اہم رہنماؤں سمیت پی ٹی آئی کے 81 کارکنان گرفتاری کے بعد کوٹ لکھپت جیل منتقل

23 فروری 2023
پی ٹی آئی کارکنان نے چیئرنگ کراس پر ے دھرنا دیا اور وفاقی اور پنجاب حکومتوں کے خلاف نعرے لگائے—تصویر: وائٹ اسٹار
پی ٹی آئی کارکنان نے چیئرنگ کراس پر ے دھرنا دیا اور وفاقی اور پنجاب حکومتوں کے خلاف نعرے لگائے—تصویر: وائٹ اسٹار

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی جانب سے شروع کی گئی ’جیل بھرو تحریک‘ کے پہلے روز پارٹی کے اعلیٰ عہدیداروں سمیت کم از کم 81 حامیوں کو پولیس نے مال کے چیئرنگ کراس میں گرفتاری کے بعد پکڑ کر کوٹ لکھپت جیل منتقل کر دیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پارٹی کے کارکنان ڈاکٹر یاسمین راشد کی قیادت میں ایک قافلے کی صورت میں جیل روڈ سے ہوتے ہوئے چیئرنگ کراس پہنچے، جہاں انہوں نے دھرنا دیا اور وفاقی اور پنجاب حکومتوں کے خلاف نعرے لگائے۔

سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ویڈیوز میں پی ٹی آئی کے کارکنوں کی ایک بڑی تعداد کو دیکھا گیا جو پنجاب اسمبلی کے سامنے دھرنے کی جگہ پر جمع تھے۔

پی ٹی آئی کے کارکنان چیئرنگ کراس پر ’علامتی جیل‘ بھی لائے تھے، کچھ کارکنوں نے پنجرے کے اندر کھڑے ہو کر تحریک کے حوالے سے پارٹی کی پالیسی پر میڈیا کو انٹرویو دیا۔

ایک پولیس اہلکار کو بھی ایک میگا فون کے ساتھ دیکھا گیا جو پی ٹی آئی کارکنان سے کہہ رہا تھا کہ اگر وہ جیل جانا چاہتے ہیں تو سامنے کھڑی قیدی وین میں بیٹھ جائیں۔

پی ٹی آئی کے کارکنوں کی جانب سے شیئر کی گئی ایک اور ویڈیو میں پی ٹی آئی کے نائب چیئرمین شاہ محمود قریشی، سیکریٹری جنرل اسد عمر، سابق گورنر عمر سرفراز چیمہ، سابق وزیر مراد راس، سینیٹر اعظم سواتی اور سینیٹر ولید اقبال کو مبینہ طور پر زبردستی کر کے جیل وین میں بیٹھے دیکھا گیا۔

پورا احتجاج پرامن رہا سوائے ایک واقعے کے جس میں پی ٹی آئی کے ارکان نے مبینہ طور پر پولیس وین کی ونڈ شیلڈ کو نقصان پہنچایا۔

گرفتاریوں کی تعداد

گرفتاریوں کی تعداد کے حوالے سے ابہام موجود ہے، پی ٹی آئی کے ترجمان فواد چوہدری نے دعویٰ کیا کہ تقریباً 500 سے 700 پارٹی کارکنوں کو گرفتار کیا گیا جب کہ پولیس نے پنجاب حکومت کو بتایا کہ پی ٹی آئی کے کم از کم 81 ارکان کو کوٹ لکھپت میں قید کیا گیا ہے۔

تاہم آزادانہ اندازوں کے مطابق پولیس نے کم از کم 200 افراد کو حراست میں لیا تھا۔

اس دوران متعدد کارکنان اور رہنما بھی پرائیویٹ گاڑیوں پر کوٹ لکھپت جیل پہنچ گئے جبکہ جیل کے مرکزی دروازے پر پولیس کی بھاری نفری تعینات تھی۔

پی ٹی آئی کے حامیوں کی گرفتاری وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ سمیت مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں کے ان دعوؤں کے برعکس سامنے آئی کہ حکومت کے پاس پی ٹی آئی کارکنوں کی گرفتاری کا کوئی منصوبہ نہیں۔

وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ اور طلال چوہدری نے دعویٰ کیا تھا کہ حکومت نے پی ٹی آئی کارکنوں کو گرفتار نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے، تاہم پولیس نے 80 سے زائد کارکنوں اور رہنماؤں کو گرفتار کر کے 16 ایم پی او کے تحت جیل بھیج دیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں