ٹرائبل ایریا الیکٹرک سپلائی کمپنی (ٹیسکو) کی جانب سے 22 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ کا شیڈول جاری کرنے کے بعد قبائلی افراد کی جانب سے تیسرے دن بھی احتجاج کیا گیا جبکہ ان کے ضلع خیبر کی انتظامہ کے ساتھ مذاکرات نام ہو گئے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق لنڈی کوتل اور جمرود میں مذاکراتی ٹیم کے اراکین نے بتایا کہ انتظامیہ نے 4 گھنٹے بجلی فراہم کرنے کی پیش کش کی جبکہ قبائلی علاقے کے لوگ روزانہ 6 گھنٹے بجلی کی فراہمی کا مطالبہ کررہے ہیں۔

جمرود میں مظاہرین کا کہنا تھا کہ ضلعی انتظامیہ کی جانب سے مظاہرین سے مذاکرات کی پیشکش کیے جانے کے بعد انہوں نے وسطی ایشیا-جنوبی ایشیا پاور پروجیکٹ کے تحت پاکستان کو بجلی کی فراہمی کے لیے حال ہی میں نصب کیے گئے بجلی کے بڑے پائلنز کو اکھاڑ پھینکنے کا اپنا منصوبہ مؤخر کر دیا ہے۔

تاہم مذاکرات ناکام ہوگئے کیونکہ قبائلی عوام نے گھریلو صارفین کے لیے 6 گھنٹے سے کم بجلی کی فراہم کرنے کی پیشکش مسترد کر دی۔

دوسری جانب، جمرود اور لنڈی کوتل میں احتجاج کی وجہ سے مرکزی روڈ ہیوی ٹریفک کے لیے بند رہی، جس کے سبب افغانستان کو تجارتی اشیا کی سپلائی تیسرے دن بھی معطل رہی، تاہم مقامی رہائشیوں کی سہولت کے لیے چھوٹی گاڑیوں کو جانے کی اجازت دی گئی۔

جمرود میں ضلعی انتظامیہ اور احتجاجی مظاہرین کے درمیان مذاکرات ناکام ہونے کے بعد نوجوان مظاہرین کے ایک گروپ نے گریڈ اسٹیشن میں جانے کی کوشش کی، جسے گرڈ اسیٹشین پر تعینات پولیس نے ناکام بنا دیا۔

اس کے علاوہ جمرود میں مظاہرین کے درمیان گزشتہ روز حریف گروپوں میں آپس میں جھگڑا بھی ہوا اور اس وقت تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا جب حریف گروپ کے ایک بزرگ کی تقریر کے دوران ایک گروپ کے حامیوں نے شور مچانا شروع کر دیا بعد ازیں، کچھ ’غیر جانبدار‘ افراد صورتحال کو بہتر کیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں