سینیٹ اجلاس کے دوران عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے سینیٹر حاجی ہدایت اللہ نے قائداعظم کے حوالے سے توہین آمیز الفاظ پر معافی مانگ لی۔

سینیٹ کا اجلاس سینیٹر صادق سنجرانی کی صدارت میں ہوا جہاں اپوزیشن لیڈر اور تحریک انصاف کے رہنما سینیٹر ڈاکٹر شہزاد وسیم نے کہا کہ کل ایک بہت بڑا معاشی قتل ہوا ہے، یک مشت 35 روپے پیٹرول کی قیمت میں اضافہ کیا گیا۔

سینیٹر ڈاکٹر شہزاد وسیم نے کہا کہ پیٹرول میں اضافے کے وقت یہ بھی نہیں کہا گیا کہ یہ کڑوا گھونٹ ہے بلکہ اضافے کے ساتھ کہا گیا کہ یہ تو پہلی قسط ہے۔

سینیٹر ڈاکٹر شہزاد وسیم نے کہا کہ حکومت گیس اور بجلی کی قیمتوں میں اضافہ کرنے جا رہی ہے، دو دو ارب کے ٹیکسوں سے منی بجٹ کی ہوا آ رہی ہے،غریب روز مرتا ہے اس کو ایک بار ہی مار دیں۔

مسلم لیگ (ن) پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جب مسلم لیگ (ن) کے رہنما پاکستان کے لیے روانہ ہوتے ہیں تو انہیں سونے کے تاج پہنائے جاتے ہیں۔

شہزاد وسیم نے کہا کہ پیٹرول کی قیمتوں میں اضافہ نااہلی ہے، اسحٰق ڈار آئے تو کہا گیا کہ ڈالر کی قیمت دو سو روپے سے کم ہوجائے گی لیکن ڈار صاحب کے ہاتھوں سے ڈالر کے درجات بلند سے بلند ہوتے جا رہے ہیں۔

اس موقع پر پشاور میں پیش آنے والے افسوس ناک دہشت گرد واقعے پر بات کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر اور وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ پشاور کا واقعہ افسوس ناک ہے، میں ماضی کی بات نہیں کرنا چاہتا، پچھلے دور میں کس طرح ان لوگوں (ٹی ٹی پی) کو واپس لایا گیا جن سے چھٹکارا حاصل کیا گیا تھا۔

سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ اپریل 2022 میں آئین شکنی ان کے ہاتھوں ہوئی اور موجودہ بربادی پونے چار سال کی آمریت کا نتیجہ ہے، ہاتھ باندھ کر منتیں کر رہا ہوں عوام مشکلات میں ہیں آئیں مل کر بات کریں۔

سینیٹ اجلاس میں حاجی ہدایت اللہ اور آصف کرمانی کے درمیان سخت جملوں کا تبادلہ ہوا جب مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر نے لسبیلہ میں حادثہ اور حالیہ دہشت گردی کے واقعات کا ذکر کیا اور قائداعظم سے حوالے سے بات کی۔

آصف کرمانی کی تقریر کے دوران حاجی ہدایت اللہ نے سخت لہجے میں گفتگو کی اور بانی پاکستان قائداعظم کے بارے میں توہین آمیز جملے استعمال کیے جس پر سینیٹ میں شدید ہنگامہ ہوگیا۔

سینیٹر حاجی ہدایت اللہ نے آصف کرمانی پر تنقید کرتے ہوئے قائداعظم محمد علی جناح کے بارے میں بات کی جس پر آصف کرمانی نے کہا کہ قائداعظم کی شان میں گستاخی برداشت نہیں کی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ آپ کا تعلق تو اس صوبے سے ہے جس نے ریفرنڈم میں قائداعظم کا ساتھ دیا آپ تو بات سنیں، مزید کہا کہ ہم قائداعظم کا مرتے دم تک نام لیں گے۔

دوران اجلاس تحریک انصاف نے سینیٹر حاجی ہدایت اللہ کے توہین آمیز الفاظ پر شدید احتجاج کیا گیا اور ارکان سینیٹ چیئرمین کی ڈائس کے سامنے پہنچ گئے۔

اراکین سینیٹ نے کہا کہ سینیٹر حاجی ہدایت اللہ سے کہیں اپنے الفاظ واپس لیں اور معافی مانگیں جس پر سینیٹ چیئرمین نے کہا کہ حاجی ہدایت اللہ کا مائیک ہی آن نہیں تھا تو میں کیا کروں تاہم اراکین سینیٹ نے مطالبہ کیا کہ حاجی ہدایت اللہ کے الفاظ حذف کریں۔

سینیٹر آصف کرمانی نے کہا کہ حاجی ہدایت اللہ کو الفاظ واپس لینا ہی ہوں گے یہ احسان فراموشی ہے، بعدازاں سینیٹر حاجی ہدایت اللہ نے قائداعظم سے متعلق الفاظ پر معافی مانگ لی اور کہا کہ وہ چیئرمین سینیٹ کی طرف اشارہ کر رہے تھے۔

سینیٹر محسن عزیز نے کہا کہ قائداعظم کے بارے میں ایسے غلیظ الفاظ منہ سے نہیں نکلنے چاہیے۔

جس پر سینیٹر حاجی ہدایت اللہ نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ قائد اعظم کا دل میں احترام ہے اور اللہ کرے ہر کسی کو ایسا لیڈر مل جائے۔

سینیٹر ہدایت اللہ نے آخر میں ایک دفعہ پھر اپنے الفاظ پر معافی مانگ لی۔

تبصرے (0) بند ہیں