لکی مروت میں پولیس اسٹیشن پر دہشتگردوں کا حملہ، 4 اہلکار شہید

شہید اہلکاروں کی نماز جنازہ لکی مروت پولیس لائن میں ادا کردی گئی—فوٹو:سراج
شہید اہلکاروں کی نماز جنازہ لکی مروت پولیس لائن میں ادا کردی گئی—فوٹو:سراج

خیبر پختونخوا کے ضلع لکی مروت کے تھانا برگئی پر دہشتگردوں کے حملے میں 4 پولیس اہلکار شہید اور 4 زخمی ہوگئے۔

لکی مروت پولیس کے مطابق دہشتگردوں کی جانب سے رات گئے تھانہ برگی پر حملہ کیا گیا، دہشت گردوں نے ہینڈگرینڈ اور راکٹ لانچرز سے تھانے پر حملہ کیا، حملے کے دوران پولیس اور دہشتگردوں کے درمیان شدید  فائرنگ کا تبادلہ ہوا۔

شہید ہونے والوں میں تھانے کا محرر، ہیڈکانسٹیبل ابراہیم، کانسٹیبل عمران شہید، کانسٹیبل خیرالرحمٰن اور کانسٹیبل سبز علی شامل ہیں۔

پولیس کے مطابق زخمیوں میں گل صاحب خان ,کانسٹیبل بلقیاز ، کانسٹیبل امیرنواز اور فرمان اللہ شامل ہیں۔

شہید اہلکاروں کی نماز جنازہ لکی پولیس لائن میں ادا کردی گئی۔

پولیس کا کہنا تھا حملے کی اطلاع کے بعد پولیس کی بھاری نفری جائے وقوع پر پہنچ گئی تھی، علاقے میں پولیس کا سرچ آپریشن جاری ہے۔

لکی مروت پولیس کے مطابق فائرنگ کے تبادلے کے دوران 4 پولیس اہلکار شہید ہوئے، حملہ میں 4 پولیس اہلکار زخمی بھی ہو جنہیں طبی امداد کے لیے ہسپتال منتقل کردیا گیا۔

ضلعی پولیس آفس کے اہلکار نے واقعہ کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ نصف شب کے قریب 12 عسکریت پسندوں نے پولیس اسٹیشن پر بھاری ہتھیاروں سے حملہ کیا۔

اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی درخواست کرتے ہوئے کہا کہ پولیس اسٹیشن میں ڈیوٹی پر موجود ہمارے 4 جوان شہید اور چار زخمی ہوئے۔

ترجمان لکی مروت پولیس شاہد حمید نے بتایا کہ آدھی رات کو عسکریت پسندوں نے پولیس اسٹیشن پر حملہ کیا اور عمارت میں داخل ہونے کی کوشش کی، حملے کے وقت 60 سے زیادہ پولیس اہلکار ڈیوٹی پر موجود تھے۔

انہوں نے کہا کہ پولیس اہلکاروں اور عسکریت پسندوں فائرنگ کا تبادلہ ہوا جو تقریباً 45 منٹ تک جاری رہا۔

پولیس ترجمان نے مزید کہا کہ پولیس اسٹیشن شہر سے بہت دور واقع ہے اور لکی مروت شہر سے وہاں پہنچنے میں تقریباً ڈیڑھ گھنٹے کا وقت لگتا ہے، پولیس ترجمان نے مزید کہا کہ حملے کے بعد حملہ آور اندھیرے کا فائدہ اٹھا کر فرار ہوگئے۔

انہوں نے کہا کہ علاقے میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سرگرم ہے اور شبہ ہے کہ حملے کے پیچھے اس تنظیم کا ہاتھ ہو سکتا ہے جب کہ پولیس حملے کی تحقیقات کر رہی ہے۔

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے لکی مروت کے علاقے میں پولیس اہلکاروں پر حملے کی مذمت کی ہے۔

صدر مملکت کے سیکرٹریٹ کی میڈیا ونگ سے جاری کردہ بیان کے مطابق صدر عارف علوی نے حملے میں شہید ہونے والے پولیس اہلکاروں کےدرجات کی بلندی اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے دعا کی ہے۔

صدر مملکت نے شہید ہونے والوں کے اہل خانہ سے اظہار تعزیت کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی کی باقیات کے مکمل خاتمے تک ہماری کوششیں جاری رہیں گی۔

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں شہید ہونے والے پولیس افسران اور اہلکاروں کی ’عظیم قربانیوں‘ کو پوری قوم سلام کرتی ہے۔

وزیراعظم ہاؤس سے جاری کردہ بیان کے مطابق پولیس اہلکاروں کی عظیم قربانیوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ دہشت گرد پوری قوم کے دشمن ہیں اور جو قوم کو دہشت گردی سے بچا رہے ہیں وہ ہمارے ہیروز ہیں۔

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ دہشت گردوں، ان کے حامیوں اور سہولت کاروں کا خاتمہ قومی ترجیح ہے۔

انہوں نے خیبرپختونخوا حکومت پر زور دیا کہ شہید پولیس اہلکاروں کے اہل خانہ کو معاوضہ ادا کیا جائے۔

وزیر خارجہ بلاول بھٹور زرداری نے دہشت گردوں کے حملے پولیس اہلکاروں کی شہادت کی شدید مذمت کی ہے۔

وزیر خارنہ بلاول بھٹور زرداری نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں پولیس اور سیکیورٹی فورسز پر حملہ تشویش ناک ہے، دہشت گردوں کا پیچھا کرکے کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔

بلاول بھٹو زرداری نے شہید اہلکاروں کے اہل خانہ کے ساتھ اظہار تعزیت کی اور زخمی اہلکاروں کی فوری صحتیابی کے لیے بھی دعا کی۔

وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے لکی مروت میں دہشت گردوں کے حملے میں شہید ہونے والے پولیس اہلکاروں کی شہادت کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ خیربپختونخوا میں امن و امان کی مسلسل بگڑتی صورتحال انتہائی باعث تشویش ہے۔

سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری کردہ بیان میں وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے کہا کہ وزیراعلیٰ خیبرپخونخوا امن و امان کی صورتحال پر سنجیدگی سے توجہ دیں، اپنے صوبے میں زیادہ اور زمان پارک میں کم وقت گزاریں۔

وزیر داخلہ نے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ فتنہ کا آلہ کار بننے کے بجائے عوام کے جان و مال کے تحفظ کی ذمہ داریاں پوری کریں۔

انہوں نے کہا کہ حملوں میں اضافہ نیک شگون نہیں، پولیس پر حملے ہو رہے ہیں تو عوام کے تحفظ کا کیا حال ہوگا۔

رانا ثنااللہ نے کہا کہ عوام کی حفاظت، پولیس کی استعداد میں اضافے کے لیے وفاق، خیبرپخونخوا حکومت کو ہر ممکن مدد، تعاون فراہم کرنے کے لیے تیار ہے۔

سابق صدر اور پاکستان پیپلز پارٹی پارلیامینٹیرین (پی پی پی پی) کے چیئرمین آصف زرداری نے لکی مروت میں پولیس اہلکاروں ہر دہشت گرد حملے کی مذمت کرتے ہوئے اہل خانہ کے ساتھ اظہار تعزیت کی ہے۔

سابق صدر آصف علی زرداری نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں بڑھتی ہوئی دہشت گردی باعث تشویش ہے، دہشت گردوں کی سرکوبی کے لیے سخت اقدامات اٹھائے جائیں۔

آصف علی زرداری نے شہید پولیس اہلکاروں کے لواحقین سے ہمدردی اور تعزیت کا اظہار کیا اور زخمی پولیس اہلکاروں کی جلد صحتیابی کے لیے دعا کی۔

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان نے لکی مروت میں دہشتگرد حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اہلکاروں کی شہادت پر افسوس کا اظہار کیا اور آئی جی پولیس سے واقعہ کی رپورٹ طلب کرلی۔

وزیر اعلیٰ نے زخمی پولیس اہلکاروں کو بہترین طبی امداد فراہم کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ واقعہ انتہائی افسوس ناک ہے، شہدا کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائے گی۔

اسپیکر و ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی نے لکی مروت کے تھانہ برگئی پر دہشتگردوں کے حملے میں 4 پولیس اہلکار شہید اور چار زخمی ہونے پر اظہار افسوس کیا۔

قومی اسمبلی کے آفیشل ٹوئٹر پیج پر جاری ایک بیان کے مطابق اسپیکر و ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی

نے کہا کہ وطن عزیز کے دفاع اور امن کے لیے قربانیاں دینے والے قوم کا فخر اور محسن ہیں۔

گزشتہ مہینے بھیلکی مروت میں پولیس موبائل پر دہشت گردوں کی فائرنگ کے نتیجے میں 6 پولیس اہلکار شہید ہوگئے، اہلکاروں کو تھانہ ڈاڈیوالہ کی حدود میں شہید کیا گیا تھا، پولیس کے مطابق دہشت گردوں کی فائرنگ کا نشانہ بننے والی پولیس موبائل تھانہ ڈاڈیوالہ میں گشت کر رہی تھی۔

11 نومبر کو شمالی وزیرستان کے علاقے میرعلی میں ایک خودکش حملے میں 5 سیکیورٹی اہلکار زخمی ہوگئے تھے۔

ایک ماہ کے دوران یہ سیکیورٹی فورسز پر ہونے والا دوسرا حملہ تھا، 23 اکتوبر کو میر علی میں ایک خودکش حملہ آور نے قافلے پر حملہ کیا جس میں 21 فوجی زخمی ہوئے تھے۔

دہشت گردی کی اس تازہ لہر کے خلاف مذکورہ علاقوں کے عوام مسلسل سراپا احتجاج بھی ہیں۔

اس سے قبل چار باغ میں اسکول وین پر فائرنگ کے بعد دہشت گردی کے مسئلے کو حل کرانے کے لیے خیبرپختونخوا کے ہزاروں لوگ سڑکوں پر نکل آئے تھے، اس واقعے میں ایک ڈرائیور اور 2 بچے جاں بحق ہوئے تھے۔

واقعہ کے بعد جنوبی وزیرستان کے علاقے وانا میں سیکڑوں افراد سڑکوں پر نکلے اور دہشت گردی کی حالیہ لہر کے خلاف مظاہرہ کرتے ہوئے سول انتظامیہ سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنی ذمہ داریاں پوری کرے اور علاقے میں امن و امان بحال کرے۔

وانا سیاسی اتحاد کی جانب سے ’امن مارچ‘ کے عنوان سے بڑا احتجاج کیا گیا، شرکا نے وانا بازار سے ریلی نکالی اور جاوید سلطان کیمپس کے قریب جمع ہوئے، جنہوں نے کالے جھنڈے تھامے ہوئے تھے، مظاہرے میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی)، جماعت اسلامی اور دیگر سیاسی جماعتوں کے اراکین نے بھی شرکت کی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں