کوئٹہ میں پولیس لائن کے قریب دھماکا، 5 افراد زخمی

اپ ڈیٹ 05 فروری 2023
کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے دھماکے کی ذمہ داری قبول کرلی—فوٹو: غالب نہاد
کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے دھماکے کی ذمہ داری قبول کرلی—فوٹو: غالب نہاد

کوئٹہ میں پولیس لائن کے قریب دھماکا ہوا ہے جس کے نتیجے میں 5 افراد زخمی ہوگئے۔

ریسکیو ذرائع کے مطابق زخمیوں کو سول ہسپتال منتقل کردیا گیا ہے، پولیس اور امدادی ٹیمیں جائے وقوع پر پہنچ گئی ہیں۔

جائے وقوعہ پر ریسکیو آپریشن کی قیادت کرنے والے ایدھی ورکر ذیشان احمد بتایا کہ زخمیوں کو سول ہسپتال کوئٹہ منتقل کر دیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پولیس اور ایمرجنسی ٹیمیں جائے وقوعہ پر پہنچ گئی ہیں اور علاقے کو گھیرے میں لے لیا گیا ہے۔

پولیس نے کوئی بیان جاری نہیں کیا اور نہ ہی دھماکے کی نوعیت فی الحال واضح ہے۔

کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں اس حملے کی ذمہ داری قبول کرلی گئی ہے، بیان میں کہا گیا ہے کہ دھماکے کا مقصد سیکیورٹی اہلکاروں کو نشانہ بنانا تھا۔

واضح رہے کہ پاکستان دہشت گردی کی نئی لہر کا شکار ہے، جس میں زیادہ تر حملے صوبہ خیبر پختونخوا میں ہوئے تاہم حملوں کا یہ سلسلہ بلوچستان، خیبرپختونخوا اور پنجاب کے سرحدی علاقے ضلع میانوالی تک بھی پہنچا۔

اس سے قبل 30 جنوری کو پیر کے روز پشاور کے ریڈ زون کے علاقے میں ایک زور دار خودکش دھماکا ہوا تھا جہاں 300 سے 400 کے درمیان لوگ (جن میں اکثریت پولیس اہلکاروں کی تھی) نماز کے لیے جمع تھے۔

خودکش دھماکا اتنا شدید تھا کہ اس کے نتیجے میں مسجد کی دیوار اور اندرونی چھت اڑ گئی تھی۔

خیبر پختونخوا کے محکمہ صحت نے کہا تھا کہ خودکش حملے میں جاں حق ہونے والوں کی تعداد 101 ہے، تاہم گزشتہ روز ایک بیان جاری کرتے ہوئے پشاور پولیس نے کہا کہ خودکش حملے میں شہید ہونے والوں کی فہرست میں سے دہرائے گئے ناموں کو نکالنے کے بعد جاں بحق ہونے والوں کی تعداد 84 ہے۔

ابتدائی طور پر کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی، تاہم بعد میں اس نے خود کو اس سے الگ کر لیا لیکن ذرائع نے شبہ ظاہر کیا کہ یہ کالعدم گروہ کے کسی مقامی دھڑے کا کام ہو سکتا ہے۔

اس کے علاوہ ایک دہشت گرد حملہ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے نواح میں بھی ہوا۔

جولائی 2018 کے بعد رواں سال کا پہلا ماہ سب سے ہلاکت خیز ثابت ہوا، گزشتہ ماہ ملک بھر میں ہوئے 44 دہشت گرد حملوں میں 139 فیصد زیادہ یعنی 134 افراد کی جانیں گئیں اور 254 زخمی ہوئے۔

تاہم بلوچستان میں جنوری کے دوران دہشت گرد حملوں میں کمی آئی اور گزشتہ برس دسمبر میں ہوئے 17 حملے کے مقابلے گزشتہ ماہ صرف 9 حملے ہوئے اور اس کے نتیجے میں ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد بھی 17 سے کم ہو کر 7 جبکہ زخمیوں کی تعداد 48 سے 20 رہی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں