روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے کہا ہے کہ یوکرین کی جنگ میں شامل تمام فریقوں کے ساتھ بات چیت کے لیے تیار ہیں لیکن کیف اور اس کے مغربی حمایتیوں نے بات چیت کرنے سے انکار کر دیا۔

غیر ملکی خبر رساں اداروں ’اے ایف پی‘ اور ’رائٹرز‘ کے مطابق روس کے فروری 2022 میں یوکرین پر حملے نے دوسری جنگ عظیم کے بعد سے یورپ میں سب سے بڑے تنازع کو جنم دیا اور 1962 میں کیوبا میزائل بحران کے بعد سے ماسکو اور مغرب کے درمیان سب سے بڑا تصادم جاری ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ جنگ کے خاتمے کا امکان کم نظر آتا ہے۔

کریمیلن کا کہنا ہے کہ وہ مقاصد حاصل کرنے تک لڑائی جاری رکھیں گے جبکہ کیف نے کہا کہ اس وقت تک آرام نہیں کریں گے جب تک ہر روسی فوجی کو اپنے تمام علاقوں سے بے دخل نہیں کردیتے، جس میں کریمیا بھی شامل ہے جس پر روس نے 2014 میں قبضہ کیا تھا۔

رپورٹ کے مطابق روسی صدر نے سرکاری ٹیلی ویژن سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ہم قابل قبول حل کے لیے ہر ایک کے ساتھ بات چیت کے لیے تیار ہیں، ہم نہیں بلکہ وہ مذاکرات سے انکار کر رہے ہیں۔

ولادیمیر پیوٹن نے کہا کہ روس یوکرین میں صحیح سمت میں کام کر رہا ہے کیونکہ امریکا کی قیادت میں مغرب روس کو الگ کرنے کی کوششوں میں مصروف ہے۔

صدر ولادیمیر پیوٹن نے کہا کہ ہمارے مخالفین کی پالیسی کا مقصد روس کو ٹکڑے ٹکڑے کرنا ہے، وہ ہمیشہ ’تقسیم اور فتح‘ کی کوشش کرتے ہیں، ہمارا مقصد روس کے لوگوں کو متحد کرنا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ مجھے یقین ہے کہ ہم درست سمت کی طرف جا رہے ہیں، ہم اپنے قومی مفادات، اپنے شہریوں اوراپنے لوگوں کا دفاع کررہے ہیں، ہمارے پاس اپنے شہریوں کی حفاظت کے علاوہ اور کوئی چارہ نہیں ہے۔

ولادیمیر پیوٹن نے مزید بتایا کہ وہ 100 فیصد پُراعتماد ہیں کہ ان کی فورسز پینٹاگون کے جدید ترین فضائی دفاعی نظام کو تباہ کر دیں گی، جسے امریکی صدر جو بائیڈن نے یوکرین بھیجنے کا وعدہ کیا ہے۔

روسی صدر نے پیٹریوٹ میزائل بیٹری کے حوالے سے کہا کہ ظاہر ہے، ہم اسے تباہ کر دیں گے، 100 فیصد!

تبصرے (0) بند ہیں