• KHI: Fajr 5:23am Sunrise 6:41am
  • LHR: Fajr 4:58am Sunrise 6:21am
  • ISB: Fajr 5:05am Sunrise 6:30am
  • KHI: Fajr 5:23am Sunrise 6:41am
  • LHR: Fajr 4:58am Sunrise 6:21am
  • ISB: Fajr 5:05am Sunrise 6:30am

توہین الیکشن کمیشن: عمران خان، اسد عمر، فواد چوہدری کو آئندہ سماعت پر پیش ہونے کی ہدایت

شائع December 13, 2022
رکن خیبرپختونخوا نے کہا کہ ہم پر کوئی شک نہ کرے، ہمارا کسی سے عناد نہیں — فائل فوٹو: ڈان نیوز/ اے پی پی
رکن خیبرپختونخوا نے کہا کہ ہم پر کوئی شک نہ کرے، ہمارا کسی سے عناد نہیں — فائل فوٹو: ڈان نیوز/ اے پی پی

الیکشن کمیشن آف پاکستان نے توہین الیکشن کمیشن کیس کی سماعت 3 جنوری تک ملتوی کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان، اسد عمر اور فواد چوہدری کو آئندہ سماعت پر پیش ہونے کی ہدایت کردی۔

الیکشن کمیشن میں رکن سندھ نثار درانی کی سربراہی میں 4 رکنی بینچ نے عمران خان، اسد عمر اور فواد چوہدری کے خلاف توہین الیکشن کمیشن کیس کی سماعت کی۔

دوران سماعت پی ٹی آئی رہنماؤں کے وکیل فیصل چوہدری نے کہا کہ عمران خان ابھی تک سفر کے قابل نہیں ہوئے، رکن بلوچستان نے کہا کہ عمران خان کا میڈیکل سرٹیفکیٹ کہاں ہے؟ وکیل فیصل چوہدری نے کہا کہ میڈیکل سرٹیفکیٹ بھی پیش کر دیں گے، سپریم کورٹ میں الیکشن کمیشن کی اپیل پر تحریری فیصلہ نہیں آیا۔

وکیل فیصل چوہدری نے کہا کہ مناسب ہوگا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ آنے دیا جائے، سپریم کورٹ نے ہمارے اعتراضات برقرار رکھے ہیں، رکن خیبرپختونخوا نے کہا کہ عمران خان بیمار ہیں تو باقی لوگ کیوں پیش نہیں ہوئے؟ اس پر پی ٹی آئی رہنماؤں کے وکیل انور منصور نے کہا کہ مناسب ہوگا سب کا کیس ایک ساتھ ہی چلایا جائے، لاہور ہائی کورٹ نے عمران خان اور فواد چوہدری کے شوکاز معطل کر رکھے ہیں۔

وکیل فیصل چوہدری نے کہا کہ سپریم کورٹ کی گائیڈ لائنز آنے دی جائیں، رکن خیبرپختونخوا نے کہا کہ شوکاز نوٹس کمیشن کے بینچ نے جاری کیا تھا سیکریٹری نے نہیں، وکیل انور منصور نے کہا کہ کمیشن کا حکم قانون کے مطابق نہیں ہے، رکن خیبرپختونخوا نے کہا کہ اگر کمیشن غلطی کرتا ہے تو ہائی کورٹ سے آپ کو ریلیف مل جائے گا۔

رکن سندھ نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کا انتظار تو ٹھیک ہے لیکن فریقین پیش کیوں نہیں ہو رہے، پی ٹی آئی وکیل نے کہا کہ فواد چوہدری کی جانب سے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دے رہا ہوں، فواد چوہدری کو بخار اور فلو ہے، پیش نہیں ہوسکتے، رکن سندھ نے کہا کہ توہین کسی کی ذات کی نہیں، کمیشن کی بطور ادارہ ہوئی ہے۔

پی ٹی آئی کے وکیل نے کہا کہ تمام سیاسی جماعتیں اور افراد، اداروں کے احترام کے پابند ہیں، جو بھی ہونا ہے قانون کے مطابق ہونا ہے، پورا یقین ہے کہ کمیشن انصاف کرے گا۔

رکن خیبرپختونخوا نے کہا کہ ہم پر کوئی شک نہ کرے، ہمارا کسی سے عناد نہیں، رکن پنجاب نے کہا کہ اسد عمر نے عدالت میں معافی مانگی تو یہاں کیوں نہیں آتے؟ کمیشن آکر بھی کہہ دیں کہ یہ نہیں کہنا چاہتے تھے۔

وکیل فیصل چوہدری نے جواب دیا کہ آپ کا پیغام پہنچا دوں گا، رکن خیبرپختونخوا نے کہا کہ رکن پنجاب کی معذرت والی بات پر غور کریں، رکن پنجاب نے کہا کہ اصل چیز ملک ہے، وہ ہے تو ہم سب ہیں۔

اس کے ساتھ ہی الیکشن کمیشن نے آئندہ سماعت پر عمران خان، اسد عمر اور فواد چوہدری کو پیش ہونے کی ہدایت کرتے ہوئے کیس کی سماعت 3 جنوری 2023 تک ملتوی کردی۔

پس منظر

رواں سال اگست میں الیکشن کمیش نے عمران خان، اسد عمر اور فواد چوہدری کو مختلف جلسوں، پریس کانفرنسز اور متعدد انٹرویوز کے دوران الزمات عائد کرنے پر الیکشن کمیشن کی توہین اور ساتھ ہی عمران خان کو توہین چیف الیکشن کمشنر کا نوٹس بھی جاری کیا تھا۔

الیکشن کمیشن نے نوٹس میں عمران خان کے مختلف بیانات، تقاریر، پریس کانفرنسز کے دوران اپنے خلاف عائد ہونے والے بے بنیاد الزامات اور چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کے خلاف استعمال ہونے والے الفاظ، غلط بیانات و من گھڑت الزامات کا ذکر کرتے ہوئے عمران خان کو 30 اگست کو اپنے جواب کے ساتھ کمیشن میں پیش ہونے کا نوٹس جاری کیا تھا۔

ترجمان الیکشن کمیشن نے کہا تھا کہ الیکشن کمیشن نے عمران خان، اسد عمر اور فواد چوہدری کو توہین الیکشن کمیشن کے نوٹسز جاری کیے ہیں اور کہا گیا ہے کہ 30 اگست کو ذاتی حیثیت یا بذریعہ وکیل پیش ہوں۔

نوٹس میں کہا گیا تھا کہ پیمرا کے ریکارڈ کے مطابق عمران خان نے 11 مئی، 16 مئی، 29 جون، 19، 20 جولائی اور 7 اگست کو اپنی تقاریر، پریس کانفرنسز اور بیانات میں الیکشن کمیشن کے خلاف مضحکہ خیز اور غیر پارلیمانی زبان استعمال کی، توہین آمیز بیانات دیے اور بے بنیاد الزامات عائد کیے جو براہ راست مرکزی ٹی وی چینلز پر نشر ہوئے۔

الیکشن کمیشن نے عمران خان کو مخاطب کرکے نوٹس میں مزید کہا تھا کہ آپ نے 12 جولائی کو بھکر میں ہونے والے جلسے میں خطاب کیا جو ’اے آر وائی‘ پر نشر ہوا اور ساتھ ہی اگلے دن روزنامہ ’ڈان‘ میں شائع ہوا، جس میں آپ نے چیف الیکشن کمشنر کے خلاف توہین آمیز باتیں کیں اور ان پر من گھڑت الزامات عائد کیے۔

کارٹون

کارٹون : 3 نومبر 2024
کارٹون : 1 نومبر 2024