اس سلسلے کی بقیہ اقساط یہاں پڑھیے۔


فیفا کے کچھ میچ ایسے ہوتے ہیں جو آپ اس لیے کور کرنا چاہتے ہیں کیونکہ وہ میچ بہت بڑے میچ ہوتے ہیں۔ ارجنٹینا اور میکسیکو کے مابین ہونے والا میچ بھی ان بڑے میچوں میں شمار ہونا تھا۔

لیکن یہاں ایک مسئلہ تھا۔ قطر میں جتنے بھی صحافی آئے ہوئے ہیں ان میں سے بہت ساروں نے اس میچ کو کور کرنے کی درخواست دی ہوئی تھی مگر فیفیا کے پاس ہر میچ کے لیے مخصوص میڈیا سیٹیں ہوتی ہیں اور جب صحافیوں کی درخواستیں ان سیٹوں سے زیادہ ہوجاتی ہیں تو باقی درخواستوں کو رد کردیا جاتا ہے۔

اس کے لیے فیفا کے ایک فارمولہ بنایا ہوا ہے اور وہ یہ ہے کہ جن 2 ٹیموں کا میچ ہونا ہے سب سے پہلے ان ممالک کے صحافیوں کو اجازت دی جاتی ہے۔ اس کے بعد ان دونوں کی کنفیڈریشن کے صحافیوں کو اجازت ملتی ہے۔ ارجنٹینا کے لیے ساؤتھ امریکین کنفیڈریشن جسے CONMEBOL کہتے ہیں وہ ہے جبکہ میکسیکو کے لیے نارتھ اینڈ سینٹرل امریکن جسے CONCACAF کہتے ہیں وہ ہوتی ہے۔

اس کے بعد نمبر آتا ہے شرکت نہ کرنے والے ممالک کی ٹیموں کا۔ اس میں ظاہر ہے کہ ہم جنوبی ایشیا والے بہت نیچے ہوتے ہیں۔ اس وجہ سے مجھے ابتدائی طور پر اس میچ میں جانے کی اجازت نہیں ملی۔ یہ میرے لیے بہت بڑا جھٹکا تھا کیونکہ میرے ساتھ اس سے پہلے کبھی کسی بڑے میچ میں ایسا نہیں ہوا تھا۔

یہاں قطر میں ٹائمز آف انڈیا سے تعلق رکھنے والے میرے دوست سدھارتھ سکسینا اور دی ہندو سے تعلق رکھنے والے آیون داس گپتا ہیں اور ہم تینوں کو ہی اجازت نہیں ملی حالانکہ ہم سمجھتے ہیں کہ ہمارے اخبار بہت بڑے ہیں اور ہمیں اجازت ملنی چاہیے تھی لیکن ہم سب کو مسترد کردیا گیا تھا۔

فیفا نے ایک ویٹ لسٹ بھی رکھی ہوتی ہے کہ اگر آپ کو اجازت نہ ملے تو آپ اس ویٹ لسٹ کے لیے درخواست دے دیں۔ کیونکہ کبھی کبھی فیفا میچ کے لیے فین سیٹنگ میں سے بھی جگہ نکالتی ہے تو امکان ہوتا ہے کہ اس ویٹ لسٹ میں شامل لوگوں کو بھی اجازت مل جائے۔ ہم نے بھی ویٹ لسٹ کے لیے درخواست دے دی اور پھر بس ایک طویل انتظار تھا۔

کل صبح پولینڈ اور سعودی عرب کا میچ تھا۔ ہوتا یہ ہے کہ فیفا کی بس آپ کو ایک میچ ختم ہونے کے بعد دوسرے میچ کے لیے لے جاتی ہے، اب چونکہ ہمارے پاس دوسرے میچ کو کور کرنے کی اجازت نہیں تھی اس وجہ سے ہم نے ورچوئل اسٹیڈیم جانے کا فیصلہ کیا۔ فیفا نے اس مرتبہ ایک ورچوئل اسٹیڈیم بھی بنایا ہے جہاں آپ 4 مختلف زاویوں سے میچ دیکھ سکتے ہیں۔ جو صحافی اصل اسٹیڈیم نہیں جاتے وہ وہاں بیٹھ کر میچ کور کرلیتے ہیں۔

ہم واپس مین میڈیا سینٹر پہنچے اور ورچوئل اسٹیڈیم کی جانب جا ہی رہے تھے کہ میرا فون بجا۔ میں نے دیکھا کہ فیفا کی میل آئی ہوئی تھی کہ آپ کو میچ کور کی اجازت مل گئی ہے اور آپ اپنا ٹکٹ لے لیں۔ میں نے سدھارتھ سے کہا کہ وہ بھی اپنا فون دیکھیں کیونکہ ہم ایک ہی خطے میں آتے ہیں تو ہمارے فیفا کے معاملات بھی ایک ساتھ ہی ہوتے ہیں مگر انہوں نے فون دیکھا تو کوئی میل نہیں آئی تھی۔

ہم میڈیا ٹکٹنگ کاؤنٹر گئے اور میں نے اپنا ٹکٹ لیا۔ لیکن ساتھ کاؤنٹر پر موجود خاتون سے دریافت بھی کیا کہ سدھارتھ کا ٹکٹ کیوں نہیں آیا مگر ہمیں کوئی جواب نہیں ملا۔ بہرحال میں اسٹیڈیم کی جانب جانے لگا اور سدھارتھ ورچوئل اسٹیڈیم کی جانب کہ اتنے میں کاؤنٹر پر موجود خاتون نے مجھے آواز دے کر کہا آپ کے ساتھ جو تھے انہیں بلائیں، ان کا ٹکٹ بھی منظور ہوگیا ہے۔

میچ سے واپسی پر، عقب میں لسیل اسٹیڈیم نظر آرہا ہے— تصویر: لکھاری
میچ سے واپسی پر، عقب میں لسیل اسٹیڈیم نظر آرہا ہے— تصویر: لکھاری

یہ میسی کے لیے بہت اہم میچ تھا کیونکہ یا تو میسی اس میچ میں کچھ کرتا یا پھر میسی کی ٹیم گھر جاتی۔ اس میچ کو کور کرنے کے لیے برِصغیر سے صرف 3 صحافی اسٹیڈیم میں موجود تھے اور میں ان میں سے ایک تھا۔ میں خود کو خوش قسمت سمجھتا ہوں کہ میں نے یہ میچ براہِ راست دیکھا، یہ وہ لمحات ہوتے ہیں جو زندگی بھر یاد رہتے ہیں کہ آپ کس طرح اس میچ میں پہنچے۔

تبصرے (0) بند ہیں