عالمی بینک نے کہا ہے کہ پاکستان میں حالیہ تباہ کن سیلاب سے نقصانات کے پیش نظر زراعت اور گھروں کی سہولت کے لیے ایک ارب 30 کروڑ ڈالر فراہم کرنے کے لیے منصوبہ بنا رہے ہیں۔

وفاقی وزیر برائے قومی غذائی تحفظ اور تحقیق طارق بشیر چیمہ کے ساتھ اجلاس میں عالمی بینک کے ریجنل ڈائریکٹر برائے پائیدار ترقی جان اے رومی نے کہا کہ عالمی قرض دہندہ ادارے کے بورڈ کا اجلاس دسمبر میں ہوگا جس سے منظوری کے بعد فنڈز جاری کیے جائیں گے۔

دوسری طرف، عالمی بینک نے سیلاب متاثرہ علاقوں کے کسانوں کو رعایتی قیمت پر یوریا کھاد فراہم کرنے کے لیے مالی امداد فراہم کرنے پر رضا مندی ظاہر کی ہے۔

اجلاس کے دوران طارق بشیر چیمہ نے وفد کو بتایا کہ حالیہ سیلاب اور بارشوں کے نتیجے میں کسانوں کا بھاری نقصان ہوا ہے، انہوں نے کہا کہ ہم غریب کسانوں کی معاونت اور بحالی میں مدد کے لیے ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں۔

سیلاب سے متاثرہ کسانوں کی بحالی اور ریلیف کرنے پر عالمی بینک کے کردار کو سراہتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ غیر متوقع قدرتی آفت سے متاثرہ کسانوں کو امداد کی ضرورت ہے تاکہ وہ دوبارہ معمول کی زندگی گزار سکیں۔

ایڈیشنل سیکریٹری محمد آصف نے وفد کو بتایا کہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام (بی آئی ایس پی) کے ڈیٹا بیس کے ذریعے متاثرہ کسانوں کی شناخت کرکے ٹارگیٹڈ سبسڈی دی جاسکتی ہے۔

دوسری طرف، نیشنل فلڈ رسپونس کوآرڈینیشن سینٹر (این ایف آر سی سی) نے ڈیجیٹل ایپلی کیشن تیار کی ہے جو کسانوں کو ڈیلیور کرنے میں مدد کرسکتی ہے۔

طارق بشیر چیمہ نے صوبائی اور وفاقی حکومتوں کے درمیان رابطوں کو مزید بنانے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ عالمی بینک اور دیگر ادارے ہنگامی بنیادوں پر ضرورت مند لوگوں کی مدد کریں۔

انہوں نے یقین دہانی کروائی کہ پاکستان میں عالمی بینک کو جانب سے شروع کیے جانے والے تمام منصوبوں کو وزارتِ مکمل سپورٹ کرے گی۔

رواں مہینے کے آغاز میں عالمی بینک نے پاکستان کو توانائی کے شعبے میں انفرااسٹرکچر ڈیولپمنٹ کے لیے 3 ارب ڈالر سے زیادہ فراہم کرنے کا اعلان کیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں