امریکی وزیر دفاع کی چینی ہم منصب سے ملاقات، چین کے رویے پر اظہار تشویش

اپ ڈیٹ 22 نومبر 2022
کمبوڈیا میں ہونے والی ملاقات دونوں رہنماؤں کے درمیان اگست کے بعد پہلی ملاقات ہے — فائل فوٹو: رائٹرز
کمبوڈیا میں ہونے والی ملاقات دونوں رہنماؤں کے درمیان اگست کے بعد پہلی ملاقات ہے — فائل فوٹو: رائٹرز

امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے کمبوڈیا میں چینی ہم منصب وی فینگے سے ملاقات کی ہے، ملاقات کو دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی پر قابو پانے کے لیے اہم اقدام کے طور پر دیکھا جارہا ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق کمبوڈیا میں ہونے والی ملاقات دونوں رہنماؤں کے درمیان اگست کے بعد پہلی ملاقات ہے، دونون ممالک کے درمیان کشیدگی اس وقت عروج پرپہنچی جب امریکی ایوان نمائندگان کی اسپیکر نینسی پلوسی نے تائیوان کا دورہ کیا تھا جس پر چین نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے جنگی مشقیں شروع کردی تھیں۔

پینٹاگون کے ترجمان بریگیڈئیر جنرل پیٹ ریڈر نے ملاقات کے بعد بیان میں کہا کہ رواں سال چینی وزیر دفاع جنرل وی فینگے کے ساتھ دوسری ون آن ون ملاقات کے دوران لائیڈ آسٹن نے خطے میں اسٹریٹجک خطرات کو کم کرنے اور آپریشنل سیفٹی میں اضافے کے حوالے سے مذاکرات کی اہمیت پر تبادلہ خیال کیا ہے۔

پینٹاگون کے ترجمان نے مزید بتایا کہ ملاقات کے دوران لائیڈ آسٹن نے چینی پیپلز لبریشن آرمی (پی ایل اے) کے طیاروں کی جانب سے ہند-بحرالکاہل کے علاقے میں بڑھتے ہوئے خطرت کے حوالے سے خدشات کا اظہار کیا ہے۔

دوسری جانب رواں سال جون میں آسٹریلوی محکمہ دفاع نے بیان میں کہا تھا کہ رواں سال مئی میں چینی لڑاکا طیارے نے جنوبی بحیرہ چین کے علاقے میں آسٹریلیا کے فوجی طیارے کو خطرناک طریقے سے روکا تھا۔

آسٹریلیا کا کہنا تھا کہ چینی جیٹ طیارہ نے ’آر اے اے ایف‘ طیارے کے انتہائی قریب سے اڑان بھری اور ایلومینیم کے چھوٹے ٹکڑوں کو آسٹریلوی طیارے کے انجن میں داخل کردیا۔

خیال رہے کہ امریکی وزیر دفاع اور چینی ہم منصب کے درمیان ملاقات کمبوڈیا کے شہر سیئم ریئپ میں وزرائے دفاع کی کانفرنس کے موقع پر ہوئی تھی۔

یاد رہے کہ نینسی پلوسی کے دورہ تائیوان کے بعد چین نے اعلان کیا کہ ملٹری کمانڈر سمیت مختلف موضوعات پر امریکا کے ساتھ بات چیت ہوئی ہے۔

سینئر امریکی عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ لائیڈ آسٹن اور چینی وزیر دفاع جنرل وی فینگے کے درمیان تائیوان کے مسئلے پر طویل بات چیت ہوئی تھی اور نینسی پلوسی کے دورہ کے بعد منسوخ ہونے والے امور کو دوبارہ سے شروع کرنے پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔

عہدیدار نے بتایا کہ امید ہے کہ ایسے امور پر بھی بات چیت ہوسکتی ہے جن پر گزشتہ 6 ماہ کے دوران دونوں ممالک کے درمیان برف جمع ہوئی تھی۔

خیال رہے کہ گزشتہ ہفتے انڈونیشیا میں امریکی صدر جو بائیڈن اور چینی وزیر اعظم شی جن پنگ کے درمیان جی 20 سربراہی اجلاس کے موقع پر3 گھنٹے کی طویل ملاقات ہوئی تھی، جس کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان کشیدہ تعلقات کی وجہ سے دنیا میں نئی سرد جنگ کے اثرات کو ختم کرنے کے حوالے سے گفتگو ہوئی تھی۔

امریکا اور چین کے درمیان کشیدگی کے باوجود تنازعات کو ختم کرنے کے لیے امریکی فوجی حکام نے طویل عرصے سے چینی ہم منصب کے ساتھ رابطے کو برقرار رکھنے کی کوشش کی ہے۔

جون میں لائیڈ آسٹن اور چینی وزیر دفاع جنرل وی فینگے کے درمیان ملاقات کے بارے میں پینٹاگون نے کہا تھا کہ دونوں کے درمیان ملاقات بات چیت کو بہتر کرنے کی کوشش میں اہم قدم ہے۔

خیال رہے کہ نینسی پلوسی کے تائیوان کے دورے پر چین نے برہمی کا اظہار کیا تھا، چین اس دورہ کو اپنے اندرونی معاملات میں امریکی مداخلت کوشش کے طور پر دیکھتا ہے جس کے بعد چین نے جنگی مشقیں شروع کردی تھیں۔

امریکا کے تائیوان کے ساتھ رسمی سفارتی تعلقات نہیں ہیں لیکن وہ قانون کے تحت جزیرے کو اپنے دفاع کے ذرائع فراہم کرنے کا پابند ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں