کابل سفارت خانے پر حملہ: داعش کے دعوے پر تصدیق کی جاری ہے، دفتر خارجہ

اپ ڈیٹ 04 دسمبر 2022
دفتر خارجہ نے کہا کہ کابل میں پاکستانی سفارت خانے پر حملے کی ذمہ داری قبول کرنے کی رپورٹس کی تصدیق کی جا رہی ہے— فائل فوٹو: ریڈیو پاکستان
دفتر خارجہ نے کہا کہ کابل میں پاکستانی سفارت خانے پر حملے کی ذمہ داری قبول کرنے کی رپورٹس کی تصدیق کی جا رہی ہے— فائل فوٹو: ریڈیو پاکستان

دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ دہشت گرد گروپ داعش کی طرف سے کابل میں پاکستانی سفارت خانے پر حملے کی ذمہ داری قبول کرنے کی رپورٹس کے حقائق کی تصدیق کی جا رہی ہے۔

دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے اپنے بیان میں کہا کہ پاکستان کو رپورٹس موصول ہوئی ہیں کہ داعش کے خراسان چیپٹر نے کابل میں پاکستانی سفارت خانے پر دہشت گرد حملہ کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ آزادانہ طور پر اور افغان حکام کے ساتھ مشاورت سے ہم رپورٹس کے حقائق کی تصدیق کر رہے ہیں۔

ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ دہشت گرد حملہ اس بات کی یاد دہانی ہے کہ دہشت گردی افغانستان اور خطے کے امن و استحکام کے لیے خطرے کی گھنٹی ہے، لہٰذا اس کو شکست دینے کے لیے ہمیں اپنی تمام تر اجتماعی طاقت اور پختہ عزم کے ساتھ کام کرنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان اپنی طرف سے دہشت گردی کے خلاف جنگ کے عزائم میں پیش پیش رہا ہے۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز (3 دسمبر) افغانستان کے دارالحکومت کابل میں پاکستانی کے سفارت خانے پر حملہ کیا گیا تھا جہاں ناظم الامور عبید الرحمٰن نظامانی کو نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی تاہم وہ محفوظ رہے جبکہ ایک سیکیورٹی گارڈ شدید زخمی ہوگیا۔

بعدازاں دہشت گروپ داعش کے خراسان چیپٹر نے کابل میں پاکستانی سفارت خانے پر حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے تصدیق کی تھی کہ وہ پاکستانی نمائندوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔

داعش کی جانب سے سوشل میڈیا پر عربی زبان میں ایک بیان جاری کیا گیا جس میں لکھا گیا کہ دو مسلح حملہ آوروں نے پاکستانی سفیر اور ان کے محافظوں پر ہتھیاروں اور اسنائپرز سے حملہ کیا جہاں وہ سفارت خانے کے صحن میں موجود تھے۔

’سفارت خانے پر حملہ‘

دفتر خارجہ نے ایک میں بیان میں کہا تھا کہ کابل میں پاکستانی سفارت خانے پر حملہ کیا گیا جہاں ہیڈ آف مشن عبیدالرحمٰن نظامانی نشانے پر تھے مگر وہ محفوظ رہے.۔

ترجمان دفتر خارجہ نے سفارت خانے پر حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ سفارت خانہ معمول کے مطابق اپنا کام جاری رکھے گا اور کابل سے سفارتی عملے کی واپسی کا کوئی منصوبہ نہیں ہے۔

ادھر پاکستان میں افغانستان کے ناظم الامور کو دفتر خارجہ میں طلب کیا گیا اور کابل میں پاکستانی ناظم الامور پر حملے پر شدید احتجاج اور واقعے کی فوری تحقیقات کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

ایک اہلکار کے مطابق عبیدالرحمٰن نظامانی کابل کے کارتِ پروان محلے میں پاکستان مشن کے لان میں چہل قدمی کر رہے تھے کہ دہشت گردوں نے ان پر گولی چلا دی۔

دفتر خارجہ کے مطابق پاکستانی سیکیورٹی گارڈ سپاہی اسرار محمد ناظم الامور کی حفاظت کرتے ہوئے شدید زخمی ہو گئے جن کو بعد میں ہیلی کاپٹر کے ذریعے پشاور منتقل کیا گیا۔

عبیدالرحمٰن نظامانی گزشتہ ماہ کابل میں پاکستانی سفارت خانے پہنچے تھے۔

حالیہ کچھ ماہ میں افغانستان میں کئی بم اور فائرنگ حملے ہو چکے ہیں جن میں سے کچھ کی ذمہ داری کالعدم داعش نے قبول کی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں