لاہور ہائیکورٹ نے عمران خان کی تقاریر نشر کرنے پر پابندی کا حکم معطل کردیا

اپ ڈیٹ 09 مارچ 2023
درخواست گزار نے استدعا کی کہ عدالت پیمرا کی جانب سے عمران خان کی تقریر نشر کرنے پر پابندی کالعدم قرار دے — فائل فوٹو: عمران خان انسٹاگرام
درخواست گزار نے استدعا کی کہ عدالت پیمرا کی جانب سے عمران خان کی تقریر نشر کرنے پر پابندی کالعدم قرار دے — فائل فوٹو: عمران خان انسٹاگرام

لاہور ہائی کورٹ نے پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) کی جانب سے سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کی تقاریر اور بیانات نشر کرنے پر عائد کی گئی پابندی معطل کردی۔

جسٹس شمس محمود مرزا نے عمران خان کی تقاریر اور بیانات نشر کرنے پر پابندی کے خلاف درخواست پر سماعت کی۔

سماعت کے دوران عدالت نے ریمارکس دیے کہ کیا کسی سیاسی جماعت کے سربراہ پر اس طرح پابندی لگائی جا سکتی ہے، یہ تو آزادی اظہار رائے کے خلاف ہے۔

وکیل پیمرا نے کہا کہ یہ معاملہ یہاں نہیں سنا جاسکتا ہے، فل بینچ سماعت کرے گا، میری عدالت سے استدعا ہے کہ یہ ان کا دائرہ اختیار نہیں ہے۔

وکیل عمران خان نے مؤقف اپنایا کہ پیمرا نے عمران خان کی تقاریر نشر کرنے پر مکمل پابندی عائد کی ہے۔

درخواست میں موقف اپنایا گیا ہے کہ بیانات اور تقاریر پر پابندی لگانا بنیادی آئینی حقوق کی خلاف ورزی ہے، درخواست گزار نے استدعا کی کہ عدالت پیمرا کی جانب سے عمران خان کی تقریر نشر کرنے پر پابندی کالعدم قرار دے۔

عدالت عالیہ نے ابتدائی دلائل سننے کے بعد عمران خان کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

بعد ازاں محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے لاہور ہائی نے عمران خان کی تقاریر اور بیانات نشر کرنے پر پابندی کا نوٹی فکیشن معطل کردیا۔

جسٹس شمس محمود مرزا نے عمران خان کی درخواست کو مزید سماعت کے لیے فل بینچ کو بھجواتے ہوئے وفاقی حکومت، پیمرا سمیت فریقین کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے کارروائی 13 مارچ تک ملتوی کردی۔

خیال رہے کہ گزشتہ ہفتے (5 مارچ) کو پیمرا نے عمران خان کی ریکارڈڈ اور لائیو تقاریر یا میڈیا سے گفتگو نشر کرنے پر پابندی عائد کردی تھی۔

پیمرا کی جانب سے تمام لائسنس یافتہ ٹی وی چینلز کو ہدایات جاری کی گئی ہیں کہ وہ عمران خان کے ریاستی اداروں کے خلاف ریکارڈ شدہ بیانات، براہ راست گفتگو یا پریس کانفرنس نشر نہ کریں۔

بیان میں کہاگیا تھا کہ چیئرمین پاکستان تحریک انصاف اپنی تقاریر اور بیانات میں ریاستی اداروں پر مسلسل بے بنیاد الزامات عائد کر رہے ہیں اور اداروں اور اس کے افسران کے خلاف اپنے اشتعال انگیز بیانات سے منافرت پھیلا رہے ہیں جس سے امن عامہ کی صورتحال خراب ہونے کا اندیشہ ہے۔

بعد ازاں پابندی کی خلاف ورزی پر پیمرا نے نجی ٹی وی ’اے آر وائی‘ کا لائسنس منسوخ کیا تھا۔

پیمرا نے اپنے اعلامیے میں کہا تھا کہ اے آر وائی نیوز نے 5 مارچ کو رات 9 بجے کے خبرنامے میں عمران خان کی زمان پارک میں کی گئی تقریر نشر کی تھی۔

اعلامیے میں مزید کہا گیا تھا کہ اے آر وائی نے پابندی کے حکم کی جان بوجھ کر خلاف ورزی کرتے ہوئے مذکورہ مواد نشر کیا۔

یاد رہے کہ 21 اگست 2022 کو بھی پیمرا نے تمام ٹی وی چینلز پر چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی تقاریر براہ راست نشر کرنے پر پابندی عائد کردی تھی۔

نوٹی فکیشن میں کہا گیا تھا کہ ’عمران خان کی تقریر پر پابندی پیمرا آرڈیننس 2002 کے سیکشن 27 کے تحت لگائی گئی ہے‘۔

نوٹی فکیشن میں ایک روز قبل عمران خان کی ایف-9 پارک اسلام آباد میں کی گئی تقریر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا تھا کہ عمران خان ریاستی اداروں کے خلاف مسلسل بے بنیاد الزامات لگا رہے ہیں، ریاستی اداروں اور افسران کے خلاف ان کے بیانات آرٹیکل-19 کی بھی خلاف ورزی ہیں۔

بعد ازاں پابندی ہٹادی گئی تھی اور ٹی وی چینلز کو عمران خان کی تقاریر نشر کرنے کی اجازت دی گئی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں