اسموگ کے سبب لاہور کے اسکول و دفاتر ہفتے میں 3 روز بند رکھنے کا اعلان

اپ ڈیٹ 07 دسمبر 2022
صوبائی حکومت کی جانب سے گزشتہ شب نوٹی فکیشن جاری کیا گیا — فوٹو: اے ایف پی
صوبائی حکومت کی جانب سے گزشتہ شب نوٹی فکیشن جاری کیا گیا — فوٹو: اے ایف پی

حکومتِ پنجاب نے اسموگ کی بڑھتی سطح کے باعث بیماریوں کے خدشے کے پیشِ نظر لاہور کے اسکولز و دفاتر ہفتے میں 3 روز بند رکھنے کا اعلان کیا ہے۔

اس سلسلے میں صوبائی حکومت کی جانب سے گزشتہ شب نوٹی فکیشن جاری کیا گیا جس کے مطابق ضلع لاہور کے تمام سرکاری و نجی اسکولز ہفتے میں 3 روز بند رہیں گے۔

نوٹی فکیشن میں کہا گیا ہے کہ لاہور ہائی کورٹ کے حکم کی روشنی میں اسموگ کی موجودہ صورتحال کے سبب ضلع لاہور کے تمام سرکاری و نجی اسکولز مزید احکامات جاری ہونے تک اتوار کو ہفتہ وار تعطیل کے علاوہ ہر جمعے اور ہفتے کو بھی بند رہیں گے۔

دریں اثنا لاہور ہائی کورٹ کے حکم کی روشنی میں ڈائریکٹوریٹ جنرل صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی پنجاب نے لاہور کے نجی ادارے اور ان کے سب آفسز بھی ہفتے میں 3 روز بند رکھنے کا نوٹی فکیشن جاری کر دیا ہے۔

پی ڈی ایم اے کی جانب سے جاری کردہ نوٹی فکیشن میں کہا گیا ہے کہ لاہور میں اسموگ کی وجہ سے شہریوں کا سانس متاثر ہو رہا ہے، لہٰذا لاہور کی حدود میں کام کرنے والے تمام نجی ادارے اور ان کے سب آفسز جمعے اور ہفتے کو بھی بند رہیں گے۔

ریلیف کمشنر پنجاب زاہد اختر زمان کے مطابق نجی کمپنیوں کے دفاتر بند کرنے کا فیصلہ پنجاب نیشنل کلائمیٹ (پروینیشن اینڈ ریلیف) ایکٹ 1958 کے سیکشن 4 کے سب سکیشن 2 ایچ کے تحت کیا گیا ہے، اس حوالے سے جاری کردہ نوٹی فکیشن 7 دسمبر سے 15 جنوری تک نافذالعمل رہے گا۔

خیال رہے کہ لاہور ہائی کورٹ نے گزشتہ روز صوبائی حکومت کو ہدایت دی تھی کہ لاہور میں ہفتے میں کم از کم 3 روز اسکولز بند رکھنے کا نوٹی فکیشن جاری کیا جائے۔

لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے یہ حکم ماحولیات سے متعلق متعدد امور پر مفاد عامہ کی درخواستوں کی سماعت کرتے ہوئے جاری کیا تھا۔

جسٹس شاہد کریم نے صوبائی لا افسر کو بدھ (آج) کو اسکولوں کی بندش کا نوٹی فکیشن عدالت میں جمع کرانے کی ہدایت کی تھی۔

عدالتی احکامات کی تعمیل میں پنجاب کے اسکول ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ نے گزشتہ شب ایک نوٹی فکیشن جاری کیا جس کی کاپی آج لاہور ہائی کورٹ کے بینچ میں بھی جمع کرائی گئی ہے۔

وزیر اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہٰی نے اسموگ کو ’آفت‘ قرار دیا تھا اور صوبے میں اسموگ کو کم کرنے کے لیے بنائے گئے پلان پر مؤثر عملدرآمد کا حکم دیتے ہوئے اس کی وجہ بننے والے عوامل پر قابو پانے کے لیے کارروائی کی ہدایت کی تھی۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ محکمہ تحفظ ماحولیات، محکمہ ٹرانسپورٹ اور صنعتوں کے محکمے انتظامی افسران کے ساتھ رابطے میں رہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ اسموگ کو کم کرنے کے لیے جاری ایس او پیز پر عمل درآمد میں کسی بھی سطح پر ناکامی کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ فصلوں کی باقیات کو آگ لگانے والوں کے خلاف بلاتفریق کارروائی کی جانی چاہیے، یہ عمل صوبے بھر میں ممنوع ہے۔

گزشتہ ہفتے جسٹس شاہد کریم نے مشاہدہ کیا تھا کہ حکومت اسموگ پر قابو پانے میں ناکام رہی ہے، انہوں نے انوائرمنٹ پروٹیکشن ایجنسی کو قوانین اور پالیسیوں کی خلاف ورزی کرنے پر اینٹوں کے بھٹوں اور صنعتوں کی سزا بڑھانے کے لیے قوانین بنانے کی ہدایت کی تھی۔

جسٹس شاہد کریم نے کہا تھا کہ اسموگ تمام شہریوں اور بالخصوص بچوں اور بزرگوں میں صحت کے پیچیدہ مسائل کا سبب بن رہی ہے۔

تبصرے (1) بند ہیں

. Dec 07, 2022 01:20pm
Does this apply to schools only? What about colleges and universities?