کوئٹہ سے پشاور جانے والی جعفر ایکسپریس ٹرین میں دھماکا، خاتون مسافر جاں بحق، 3 زخمی

16 فروری 2023
ترجمان ریلوے کا کہنا ہے کہ جعفر ایکسپریس میں دھماکا سلینڈر پھٹنے سے ہوا—فوٹو: بشکریہ غالب نہاد
ترجمان ریلوے کا کہنا ہے کہ جعفر ایکسپریس میں دھماکا سلینڈر پھٹنے سے ہوا—فوٹو: بشکریہ غالب نہاد
ترجمان ریلوے کا کہنا ہے کہ جعفر ایکسپریس میں دھماکا سلینڈر پھٹنے سے ہوا—فوٹو: بشکریہ غالب نہاد
ترجمان ریلوے کا کہنا ہے کہ جعفر ایکسپریس میں دھماکا سلینڈر پھٹنے سے ہوا—فوٹو: بشکریہ غالب نہاد

کوئٹہ سے پشاور جانے والی جعفر ایکسپریس ٹرین کے واش روم میں دھماکا ہوا ہے جس سے ایک مسافر خاتون جاں بحق جبکہ 3 مسافر زخمی ہوگئے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ دھماکا ملتان ڈویژن میں چیچہ وطنی کے قریب ٹرین کی بوگی نمبر 4 میں ہوا، چیچہ وطنی پولیس نے موقع پر پہنچ تحقیقات شروع کردیں، نعش اور زخمیوں کا اسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔

مسافروں کا کہنا ہے کہ دھماکا میاں چنوں سے نکلتے ہی ہوگیا تھا، ٹرین کی ایمرجنسی چین کھینچتے رہے مگر عملے نے دھیان نہ دیا، دھماکا بوگی نمبر 4 کے واش روم میں ہوا۔

ترجمان ریلوے بابر علی کا کہنا ہے کہ جعفر ایکسپریس میں دھماکا سلینڈر پھٹنے سے ہوا، مسافر اپنے سامان میں سلینڈر چھپا کر باتھ روم میں لے کر گیا تھا۔

بابر علی کے مطابق ایس پی ریلوے چیچہ وطنی پہنچ کر واقعہ کا جائزہ لیں گے۔

خیال رہے کہ 31 اکتوبر 2019 کو کراچی سے راولپنڈی جانے والی تیز گام ایکسپریس میں گیس سلنڈر پھٹنے سے آتشزدگی کے باعث 74 افراد جاں بحق جبکہ 30 سے زائد مسافر زخمی ہوگئے تھے۔

حکام نے بتایا تھا کہ متاثرہ بوگیوں میں سوار مسافر رائیونڈ اجتماع میں شرکت کے لیے جارہے تھے اور آتشزدگی کی لپیٹ میں آنے والی 2 بوگیاں خصوصی طور پر بک کروائی گئی تھیں جن میں زیادہ تر مرد حضرات سوار تھے اور ان کے پاس کھانا بنانے کے لیے سلنڈر بھی موجود تھے۔

اس وقت کے وزیر ریلوے شیخ رشید نے انکشاف کیا تھا کہ مسافروں کا سامان چیک کرنے کی سہولت صرف بڑے اسٹیشنز پر موجود ہے باقی چھوٹے اسٹیشنز پر مسافروں کے سامان کی تلاشی لینے کا کوئی نظام نہیں۔

پاکستان ریلوے کی ٹیم نے ابتدائی تحقیقات میں دعویٰ کیا تھا کہ تیزگام ٹرین سانحے کی بنیادی وجہ 2 سلنڈروں سے گیس لیک ہونے کے نتیجے میں ہونے والے دھماکے ہیں جبکہ کسی شارٹ سرکٹ کا کوئی ثبوت نہیں ملا۔

بعدازاں پاکستان ریلوے کے عہدیدار نے اعتراف کیا تھا کہ اسٹیشنز اور ٹرینوں میں ڈیوٹی پر مامور ریلوے پولیس، کنڈیکٹر گارڈز، ٹکٹ چیکرز و دیگر، قوانین اور ایس او پیز کے مطابق فرائض سر انجام دیتے تو یہ سانحہ ہونے سے روک سکتے تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں