پاکستان میں 40 فیصد آئل پینٹس میں سیسے کی خطرناک حد تک موجودگی کا انکشاف

15 فروری 2023
پی ایس کیو سی اے نے 2017 میں پینٹ میں سیسے کی مقدار کی پالیسی جاری کی تھی—فائل فوٹو: شٹراسٹاک
پی ایس کیو سی اے نے 2017 میں پینٹ میں سیسے کی مقدار کی پالیسی جاری کی تھی—فائل فوٹو: شٹراسٹاک

نئی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ پاکستان میں گھروں کو رنگنے کے لیے استعمال کیے جانے والے 40 فیصد آئل پینٹس میں سیسے کی غیرقانونی اور خطرناک حد تک مقدار موجود ہے جس سے بچوں کی صحت کو سنگین خطرہ ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق آغا خان یونیورسٹی کراچی کے ڈاکٹروں اور لیڈ ایکسپوژر ایلیمینیشن پراجیکٹ (لیپ) کے ماہرین کی مشترکہ طور پر کی گئی اس تحقیق میں مارکیٹ سے لیے گئے آئیل پینٹس کے نمونوں کا تجزیہ کیا گیا۔

لیپ ایک بین الاقوامی این جی او ہے اور اقوام متحدہ کے ماحولیاتی پروگرام اور عالمی ادارہ صحت کے عالمی اتحاد برائے انسداد لیڈ پینٹ کا رکن ہے، یہ پوری دنیا میں سییسے والے پینٹ کی فروخت کو ختم کرنے کے لیے پالیسی سازوں اور صنعت کے ساتھ کام کرتا ہے۔

اس ادارے کا مقصد سیسے کے زہر کو بچوں سے دور کرنا اور دنیا بھر میں بچوں کی صحت کو بہتر بنانا ہے، یہ اس وقت سیسے والے پینٹ کو ختم کرنے کے لیے کئی ممالک کے ساتھ کام کر رہا ہے۔

تحقیق میں کہا گیا ہے کہ پاکستان اسٹینڈرڈز اینڈ کوالٹی کنٹرول اتھارٹی نے پینٹ مینوفیکچررز سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فوری طور پر اپنی مصنوعات میں سے سیسہ خارج کردیں۔

تحقیق میں کراچی میں فروخت کیے جانے والے 21 برانڈز کے 60 آئل پینٹس کا تجزیہ کیا گیا جس سے یہ بات سامنے آئی کہ 40 فیصد آئل پینٹس میں سیسے کی مقدار پاکستان اور عالمی ادارہ صحت کی تجویز کردہ حد سے زیادہ ہے۔

تحقیق کے مطابق کچھ پینٹس میں سیسے کی سطح عالمی ادارہ صحت کی مقرر کردہ حد سے ہزار گنا زیادہ ہے۔

سیسے کی آلودگی سے بچوں کی صحت پر شدید منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں، جس سے ان میں خون کی کمی اور جسمانی نشونما رک سکتی ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ پینٹ اور دیگر ذرائع سے سیسہ کا زہر پاکستان میں 4 کروڑ 70 لاکھ بچوں کو متاثر کررہا ہے جبکہ ملک کو ہر سال 38 ارب ڈالر کا نقصان ہورہا ہے۔

پی ایس کیو سی اے نے 2017 میں پینٹ میں سیسے کی مقدار کی پالیسی جاری کی تھی جس نے پینٹ میں سیسے کی سطح کو 100 حصے فی 10 لاکھ تک محدود کیا تھا۔

آغا خان یونیورسٹی اور لیڈ ایکسپوژر ایلیمینیشن پراجیکٹ کی مشترکہ تحقیق میں پینٹ کے 9 بڑے برانڈز اور 8 چھوٹے برانڈز میں سیسے کی زائد مقدار سامنے آئی، کچھ برانڈز نے ’لیڈ فری‘ (سییسے سے پاک) ہونے کے دعوے کیے ہیں حالانکہ ان کے پینٹ میں بڑی مقدار میں سیسہ پایا گیا، سرخ اور زرد رنگ کے پینٹس اس حوالے سے سب سے زیادہ نقصان دہ ہوتے ہیں۔

آغا خان یونیورسٹی میں کمیونٹی ہیلتھ سائنسز کے پروفیسر آف انوائرمینٹل ہیلتھ اینڈ کلائمیٹ چینج ڈاکٹر ظفر فاطمی کے مطابق سیسہ نیوروٹوکسک (اعصابی صلاحیت کے لیے زہریلا) ہوتا ہے اور یہ بچوں کی ذہنی ع جسمانی نشونما میں کمی اور پرتشدد رویے میں اضافہ کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سیسہ مکمل جسمانی نظام کو متاثر کرتا ہے جس سے خون کی کمی، نشوونما میں کمی، گردے کی بیماریاں اور قلبی امراض بھی پیدا ہوتے ہیں۔

ڈائریکٹر آف گورننس اینڈ پالیسی ڈبلیو ڈبلیو ایف-پاکستان ڈاکٹر عمران ثاقب خالد نے نشاندہی کی کہ دنیا میں بچوں میں لیڈ پوائزننگ (سیسیے کی آلودگی) کی سب سے زیادہ شرح کے لحاظ سے پاکستان دوسرے نمبر پر ہے۔

انہوں نے کہا کہ پینٹ میں سییسے کو کم کرنا بچوں کی صحت کو بہتر بنانے، غربت کو کم کرنے اور اقوام متحدہ کے پائیدار ترقی کے اہداف میں حصہ ڈالنے کا ایک مؤثر اور کم لاگت کا موقع ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں