ارشد شریف قتل کی تحقیقات کیلئے تفتیشی ٹیم کا دبئی میں پاکستانی قونصل خانے کو خط

اپ ڈیٹ 29 نومبر 2022
تحقیقاتی ٹیم نے دبئی پولیس سے تعاون کی درخواست کی — فائل فوٹو: ٹوئٹر
تحقیقاتی ٹیم نے دبئی پولیس سے تعاون کی درخواست کی — فائل فوٹو: ٹوئٹر

وفاقی تحقیقاتی ادارہ (ایف آئی اے) اور انٹیلی جینس بیورو (آئی بی) نے دبئی میں قائم پاکستانی قونصل جنرل کو خط لکھ کر معروف صحافی ارشد شریف کے قتل کی تحقیقات کے لیے مدد طلب کرلی۔

ایف آئی اے اور آئی بی کی جانب سے جاری کیے خط میں کہا گیا ہے کہ وزیر اعظم شہباز شریف نے صحافی ارشد شریف کے قتل کی تحقیقات کے لیے دو رکنی فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی تشکیل دی تھی۔

خط میں کہا گیا ہے کہ اس حوالے سے ٹیم پہلے ہی کینیا کا دورہ کر چکی ہے اور اب دبئی میں کچھ معلومات درکار ہیں۔

خط میں ایف آئی اے اور آئی بی پر مشتمل فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی نے دبئی پولیس سے درج ذیل نکات پر تعاون کی درخواست کی ہے:

  • ارشد شریف کے ویزے اور سفر سے متعلق جاری کی گئیں دستاویزات کی کاپی فراہم کی جائے۔
  • کیا ارشد شریف کا ویزا منسوخ کیا گیا تھا، اگر ہاں تو کن وجوہات کی بنا پر منسوخ کیا گیا۔
  • دبئی میں 10 سے 20 اگست کے دوران ارشد شریف جہاں ٹھہرے تھے اس جگہ کی نشان دہی کی جائے۔
  • ارشد شریف کی دبئی میں رہائش کی تمام تفصیلات فراہم کی جائیں۔
  • رہائش گاہ کے اطراف کی تمام سی سی ٹی وی فوٹیج فراہم کی جائیں۔
  • دبئی میں ارشد شریف کہاں کہاں گئے اور کس کس سے ملے اس کی تمام تفصیلات درکار ہیں۔
  • ارشد شریف کے فون نمبر کی سی ڈی آر فراہم کی جائیں جو معلومات کے مطابق وہاں ان کے استعمال میں تھا۔
  • 10 سے 20 اکتوبر تک دبئی آنے والے پاکستانی پاسپورٹ ہولڈرز کا ڈیٹا فراہم کیا جائے۔
  • اے آر وائی نیوز کے مالک سلمان اقبال اور اے آر وائی آپریشنز کے سربراہ طارق وسیع کے فون نمبر کی سی ڈی آر بھی فراہم کی جائے۔
  • متحدہ عرب امارات کی حکومت کے کسی عہدیدار نے ارشد شریف سے ملاقات کی اور انہیں ملک چھوڑنے کا کہا تھا تو اس حوالے سے معلومات دی جائیں۔

خط میں مزید کہا گیا ہے کہ دبئی حکام، پولیس کے ایک عہدیدار کو پاکستان میں ہونے والی تحقیقات کے حوالے سے ایک عہدیدار کو فوکل پرسن مقرر کرے۔

یاد رہے کہ معروف صحافی اور اینکر ارشد شریف کو 24 اکتوبر کو کینیا میں قتل کیا گیا تھا اور ابتدائی طور پر کینیا کی پولیس نے بیان دیا تھا کہ ایک پولیس اہلکار نے غلطی سے ایک کیس میں ارشد شریف کو گولی مار قتل کردیا ہے۔

بعد ازاں کینین میڈیا کی رپورٹس میں بتایا گیا کہ یہ منظم قتل لگ رہا ہے اور پولیس کی رپورٹس کے برعکس شواہد سامنے آئے تھے۔

دوسری جانب پاکستانی حکومت نے تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی تھی اور دو رکنی ٹیم نے قتل کی تفتیش کے لیے کینیا کا دورہ کیا تھا۔

یاد رہے کہ ارشد شریف رواں برس اگست میں ان کے خلاف مقدمات درج ہونے پر پاکستان سے باہر چلے گئے تھے اور رپورٹس آئی تھیں کہ وہ ابتدائی طور پر متحدہ عرب امارات میں مقیم رہے اور اس کے بعد کینیا چلے گئے تھے۔

ادھر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے الزام عائد کیا تھا کہ ارشد شریف کو پاکستانی حکام نے دباؤ ڈال کر دبئی چھوڑنے پر مجبور کیا، تاہم دفتر خارجہ نے ان دعووں کو مسترد کردیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں