آئی ایم ایف کے ساتھ اسٹاف لیول کا معاہدہ رواں ہفتے ہونے کا امکان

اپ ڈیٹ 22 فروری 2023
سیکریٹری نے بتایا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ مشاروت حتمی مرحلے میں ہے — فائل فوٹو: رائٹرز
سیکریٹری نے بتایا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ مشاروت حتمی مرحلے میں ہے — فائل فوٹو: رائٹرز

تمام اہم پیشگی شرائط پر عمل آمد کے بعد پاکستان کی نظریں رواں ہفتے عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے ساتھ اسٹاف کی سطح کے معاہدے پر مرکوز ہیں، جس کے بعد دیگر دوطرفہ اور کثیرالاقوامی قرض دہندگان سے رقم ملنے کی راہ بھی ہموار ہو جائے گی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ضمنی فنانس بل 2023 کی منظوری کے ایک روز بعد حکمراں اتحاد کی معاشی ٹیم نے پارلیمانی کمیٹوں کو آئی ایم ایف کے ساتھ طے کی گئی تمام شرائط پر بریفنگ دی۔

وزیر مملکت برائے خزانہ اور سیکریٹری خزانہ حمید یعقوب شیخ نے اجلاس کے دوران کمیٹی کے اراکین کی جانب سے پوچھے جانے والے سوالات کے علیحدہ علیحدہ جوابات دیے، اراکین نے آئی ایم ایف سے طے کی گئی شرائط کے سبب مزید مہنگائی کے خدشات کا اظہار کیا۔

رکن قومی اسمبلی قیصر احمد شیخ اور سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے علیحدہ علیحدہ خزانہ کمیٹیوں کے اجلاس کی صدارات کی۔

سیکریٹری برائے خزانہ نے قومی اسمبلی کی کمیٹی میں بتایا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ مشاروت حتمی مرحلے میں ہے، ہمیں توقع ہے کہ ایک ہفتے سے بھی کم وقت میں بات چیت مکمل ہو جائے گی۔

تاہم اسٹاف لیول کی سطح کا معاہدہ ہونے کے بعد آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس مارچ کے پہلے ہفتے میں ہونے کی توقع ہے، سیکریٹری برائے خزانہ نے آئی ایم ایف بورڈ اجلاس کی حتمی تاریخ یا ٹائم لائن کے بارے میں نہیں بتایا۔

سیکریٹری خزانہ حمید یعقوب شیخ نے آئی ایم ایف کے توسیع فنڈ سہولت (ایف ایف ایف) کے 7 ارب ڈالر کے پروگرام کی بحالی کے حوالے سے عالمی مالیاتی اداروں کی طرف سے آنے والے مثبت اشارے کا بتایا، تاہم انہوں نے اس کی وضاحت نہیں کی۔

ان کا کہنا تھا کہ اسٹاف کی سطح کا معاہدہ ہونے کے بعد دیگر عالمی مالیاتی اداروں سے فنڈز حاصل کرنے کی راہ ہموار ہوگی۔

سیکریٹری خزانہ نے واضح طور پر کہا کہ ملک کے معاشی چیلنجز دور ہونے میں کم از کم دو سے تین مہینے لگیں گے، انہوں نے کمیٹی کو بتایا کہ ایک یا دو روز میں اہم قرض کے رول اوور ہونے کی امید ہے جبکہ ایک دوسرا رواں ہفتے میں ہوسکتا ہے۔

سیکریٹری نے بتایا کہ چیزوں کو واضح ہونے تک انتظار کرتے ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں حمید یعقوب شیخ نے بتایا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ زرمبادلہ کے ذخائر کے حوالے سے اتفاق ہوا ہے، تاہم معاہدے سے قبل اس کو ظاہر نہیں کیا جاسکتا، انہوں نے کہا کہ اسٹاف لیول معاہدے سے متعلق عالمی میڈیا مثبت خبریں دے رہا ہے۔

عائشہ غوث پاشا نے بھی آئی ایم ایف مذاکرات کے حوالے سے بات کی اور قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کو بتایا کہ فنڈ نے 875 ارب روپے کے مالیاتی خلا کی نشاندہی کی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ انہیں ٹیکس اور نان ٹیکس اقدامات کے ذریعے پورا کیا جائے گا۔

ایف بی آر کو 74 کھرب 70 ارب کے علاوہ مزید 170 ارب روپے کے ٹیکسز جمع کرنے کا ہدف دیا گیا ہے، باقی رقم گیس اور بجلی کی قیمتوں میں اضافہ کرکے پوری کی جائے گی۔

عائشہ غوث پاشا نے اتفاق کیا کہ حکومت کو اسٹرکچرل اصلاحات کرنے کی ضرورت ہے، انہوں نے غیر ضروری کابینہ اراکین میں کمی کی ضرورت پر بھی اتفاق کیا۔

انہوں نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کو بتایا کہ آئی ایم ایف کی تمام پیشگی شرائط پر عمل کر لیا گیا، جس کے تحت سبسڈی صرف غریب افراد کو دی جائے گی۔

شرح سود میں مزید اضافے سے متعلق وزیر مملکت نے بتایا کہ یہ معاملہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے دائرہ اختیار میں آتا ہے۔

انہوں نے اس امکان کو رد کر دیا کہ پاکستان غیر ملکی قرضوں کی وجہ سے ڈیفالٹ کر سکتا ہے، لوگ دیوالیہ ہونے کے پروپیگنڈے پر کان نہ دھریں، عائشہ غوث پاشا نے کہا کہ اسلام آباد نے تمام عالمی ذمہ داریوں کو پورا کیا ہے اور مستقبل میں بھی کرے گا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں