دیا جائے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں