پہاڑوں کا عالمی دن: اسکردو میں کوہ پیماؤں کی تربیت کے لیے انسٹی ٹیوٹ کا افتتاح

اپ ڈیٹ 11 دسمبر 2022
رواں سال دنیا بھر سے 14 سو کوہ پیما مختلف چوٹیوں کو سر کرنے کے لیے پاکستان آئے—فائل فوٹو: عماد بروہی
رواں سال دنیا بھر سے 14 سو کوہ پیما مختلف چوٹیوں کو سر کرنے کے لیے پاکستان آئے—فائل فوٹو: عماد بروہی

پہاڑوں کے عالمی دن کے موقع اور مناسبت سے اسکردو کے گاؤں سدپارہ میں ابھرتے ہوئے کوہ پیماؤں کو تربیت فراہم کرنے کے لیے انسٹی ٹیوٹ کا افتتاح کیا گیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق کمانڈر فورس کمانڈ ناردرن ایریاز میجر جنرل کاشف خلیل نے سدپارہ ماؤنٹینیئرنگ اینڈ ایڈونچر انسٹی ٹیوٹ کا سنگ بنیاد رکھا جسے مشہور کوہ پیما علی سدپارہ کے نام سے منسوب کیا گیا ہے۔

تقریب میں گلگت بلتستان کے وزیر سیاحت راجا ناصر علی خان، کمشنر بلتستان، ڈی آئی جی بلتستان، مقامی کوہ پیماؤں، پورٹرز، طلبا اور عالمی سیاحوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔

وزیر سیاحت گلگت بلتستان نے کہا کہ یہ پاکستان کا بہترین کوہ پیمائی اور ایڈونچر اسکول ہوگا، انہوں نے کہا کہ عالمی شہرت یافتہ کوہ پیما انسٹی ٹیوٹ میں مقامی لوگوں کو رضاکارانہ طور پر تربیت فراہم کریں گے جب کہ اس خطے میں کوہ پیمائی کے مزید بھی 3 اسکول قائم کیے جا رہے ہیں۔

کمانڈر فورس کمانڈ ناردرن ایریاز میجر جنرل کاشف خلیل اس موقع پر خیالات کا اظہار کتے ہوئے کہا کہ فوج مقامی ٹیلنٹ کو سپورٹ کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ چوٹیوں کو سر کرنے کی مہم کے دوران پہاڑوں پر اپنی جانیں قربان کرنے والوں کے بچوں کی مالی مدد کی جائے گی اور باصلاحیت مقامی کوہ پیماؤں کو سپورٹ فراہم کی جائے گی۔

اس تقریب کا اہتمام گلگت بلتستان حکومت اور پاک فوج کی حمایت میں کیا گیا تھا، منتظمین کا کہنا تھا کہ اس تقریب کا مقصد خطے میں ایڈونچر ٹورازم کے امکانات کو تلاش کرنا اور ان کو فروغ دینا ہے۔

ساجد سدپارہ نے ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سدپارہ گاؤں ”دنیا کے پہاڑی ہیروز“ کے طور پر جانا جاتا ہے، انہوں نے کہا کہ اس گاؤں نے عالمی سطح پر تسلیم مانے گئے کوہ پیما پیدا کیے جن میں ان کے والد مرحوم علی سدپارہ سمیت حسن سدپارہ، نثار سدپارہ اور دیگر شامل ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ محدود وسائل کے باوجود اس گاؤں کے بیٹوں نے دنیا کے بلند ترین پہاڑوں پر ریکارڈ قائم کیے۔

گلگت بلتستان مقامی اور غیر ملکی کوہ پیماؤں کی من پسند اور ترجیحی منزل ہے کیونکہ دنیا کے 8 ہزار میٹر سے بلند 14 پہاڑوں میں سے 5 پاکستان میں واقع ہیں، پاکستان میں موجود چوٹیوں میں دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی کے-2 بھی شامل ہے جو 8 ہزار 611 میٹر بلند ہے۔

اس کے علاوہ نانگا پربت (8 ہزار 126 میٹر نویں بلند ترین چوٹی)، گیشر برم-1 (8 ہزار 80 میٹر گیارہویں) براڈ پیک (8ہزار51 میٹر بارہویں) اور گیشر برم-2 (8 ہزار 035میٹر تیرہویں) دنیا کی بلند ترین چوٹیاں ہیں۔

رواں سال دنیا بھر سے 14 سو کوہ پیما مختلف چوٹیوں کو سر کرنے کے لیے پاکستان آئے۔

پاکستان سمیت دنیا بھر آج پہاڑوں کا عالمی دن منایا جا رہا ہے، زمین کے طول و عرض میں پھیلی ہوئی یہ بلند و بالا چوٹیاں نا صرف اس کی خوبصورتی میں اضافہ کرتی ہیں بلکہ وہ انسانی ارتقا میں معاون ثابت ہونے کے ساتھ ساتھ صدیوں سے انسانوں کو پینے کے لئے صاف پانی فراہم کرنے کا واحد ذریعہ بھی ہیں۔

موسم سرما میں پڑنے والی برف موسم معتدل ہوتے ہی آہستہ آہستہ پگھلتی ہے جس سے دریاؤں میں متواتر پانی آتا رہتا ہے اس کے ساتھ پہاڑوں سے بہہ کر آتا یہ پانی زمین کو نم اور زرخیز رکھنے میں مددگار ہوتا ہے۔

لیکن 3 سے 4 عشروں میں غیر ذمہ دارانہ انسانی سرگرمیوں سے ان پہاڑی چوٹیوں کو بھی نقصان پہنچا ہے اور فی الوقت ہمالیہ سے کیلی فورنیا کے پہاڑی سلسلوں تک صدیوں پرانا پہاڑوں کا موسمی نظام تبدیل ہوچکا ہے۔

انہی تبدیلیوں اور پہاڑی سلسلوں کو لاحق خطرات کو بھانپتے ہوئے ہر برس دنیا بھر میں 11 دسمبر کو پہاڑوں کا عالمی دن منایا جاتا ہے تاکہ اس حوالے سے عام افراد سے لیکر کوہ پیمائی کے شوقین افراد، پیشہ ور کوہ پیما اور خاص طور پر پہاڑی سلسلوں کے قریب رہنے والے مقامی آبادی میں شعور اور آگہی پیدا کی جا سکے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں