افغانستان کے دارالحکومت کابل میں وزارت خارجہ کے باہر دھماکہ ہوا، جس کے نتیجے میں 5 افراد جاں بحق ہو گئے۔

کابل پولیس کے ترجمان خالد زردان نے بتایا کہ وزارت خارجہ کے باہر سڑک پر دھماکے میں ہمارے 5 شہری شہید اور دیگر کئی افراد زخمی ہو گئے۔

ان کا کہنا تھاکہ امارت اسلامیہ مسلمانوں پر ایسے بے مقصد اور بزدلانہ حملے کی مذمت کرتی ہے، مجرموں کو ان کے برے کاموں کی سزا دی جائے گی۔

قبل ازیں، غیر ملکی خبر رساں اداروں ’رائٹرز‘ اور ’اے ایف پی‘ کے مطابق طالبان وزارت اطلاعات کے ترجمان استاد فریدون نے بتایا تھا کہ ایک خودکش بمبار نے وزارت خارجہ میں داخل ہونے کی کوشش کی لیکن ناکام رہا۔

ان کا کہنا تھا کہ خودکش دھماکے میں 20 افراد جاں بحق جبکہ متعدد افراد زخمی ہو گئے۔

مصدقہ ویڈیو میں اے ایف پی نے دیکھا کہ دھماکے کے بعد وزارت کے باہر سڑکوں پر لاشیں پڑی تھیں۔

رپورٹ کے مطابق زمین پر پڑے متعدد زخمی افراد مدد کے لیے چیخ رہے تھے، وہاں موجود کچھ افراد مدد کرنے کرنے کی کوشش کررہے تھے۔

کابل پولیس کے ترجمان خالد زردان نے بتایا کہ مقامی وقت کے مطابق دھماکا 4 بجے ہوا، انہوں نے ہلاکتوں کی تعداد کے حوالے سے تفصیلات نہیں بتائیں اور کہا کہ حکام تحقیقات کررہے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق دھماکا دن کے مصروف وقت میں ایسے علاقے میں ہوا، جہاں سڑک پر چاروں طرف چوکیاں موجود ہیں، وہاں پر کئی وزارتوں کے دفاتر بھی قائم ہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ اس علاقے میں ترکیہ، چین سمیت دیگر چند ممالک کے سفارت خانے بھی ہیں۔

رپورٹ کے مطابق بظاہر وزارت خارجہ بری طرح تباہ نہیں ہوئی، دھماکے کے نتیجے میں کھڑکیوں کے شیشے ٹوٹ گئے۔

جائے وقوعہ کے قریب دفتر میں کام کرنے والے نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ اس نے زوردار دھماکے کی آواز سنی، جس کے بعد انہیں عمارتوں سے باہر نکال دیا گیا۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ اے ایف پی کی ٹیم قریب ہی موجود وزارت اطلاعات کے اندر انٹرویو لے رہی تھی جب یہ دھماکا ہوا۔

اے ایف پی نے بتایا کہ کمپنی کا ڈرائیور عمارت کے باہر انتظار کررہا تھا، اس نے دیکھا کہ ایک آدمی بیگ اور بندوق تھامے اس کے پاس سے گزرا تھا، بعد ازاں اسے نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔

جمشید کریمی نے بتایا کہ وہ میری کار کے پاس سے گزار اور چند سیکنڈ کے بعد دھماکے کی زوردار آواز آئی، مزید کہا کہ اس نے 20 سے 25 ہلاکتیں دیکھیں، ’میں نے دیکھا کہ ایک آدمی نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا‘۔

نائب وزیر برائے اطلاعات و ثقافت نے اے ایف پی کو بتایا کہ آج وزارت خارجہ میں چینی وفد کے آنے کی توقع تھی لیکن مجھے نہیں پتا کہ دھماکے کے وقت وہ موجود تھے یا نہیں۔

تاہم وزیراعظم ہاؤس کے سینئر حکام احمد اللہ متقی نے بتایا کہ جب حملہ ہوا اس وقت وزارت میں کوئی غیر ملکی نہیں تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ ایک خودکش بمبار وزارت میں داخل ہونا چاہتا تھا، سیکیورٹی حکام نے دروازے پر اس کی شناخت کی، جس نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا، یہ واقعہ دفتری اوقات کے اختتام پر ہوا۔

واضح رہے کہ 6 دسمبر کو افغانستان کے صوبے بلخ میں سڑک کنارے نصب بم دھماکے کے نتیجے میں پیٹرولیم کمپنی کے 7 ملازمین جاں بحق اور 6 زخمی ہوگئے تھے۔

یاد رہے کہ 3 دسمبر کو افغانستان کے دارالحکومت کابل میں پاکستانی کے سفارت خانے پر حملہ کیا گیا تھا جہاں ناظم الامور عبید الرحمٰن نظامانی کو نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی تاہم وہ محفوظ رہے تھے، تاہم ایک سیکیورٹی گارڈ شدید زخمی ہوگیا تھا۔

پاکستان کی کابل میں دہشت گردی کے حملے کی شدید مذمت

پاکستان نے افغانستان کے دارالحکومت کابل میں ہونے والے دہشت گردی کے اس بزدلانہ حملے کی شدید مذمت کی ہے، جس کے نتیجے میں قیمتی جانیں ضائع ہوئیں، اور متعدد افراد زخمی ہوئے۔

سرکاری خبر رساں ادارے ’اے پی پی‘ کے مطابق ترجمان دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ پاکستان کی حکومت اور عوام سوگوار خاندانوں سے گہری ہمدردی اور تعزیت کا اظہار کرتی ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ہم دہشت گردی کی لعنت کے خلاف جنگ میں اپنے افغان بھائیوں اور بہنوں کے ساتھ یکجہتی کے ساتھ کھڑے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں