2 ہفتوں سے بھی کم عرصے میں گاڑیوں کی قیمتوں میں ساڑھے 5 لاکھ روپے تک کا بڑا اضافہ

اپ ڈیٹ 07 فروری 2023
12 روز قبل بھی ہونڈا اٹلس نے گاڑیوں کی قیمتوں میں 3 لاکھ سے 5 لاکھ 50 ہزار روپے کا اضافہ کیا تھا—فائل فوٹو: ڈان
12 روز قبل بھی ہونڈا اٹلس نے گاڑیوں کی قیمتوں میں 3 لاکھ سے 5 لاکھ 50 ہزار روپے کا اضافہ کیا تھا—فائل فوٹو: ڈان

گاڑیوں کی فراہمی کی غیر واضح صورتحال کے درمیان ہونڈا اٹلس کارز لمیٹڈ نے 2 ہفتوں سے بھی کم عرصے میں مختلف ماڈلز کی گاڑیوں کی قیمتوں میں 2 لاکھ 60 ہزار سے 5 لاکھ 50 ہزار وپے تک کا بڑا اضافہ کر دیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق صرف 12 روز قبل بھی ہونڈا اٹلس کارز لمیٹڈ نے روپے کی قدر میں کمی، غیر واضح، غیر مستحکم معاشی حالات اور مہنگائی کو جواز بناتے ہوئے گاڑیوں کی قیمتوں میں 3 لاکھ سے 5 لاکھ 50 ہزار روپے تک کا اضافہ کیا تھا۔

مختلف اسمبلرز کے ڈیلرز، بکنگ کی بندش، پلانٹ بند ہونے اور پرزوں کی دستیابی میں درپیش مسائل کی وجہ سے گاڑیوں کی ڈیلیوری کے لیے مختلف شیڈول دے رہے ہیں جب کہ دیگر صارفین کو قیمتوں میں اضافے سے خبردار کرتے ہوئے پرائس لاک آفرز اور فوری فراہمی کے آپشن کا لالچ دیتے ہیں۔

مختلف ماڈلز کی گاڑیوں کی بکنگ ڈیلیوری کی کسی تاریخ کے بغیر کھلی رکھی گئی ہے، مثال کے طور پر ہونڈا بی آر وی فوری ڈیلیوری کے لیے تیار ہے جب کہ کچھ ہنڈا سٹی کے کچھ ماڈلز فروری اور کچھ اپریل میں دستیاب ہوں گے، تاہم ہونڈا سوک اور ایچ آر وی ماڈلز کے لیے ڈیلیوری کی تاریخیں دستیاب نہیں ہیں۔

کچھ آرڈرز جو نومبر 2022 میں ڈیلیور کیے جانے تھے، رواں سال جون/جولائی میں ڈیلیوری کے لیے ری شیڈول کردیے گئے جس کے بعد بہت سے صارفین ادا کی گئی رقم واپسی لینے پر مجبور ہوگئے۔

ایک ڈیلر نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ مقامی اسمبلرز کے لیے وقت پر گاڑیاں دینے کی صلاحیت نہ ہونے کے باوجود بکنگ لینا غیر قانونی ہے، اگر قیمت میں اضافہ کیا جاتا ہے تو تمام صارفین اضافی رقم ادا کرنے کے پابند ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اگر بکنگ کی جا رہی ہے تو پرائس لاک اور ڈیلیوری کمٹمنٹ کے حوالے سے واضح پالیسی ہونی چاہیے۔

ٹویوٹا کے ایک ڈیلر نے بتایا کہ ایک سے 14 فروری تک پلانٹ مکمل طور پر بند ہونے کی وجہ سے بکنگ عارضی طور پر روک دی گئی ہے، تاہم کمپنی اس سے قبل جولائی کے بعد مختلف گاڑیوں کے لیے ڈیلیوری کا وقت دے رہی تھی جب کہ ریوو اور روکو گاڑیاں ایک ماہ میں دستیاب تھیں۔

انہوں نے کہا کہ شرح سود میں مسلسل اضافے، قیمتوں میں اضافے اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے آٹو فنانسنگ پر پابندیوں کے باعث جنوری کے مقابلے میں ہمارے شوروم میں گاڑیوں کی بکنگ کے لیے آنے والے خریداروں کی آمد میں 60-70 فیصد کمی آئی ہے۔

ہونڈائی نشاط کے کچھ ڈیلرز نے کہا کہ کمپنی صارفین کی جانب سے مکمل ادائیگی کرنے پر مختلف ماڈلز کی فراہمی کے لیے ایک ماہ کا وقت دے رہی ہے، گاڑیوں کی رجسٹریشن پر رعایت یکم جنوری سے معطل کردی گئی تھی۔

سوزوکی کے ایک ڈیلر نے بتایا کہ بکنگ گزشتہ ماہ سے بند ہے۔

کیا گاڑیوں کے ڈیلرز کسی بھی وقت قیمتوں میں اضافے کے حوالے سے انتباہی نوٹس کے ساتھ محدود وقت کے لیے پرائس لاک آفرز پیش کر رہے ہیں، کمپنی آڈرز کی بکنگ کر رہی ہے اور مکمل ادائیگی پر رواں ماہ میں ہی ڈیلیوری کی جارہی ہے۔

2023 کی ابتدائی ششماہی کے دوران فروخت میں کمی کے درمیان شرمین سیکیورٹیز کے فرحان محمود نے توقع ظاہر کی کہ پلانٹ بند ہونے کی وجہ سے پاک سوزوکی کی سیل میں 74 فیصد کمی کے نتیجے میں جنوری میں گاڑیوں کی فروخت میں ماہانہ 44 فیصد کمی ہوسکتی ہے۔

انڈس موٹر کمپنی اور ایچ اے سی ایل کی فروخت 24 فیصد اور 30 فیصد اضافے کے ساتھ 3 ہزار 500 اور 2ہزار 700 یونٹس تک رہ سکتی ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں