• KHI: Zuhr 12:16pm Asr 4:15pm
  • LHR: Zuhr 11:46am Asr 3:35pm
  • ISB: Zuhr 11:51am Asr 3:37pm
  • KHI: Zuhr 12:16pm Asr 4:15pm
  • LHR: Zuhr 11:46am Asr 3:35pm
  • ISB: Zuhr 11:51am Asr 3:37pm

بھارت اور آسٹریلیا کے درمیان اندور ٹیسٹ کی وکٹ ’خراب‘ قرار

شائع March 3, 2023
اسپنرز کے لیے سازگار وکٹ پر میچ تیسرے ہی دن ختم ہو گیا— فوٹو بشکریہ آئی سی سی
اسپنرز کے لیے سازگار وکٹ پر میچ تیسرے ہی دن ختم ہو گیا— فوٹو بشکریہ آئی سی سی

انٹرنیشنل کرکٹ کونسل(آئی سی سی) نے بھارت اور آسٹریلیا کے درمیان محض تین دن کے اندر ختم ہونے والی اندور ٹیسٹ کی وکٹ کو ’خراب‘ قرار دیتے ہوئے منفی پوائنٹس دے دیے ہیں۔

اندور کے ہولکر کرکٹ اسٹیڈیم میں کھیلے گئے میچ کی وکٹ اسپنرز کے لیے انتہائی سازگار اور بلے بازوں کے لیے کسی کڑے امتحان سے کم نہ تھی جس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ یہ میچ تیسرے دن کھانے کے وقفے سے قبل ہی ختم ہو گیا اور آسٹریلیا نے 9 وکٹوں سے کامیابی حاصل کر لی۔

آئی سی سی میچ ریفری کرس براڈ نے کہا کہ وکٹ حد سے زیادہ خشک تھی اور بلے اور بیٹ کے درمیان کوئی توازن قائم نہ کر سکی اور اس نے پہلے ہی دن سے اسپنرز کو مدد فراہم کی۔

ان کا کہنا تھا کہ میچ کے پہلے ہی دن کرائی گئی پانچویں گیند بے انتہا ٹرن ہوئی اور وکٹ میں سے گرد بھی اڑی، گیند نہ ہونے کے برابر سیم ہوئی اور وکٹ میں باؤنس بھی ناہموار رہا۔

اب بی سی سی آئی کے پاس اس فیصلے کے خلاف اپیل کے لیے 14دن کا وقت ہے، اگر کسی وینیو کو پانچ سال کے عرصے میں پانچ یا زیادہ منفی پوائنٹس دے دیے جائیں تو 12ماہ کے لیے اس میدان پر میچز کے انعقاد پر پابندی عائد کردی جاتی ہے۔

واضح رہے کہ بارڈر گاوسکر ٹرافی کا تیسرا میچ اصل میں دھرم شالا میں کھیلا جانا تھا لیکن آؤٹ فیلڈ معیاری نہ ہونے کے سبب میچ کو اندور منتقل کردیا گیا اور انہیں ٹیسٹ میچ کے لیے وکٹ کی تیاری کے لیے انتہائی کم وقت ملا کیونکہ میچ کے انعقاد سے محض دو ہفتے قبل ہی بی سی سی آئی حکام نے ٹیسٹ میچ کے انعقاد کے بارے میں مطلع کیا تھا۔

اس سے قبل بھارت میں آخری بار 2017 میں آسٹریلیا ور بھارت کے درمیان کھیلے گئے پونے ٹیسٹ کی وکٹ کو ’خراب‘ قرار دیا گیا تھا اور دلچسپ امر یہ کہ اسپنرز کے لیے سازگار اس وکٹ پر بھی بھارت کو شکست کا منہ دیکھنا پڑا تھا۔

آسٹریلیا کی فتح

اندور میں کھیلے گئے اس میچ میں بھارت کے کپتان روہت شرما نے ٹاس جیت کر بیٹنگ کا فیصلہ کیا لیکن یہ پہلے ہی سیشن میں اس وقت غلط ہو گیا جب کھانے کے وقفے تک بھارتی ٹیم صرف 84 رنز پر سات وکٹیں گنوا چکی تھی۔

ویرات کوہلی 22، شبمن گل 21 اور سریکار بھرت 17 رنز بنا کر سب سے نمایاں بلے باز رہے تھے اور پوری بھارتی ٹیم پہلی اننگز میں صرف 109 رنز پر ڈھیر ہو گئی۔

آسٹریلیا کی جانب سے میتھیو کہنیمن نے پانچ جبکہ نیتھن لائن نے تین وکٹیں لی تھی۔

آسٹریلیا اپنی پہلی اننگز میں جلد ہی ٹریوس ہیڈ کی وکٹ سے محروم ہو گیا لیکن اس کے بعد عثمان خواجہ اور مارنس لبوشین نے شاندار بیٹنگ کرتے ہوئے ٹیم کو 108 کے مجموعے تک رسائی دلائی، لبوشین 31 جبکہ عثمان خواجہ 60 رنز کی اننگز کھیلنے کے بعد آؤٹ ہوئے۔

اسٹیون اسمتھ نے مشکل وکٹ پر 26، پیٹرہینڈزکومب نے 26 اور کیمرون گرین نے 21 رنز کی باری کھیلی جس کی بدولت آسٹریلیا نے ایک موقع پر پانچ وکٹوں کے نقصان پر 186 رنز بنا لیے تھے اور ایسا محسوس ہوتا تھا کہ آسٹریلیا بڑی لیڈ لینے میں کامیاب ہو جائے گا لیکن اُمیش یادو کے عمدہ اسپیل نے پوری ٹیم کی بساط 197 رنز پر لپیٹ دی۔

بھارت کی جانب سے اُمیش یادو اور روی چندرن ایشون نے تین، تین جبکہ رویندرا جدیجا نے چار وکٹیں اپنے نام کیں۔

آسٹریلیا نے پہلی اننگز میں 88 رنز کی برتری حاصل کی جو میچ میں بڑا فرق ثابت ہوئی۔ بھارت کی دوسری اننگز کی کہانی بھی پہلی اننگز سے کچھ مختلف نہ تھی اور چتیشور پجارا کی 59 رنز کی جرات مندانہ اننگز کے باوجود پوری ٹیم صرف 163 رنز پر ڈھیر ہو گئی۔

دوسری اننگز میں بھارتی بیٹنگ لائن کی تباہی کے ذمے دار تجربہ کار اسپنر نیتھن لائن تھے جنہوں نے صرف 64 رنز کے عوض 8 وکٹیں لیں۔

پہلی اننگز کے خسارے کے سبب بھارتی ٹیم مہمان ٹیم کو فتح کے لیے صرف 76 رنز کا ہدف دے سکی جس کے تعاقب میں دوسری ہی گیند پر عثمان خواجہ پویلین لوٹ گئے۔

لیکن اس کے بعد ٹریوس ہیڈ اور مارنس لبوشین نے کوئی غلطی نہ کی اور اپنی ٹیم کو 9 وکٹوں کی شاندار فتح سے ہمکنار کرا دیا۔

میچ میں 11 وکٹیں لینے پر نیتھن لائن کو بہترین کھلاڑی کے اعزاز سے نوازا گیا۔

چار میچوں کی سیریز میں بھارت کو 1-2 کی ناقابل شکست برتری حاصل ہے۔

کارٹون

کارٹون : 1 نومبر 2024
کارٹون : 31 اکتوبر 2024