پنجاب: ’اسموگ آفت قرار‘، لاہور سمیت دیگر شہروں میں ماحولیاتی ایمرجنسی نافذ

اپ ڈیٹ 06 دسمبر 2022
ان کا کہنا تھا کہ اسموگ میں کمی کے لیے جاری ایس او پیز پر عمل درآمد میں کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی — اے ایف پی فائل فوٹو
ان کا کہنا تھا کہ اسموگ میں کمی کے لیے جاری ایس او پیز پر عمل درآمد میں کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی — اے ایف پی فائل فوٹو

وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہٰی نے اسموگ کو آفت قرار دیتے ہوئے لاہور سمیت دیگر شہروں میں اسموگ میں کمی کے لیے ماحولیاتی ایمرجنسی نافذ کردی۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر جاری بیان کے مطابق چوہدری پرویز الہٰی نے اسموگ کو آفت قرار دے دیا۔

انہوں نے حکم دیا کہ اسموگ میں کمی کے لیے وضع کردہ پلان پر مؤثر انداز میں عملدرآمد یقینی بنایا جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ اسموگ کا سبب بننے والے عوامل پر قابو پانے کے لیے کارروائی عمل میں لائی جائے۔

وزیر اعلیٰ پنجاب نے ہدایات دیں کہ محکمہ تحفظ ماحول، ٹرانسپورٹ، انڈسٹریز اور انتظامیہ کے افسران فیلڈ میں خود جائیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اسموگ میں کمی کے لیے جاری اسٹینڈرڈ آپریٹنگ پروسیجر (ایس او پیز) پر عمل درآمد میں کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی۔

چوہدری پرویز الہیٰ نے پنجاب بھر میں فصلوں کی باقیات کو آگ لگانے پر بھی پابندی عائد کر دی، انہوں نے ہدایت دی کہ فصلوں کی باقیات کو آگ لگانے والے افراد کے خلاف بلاامتیاز کارروائی عمل میں لائی جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ کاشتکارو ں کو فصلوں کی باقیات تلف کرنے کے لیے جدید ہارویسٹر’ہیپر سیڈ’ فراہم کیے جائیں گے۔

اس کے علاوہ وزیر اعلیٰ پنجاب نے دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں کے خلاف بھی بلاتفریق قانونی کارروائی جاری رکھنے کی ہدایت جاری کی۔

چوہدری پرویز الہٰی نے حکم دیا کہ انسداد اسموگ اسکواڈ شہر میں دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں کو باقاعدگی سے چیک کرے، انسداد اسموگ اسکواڈ لاہور شہر کے داخلی راستوں پر بھی گاڑیوں کی چیکنگ یقینی بنائے۔

انہوں نے کہا کہ اینٹوں کے تمام بھٹوں کی زگ زیگ ٹیکنالوجی پر منتقلی یقینی بنائی جائے۔

خیال رہے کہ ڈان اخبار کی 30 نومبر کی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ پنجاب کا دارالحکومت لاہور ایک بار پھر دنیا کے آلودہ ترین شہروں کی فہرست میں پہلے نمبر آگیا۔

رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ اسموگ کی وجہ سے آنکھوں کے مسائل، الرجی اور آنکھوں میں جلن جیسے مسائل رپورٹ ہورہے ہیں۔

پروفیسر ڈاکٹر عارف ندیم کے مطابق اسموگ کی وجہ سے کینسر اور پھیپھڑوں کے امراض میں اضافہ ہوسکتا ہے، رہائشیوں کو چاہیے کہ زیادہ سے زیادہ گھر کے اندر رہیں اور دروازے اور کھڑکیوں کو بند رکھیں۔

ڈاکٹر عارف ندیم نے دعویٰ کیا تھا کہ اینٹوں کے بھٹے اور فصلوں کی باقیات جلانے سے اسموگ میں اضافہ ہوتا ہے اور حکومت ان اقدامات کو روکنے میں ناکام نظر آرہی ہے۔

یاد رہے کہ ڈان اخبار کی 7 ستمبر کی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ غیر سرکاری تنظیم ’فیئر فنانس‘ پاکستان نے صاف ہوا کے عالمی دن کے موقع پر بتایا تھا کہ پاکستان میں فضائی آلودگی اور اس سے متعلقہ بیماریوں کے نتیجے میں ہر سال کم از کم ایک لاکھ 28 ہزار افراد موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق چین اور بھارت کے ساتھ پاکستان فضائی آلودگی کے باعث سب سے زیادہ اموات کا شکار ہونے والا ملک ہے۔

یہاں، یہ بات قابل ذکر ہے کہ ورلڈ ایئر کوالٹی انڈیکس 2021 میں پاکستان کو دنیا کا تیسرا آلودہ ترین ملک قرار دیا گیا ہےجب کہ اس کے بڑے شہر خاص طور پر لاہور باقاعدگی سے دنیا کے زہریلے ترین شہروں میں شامل ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں