20 غریب ترین اضلاع کے لیے 40 ارب روپے کی لاگت سے 'ترقیاتی اسکیم' کا اغاز

اپ ڈیٹ 13 نومبر 2022
منصوبوں کی منظوری وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال کی سربراہی میں سی ڈی ڈبلیو پی نے دی — فائل فوٹو: اے پی پی
منصوبوں کی منظوری وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال کی سربراہی میں سی ڈی ڈبلیو پی نے دی — فائل فوٹو: اے پی پی

وزارت منصوبہ بندی نے 20 پسماندہ اور غریب اضلاع میں 40 ارب روپے کی لاگت سے خصوصی اسکیموں کا آغاز کردیا جن کے تحت ملک کے چاروں صوبوں میں 60 ماہ کے دوران مختلف ترقیاتی منصوبے مکمل کیے جائیں گے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ان منصوبوں پر آنے والی تخمینہ شدہ لاگت وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے درمیان 50، 50 فیصد کی بنیاد پر شیئر کی جائے گی، ان منصوبوں کی منظوری وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال کی سربراہی میں سینٹرل ڈیولپمنٹ ورکنگ پارٹی (سی ڈی ڈبلیو پی) نے دی۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم شہباز شریف کا 28 ارب روپے کے ریلیف پیکیج کا اعلان

پی ایس ڈی پی 23-2022 میں اس منصوبے کے لیے 18 ارب روپے پہلے ہی مختص کیے جاچکے ہیں۔

ملٹی ڈائمنشنل پاورٹی انڈیکس (ایم پی آئی) کے اسکور کی بنیاد پر منتخب 20 اضلاع میں بلوچستان کے 11، سندھ کے 5، خیبر پختونخوا کے 3 اور پنجاب کا ایک ضلع شامل ہے، ان 20 اضلاع میں سے خاص طور پر بلوچستان اور سندھ کے کئی ایسے اضلاع بھی شامل ہیں جو کہ حالیہ تباہ کن سیلاب کی تباہ کاریوں سے براہ راست بری طرح متاثر ہوئے۔

بلوچستان کے 11 اضلاع میں شیرانی، کوہلو، جھل مگسی، بارکھان، قلعہ عبداللہ، ژوب، موسیٰ خیل، ڈیرہ بگٹی، جعفر آباد، زیارت اور قلعہ سیف اللہ شامل ہیں، سندھ میں 5 اضلاع میں سجاول، ٹھٹہ، تھرپارکر، کشمور اور بدین جب کہ خیبر پختونخوا کے 3 اضلاع تورغر، شانگلہ اور شمالی وزیرستان شامل ہیں، ان کے علاوہ پنجاب کا ایک ضلع راجن پور بھی شامل ہے۔

مزید پڑھیں: کٹھن فیصلوں کے ساتھ ہم اس مشکل صورت حال سے نکل جائیں گے، احسن اقبال

منصوبوں کے تحت ان اضلاع میں رابطہ سڑکوں کی بحالی، براڈ بینڈ سروسز، انٹرنیٹ تک رسائی، گرڈ اسٹیشنز سے دور علاقوں میں سولر پینل کی تنصیب کے ذریعے بجلی کی فراہمی، ایل پی جی ٹرمینلز کا قیام، زرعی لائیو اسٹاک اور منرل ویلیو چین کی توسیع، ٹنل فریمنگ، ڈیری فارمنگ، فش فارمنگ، سرحدوں پر منڈیوں کا قیام، اسکل ڈیویلپمنٹ اور طلبہ کے لیے اسکالرشپ کے شعبوں میں سرمایہ کاری کی جائے گی۔

ان منصوبوں کے علاوہ مختص رقم کے ذریعے وفاقی حکومت اور صوبائی حکومت پسماندہ آبادی کی مقامی ضروریات کا بغور جائزہ لے کر ذیلی منصوبوں کی نشاندہی کرے گی، وفاقی اور صوبائی سطح پر متعلقہ فورمز ان منصوبوں کی منظوری دیں گے جب کہ منصوبوں کی کی نگرانی وفاقی اور صوبائی سطح پر اسٹیئرنگ کمیٹیوں کے ذریعے کی جائے گی۔

یہ بھی پڑھیں: وزیر اعظم کی سی پیک میں ترکی کو شامل کرنے کی تجویز

وفاقی وزیر منصوبہ بندی نے جاری کردہ اپنے بیان میں کہا کہ یہ پاکستان کی معاشی تاریخ میں اپنی نوعیت کا منفرد منصوبہ ہے جہاں وفاقی حکومت غریب ترین اضلاع کی ترقی اور معاشی لحاظ سے موجود فرق کو کم کرنے کے لیے قومی سطح پر اقدامات کر رہی ہے۔

ایم پی آئی سروے سال 18-2017 میں اقوام متحدہ کے ڈیولپمنٹ پروگرام کی مدد سے مکمل کیا گیا جس نے پہلی بار ملک بھر میں ضلعی سطح پر غربت کا ریکارڈ مرتب کیا۔

یہ منصوبہ یوتھ ڈیولپمنٹ پروگرام کا حصہ ہے جس کا وزیراعظم شہباز شریف نے گزشتہ ماہ آغاز کیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں