2019 اور 2020 میں وائر سروس کے خلاف دو بڑے انکشافات کے باوجود بھارت کی اہم خبر رساں ایجنسی ایشین نیوز انٹرنیشنل علاقائی حریفوں خاص طور پر پاکستان اور چین کو نشانہ بنانے کے لیے ’غیر مرئی ذرائع اور ’گھوسٹ ماہرین‘ کا استعمال کرتے ہوئے گمراہ کن اور غلط معلومات پھیلا رہی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس بات کا انکشاف ای یو ڈس انفارمیش لیب نے اپنی دو سابقہ تحقیقات کے فالو اپ کے طور پر کی گئی تازہ ترین تحقیقاتی رپورٹ بیڈ سورس (بی ایس) میں کیا ہے جس میں پاکستان اور چین مخالف اثر و رسوخ کو بڑھانے اور اجاگر کرنے کی کارروائیوں کو بے نقاب کیا گیا تھا۔

اپنی سابقہ رپورٹوں میں ڈس انفارمیشن لیب نے کہا تھا کہ ’اے این آئی‘ نے معطل’ای پی ٹو ڈے’ اور ’ای یو کرونکس‘ کا باقاعدگی سے حوالہ دیا جو کہ دو جعلی میڈیا آؤٹ لیٹس ہیں جو کہ مجوزہ طور پرای یو کے معاملات میں مہارت رکھتے ہیں جب کہ درحقیقت وہ دونوں ادارے بھارت میں پاکستان/چین مخالف بیانیے کو آگے بڑھانے کے لیے بنائے گئے تھے۔

اس بار پھر، لاکھوں بھارتی شہریوں کو خبریں فراہم کرنے والی نیوز ایجنسی اے این آئی اس ڈس انفارمیشن نیٹ ورک کے سرغنہ کے طور پر کردار ادا کر رہی ہے، یہاں یہ بات دلچسپ ہے کہ ٹائپنگ کی غلطیاں اور ’جعلی شخصیات‘ کا حوالہ دینا اس آپریشن کا ٹریڈ مارک ہیں، یہ غلطیاں یہ بتانے والی علامات ہیں کہ وائر سروس جعلی خبروں کو پھیلا رہی ہے۔

ڈس انفارمیشن لیب کے مطابق ایک تھنک ٹینک (افراس) جسے ہم نے پہلے سریواستو گروپ سے منسلک کیا تھا اور جسے 2014 میں قانونی طور پر تحلیل کر دیا گیا تھا، اب اے این آئی کی جانب سے ہفتے میں تقریباً دو مرتبہ اس کا حوالہ دیا گیا۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ تھنک ٹینک کی ویب سائٹ نے کینیڈا کی یونیورسٹیوں کے حقیقی پروفیسرز کی ایک کانفرنس میں شرکت کرنے کی گمراہ کن اور من گھرٹ خبر دی جب کہ ان پروفیسروں نے اس کانفرنس میں کبھی شرکت نہیں کی تھی، ادارے نے نہ صرف ان کی شرکت کی جھوٹی خبر دی بلکہ از خود ان ماہرین تعلیم کے جھوٹے بیانات بھی گھڑے۔

اے این آئی نے ان خبروں اور ان کے بیانات کو آگے بڑھایا جس کے بعد پورے بھارتی میڈیا نے انہیں دوبارہ شائع کیا۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے اے این آئی اور ان نیوز آؤٹ لیٹس کے علاوہ جو اس کے مواد کو دوبارہ شائع کرتے ہیں بمشکل ہی کسی دوسرے قابل ذکر بڑے میڈیا گروپ نے ان ’بیڈ سورس‘ کی جانب سے جاری کردہ رپورٹس کا احاطہ کیا۔

اپنی مشکوک نوعیت کے باوجود، اے این آئی نے ’تھنک ٹینک‘ افراس کو معلومات کے اپنے ذریعے کے طور پر استعمال کرنا جاری رکھا، تحقیقاتی رپورٹ میں اس تھنک ٹینک کو ایک ایسے ادارے کے طور پر بیان کیا گیا ہے“جو موجود نہیں ہے اور نہیں چاہتا کہ اس کا سراغ لگایا جائے، اس میں مزید کہا گیا ہے کہ تھنک ٹینک جس کی سربراہی پہلے کینیڈا کے ایک سابق رکن پارلیمنٹ کرتے تھے، 2012 میں کینیڈا میں رجسٹرڈ ہوا اور 2014 میں باضابطہ طور پر تحلیل ہو گیا۔

اے این آئی کے لیے، یہ تھنک ٹینک اب بھی فعال ہے، جنوری 2020 میں اس نے مونٹریال یونیورسٹی میں ایک پریس کانفرنس کی میزبانی کرنے کا دعویٰ کیا جس میں اسی یونیورسٹی کے 4 پروفیسرز کی شرکت کا بھی دعویٰ کیا گیا، تاہم 2 پروفیسرز جن سے رابطہ کیا جا سکتا تھا، انہوں نے کو تصدیق کی کہ وہ مذکورہ کانفرنس میں شریک نہیں ہوئے۔

خیال رہے کہ اس سے قبل یورپی یونین ڈِس انفو لیب نے بھارتی کرونیکل کے عنوان سے تحقیقات میں ایک اور بھارتی نیٹ ورک بے نقاب کیا تھا جس کا مقصد بھارت میں پاکستان مخالف (اور چین مخالف) جبکہ بھارت کے حق میں جذبات کو تقویت دینا تھا۔

بین الاقوامی سطح پر یہ نیٹ ورک بھارت کی قوت کو مستحکم اور تشخص کو بہتر بنانے کے ساتھ حریف ممالک کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کے لیے کام کررہا تھا تاکہ بھارت کو یورپی یونین اور اقوامِ متحدہ جیسے اداروں کی مزید حمایت سے فائدہ حاصل ہو۔

اس سے قبل بھی یورپی یونین کی ڈِس انفو لیب نے 65 ممالک میں بھارتی مفادات کے لیے کام کرنے والے 265 مربوط جعلی مقامی میڈیا آؤٹ لیٹس کا نیٹ ورک بے نقاب کیا تھا جس میں متعدد مشتبہ تھنک ٹینکس اور این جی اوز بھی شامل تھیں۔

تبصرے (0) بند ہیں