آرمی چیف کی الوداعی ملاقاتیں، جنرل باجوہ کی خدمات قابل تعریف ہیں، صدر مملکت

صدر مملکت نے آرمی چیف کی دفاعی شعبے میں خدمات کو سراہا — فوٹو: پی آئی ڈی
صدر مملکت نے آرمی چیف کی دفاعی شعبے میں خدمات کو سراہا — فوٹو: پی آئی ڈی
وزیر اعظم نے کہا کہ آرمی چیف نے تاریخ کے ایک مشکل مرحلے پر پاک آرمی کی قیادت کی— فوٹو: پی آئی ڈی
وزیر اعظم نے کہا کہ آرمی چیف نے تاریخ کے ایک مشکل مرحلے پر پاک آرمی کی قیادت کی— فوٹو: پی آئی ڈی

آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی اور وزیر اعظم شہباز شریف سے علحیدہ علحیدہ الوداعی ملاقاتیں کیں، عارف علوی نے آرمی چیف کی ملک اور پاک فوج کے لیے خدمات کی تعریف کی۔

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی سے چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ نے ایوانِ صدر میں الوداعی ملاقات کی۔

ایوان صدر کی جانب سے جاری بیان کے مطابق صدر مملکت نے جنرل قمر جاوید باجوہ کی دفاعی شعبے میں خدمات کو سراہا۔

بیان میں بتایا گیا کہ صدر مملکت عارف علوی نے جنرل قمر جاوید باجوہ کی ملک اور پاک فوج کے لیے خدمات کی تعریف بھی کی۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ عارف علوی نے جنرل قمر جاوید باجوہ کے مستقبل کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار کیا۔

جنرل قمر جاوید باجوہ کی قیادت میں آرمی نے مثالی خدمات انجام دیں، وزیر اعظم

دوسری جانب وزیر اعظم شہباز شریف سے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی وزیر اعظم ہاؤس میں الوداعی ملاقات ہوئی۔

وزیر اعظم نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی پاک آرمی، ملکی دفاع اور قومی مفادات کے لیے خدمات کو سراہا۔

شہباز شریف نے کہا کہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کی گرے لسٹ سے پاکستان کا نام نکلوانے، کورونا وبا اور سیلاب سمیت مختلف بحرانوں میں جنرل قمر جاوید باجوہ کی قیادت میں آرمی نے مثالی خدمات انجام دیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ دہشت گردی کے عفریت کو کچلنے کے لیے جنرل قمر جاوید باجوہ کی قیادت میں آرمی نے بڑی شجاعت و بہادری سے کردار ادا کیا۔

وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے تاریخ کے ایک مشکل مرحلے پر پاک آرمی کی قیادت کی، انہوں نے دفاع پاکستان کو ناقابل تسخیر بنانے میں کلیدی کردار ادا کیا۔

وزیراعظم نے کہا کہ پیچیدہ علاقائی صورتحال میں جنرل قمر جاوید باجوہ کے قائدانہ کردار سے سیکیورٹی چیلنجز سے نمٹنے میں سمت کا تعین ہوا۔

انہوں نے جیواکنامکس کی اہمیت کے حوالے سے جنرل قمر جاوید باجوہ کے کردار کو سراہا۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو معاشی قوت بنانے کے لیے تمام سیاسی قوتوں کو میثاق معیشت پر دستخط کرکے اجتماعی دانش کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔

شہباز شریف نے آرمی چیف سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آپ کو دنیا کی بہترین آرمی کی قیادت کا باعث فخر اعزاز حاصل ہوا۔

آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے قومی امور کی انجام دہی میں بھرپور تعاون پر وزیراعظم کا شکریہ ادا کیا۔

وزیراعظم شہباز شریف نے جنرل قمر جاوید باجوہ کے اعزاز میں ظہرانہ بھی دیا۔

واضح رہے کہ جنرل قمر جاوید باجوہ کی ریٹائرمنٹ کے بعد فوج کی قیادت کے حوالے سے چند ہفتوں سے جاری شدید قیاس آرائیوں کا خاتمہ اس وقت ہوگیا تھا جب 24 نومبر کو آپریشنل تجربے اور انٹیلی جنس مہارت سے بھرپور کیریئر کے حامل جنرل عاصم منیر کو ملک کا آرمی چیف مقرر کیا گیا تھا۔

اس کے علاوہ قابل رشک کیریئر کے حامل ایک اور انفنٹری افسر جنرل ساحر شمشاد مرزا کو چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی مقرر کیا گیا تھا۔

گزشتہ روز (27 نومبر) کو جنرل ساحر شمشاد مرزا نے چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کے عہدے کا چارج سنبھال لیا تھا۔

جوائنٹ اسٹاف ہیڈکوارٹرز راولپنڈی میں منعقدہ پروقار تقریب میں جنرل ساحر شمشاد مرزا، نے چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کے عہدے کا چارج سنبھالا تھا۔

خیال رہے کہ گزشتہ ہفتے جی ایچ کیو میں یوم دفاع اور شہدا کی پُروقار تقریب سے خطاب کرتے ہوئے جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا تھا کہ میں بطور آرمی چیف آپ سے آخری بار خطاب کر رہا ہوں، میں عنقریب ریٹائر ہو رہا ہوں۔

انہوں نے مزید کہا تھا کہ فوج پر تنقید عوام اور سیاسی جماعتوں کا حق ہے لیکن الفاظ کے چناؤ اور استعمال میں احتیاط برتنی چاہیے، ایک جعلی بیانیہ بنا کر ملک میں ہیجان کی کیفیت پیدا کی گئی، اور اب اسی جھوٹے بیانیے سے راہ فرار اختیار کی جا رہی ہے۔

یاد رہے کہ سبکدوش ہونے والے چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ کو دراصل 2019 میں ریٹائر ہونا تھا تاہم ان کی ریٹائرمنٹ سے تین ماہ قبل وزیر اعظم عمران خان نے اگست 2019 میں ان کی مدت ملازمت میں تین سال کی توسیع کردی تھی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

a. Majid Khan Nov 28, 2022 06:10pm
Can some one count what good achievements Gen. Bajwa has done during his six years tenure in the top seat? Do people know that Bajwa and his family have accounts in foreign countries. Do people know what were his assets before becoming General and how much his assets are on retirements? Sawati just hinted a little and had landed in the jail. WHY?