دفعہ 144 کی خلاف ورزی کا کیس: علی امین گنڈا پور اشتہاری قرار

11 مارچ 2023
عدالت نے علی امین گنڈا پور کو مقدمے کی کارروائی سے مسلسل غیر حاضر رہنے پر اشتہاری قرار دے دیا—فائل فوٹو: پی آئی ڈی
عدالت نے علی امین گنڈا پور کو مقدمے کی کارروائی سے مسلسل غیر حاضر رہنے پر اشتہاری قرار دے دیا—فائل فوٹو: پی آئی ڈی

اسلام آباد کی مقامی عدالت نے دفعہ 144 کی خلاف ورزی کے کیس میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما علی امین گنڈا پور کو اشتہاری قرار دے دیا۔

ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ میں تحریکِ انصاف کے رہنماؤں کے خلاف دفعہ 144 کی خلاف ورزی کے کیس کی سماعت سول جج رانا مجاہد رحیم نے کی۔

دورانِ سماعت راجا خرم نواز عدالت میں پیش ہوئے جبکہ علی نواز اعوان کی جانب سے آج حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور کرلی گئی۔

عدالت نے علی امین گنڈا پور کو مقدمے کی کارروائی سے مسلسل غیر حاضر رہنے پر اشتہاری قرار دے دیا۔

ساتھ ہی عدالت نے علی امین گنڈا پور کی درخواست ضمانت بھی خارج کر دی اور مزید سماعت 12 اپریل تک ملتوی کردی گئی۔

دفعہ 144 کی خلاف ورزی کا کیس

اگست 2022 میں عمران خان نے شہباز گل کی گرفتاری اور اے آر وائی نیوز کے لائسنس کی منسوخی کے خلاف عوام سے سڑکوں پر آنے کی اپیل کی تھی، جس کے فوراً بعد پولیس نے دارالحکومت میں ضابطہ فوجداری کی دفعہ 144 نافذ کر دی تھی۔

تاہم پابندیوں کے باوجود علاقہ مکینوں کی بڑی تعداد پی ٹی آئی سربراہ کی قیادت میں ریلی میں شرکت کے لیے نکلی تھی، جلوس زیرو پوائنٹ سے شروع ہو کر ایف نائن پارک پہنچا جہاں عمران خان نے اپنے حامیوں سے خطاب کیا۔

بعدازاں اسلام آباد پولیس نے پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان اور پارٹی کے دیگر رہنماؤں کے خلاف 20 اگست کو وفاقی دارالحکومت میں شہباز گِل کی گرفتاری کے خلاف ریلی نکال کر دفعہ 144 کی خلاف ورزی کرنے پر مقدمہ درج کرلیا تھا۔

اسسٹنٹ سب انسپکٹر (اے ایس آئی) محمد انور کی طرف سے دائر کی گئی شکایت میں کنٹرول آف لاؤڈ اسپیکر اور ساؤنڈ ایمپلیفائر ایکٹ 1965 کی دفعہ 2 بھی شامل کی گئی تھی۔

شکایت گزار کے مطابق پی ٹی آئی کے تقریباً ایک ہزار سے 12 سو حامی ’عمران کے حکم پر‘ اسلام آباد کے زیرو پوائنٹ انٹرچینج کے قریب جمع ہوئے تھے اور پارٹی کے جھنڈے اٹھائے ہوئے تھے۔

اے ایس آئی نے کہا تھا کہ وہ شہباز گل کی رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے نعرے لگا رہے تھے اور انہوں نے سڑک بلاک کر کے رہائشیوں کو ’ڈرایا اور دھمکیاں‘ دیں۔

انہوں نے بتایا کہ مسافروں کو علاقے سے گزرنے سے روکا جس سے ان کی روزمرہ کی سرگرمیاں متاثر ہوئیں اور ریلی کے شرکا نے لاؤڈ اسپیکر کا استعمال کرتے ہوئے، حکومت مخالف نعرے لگائے۔

ایف آئی آر میں مزید کہا گیا تھا کہ ریلی کے دوران اسلام آباد پولیس نے لاؤڈ اسپیکر کے ذریعے اعلانات کیے تھے کہ شہر میں دفعہ 144 نافذ کر دی گئی ہے اور ریلیوں پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔

تاہم پی ٹی آئی کے رہنماؤں نے پولیس کے اعلان پر کان نہیں دھرے اور لاؤڈ اسپیکر پر نعرے لگاتے ہوئے حامیوں کو ایف-9 پارک لے گئے۔

انسداد دہشت گردی عدالت اسلام آباد

عمران خان کی پیشی کے موقع پر جوڈیشل کمپلیکس اور اسلام آباد ہائیکورٹ میں توڑ پھوڑ کے معاملے پر پی ٹی آئی کے گرفتار کارکنوں کی شناخت پریڈ سے متعلق کیس کی سماعت میں عدالت نے برہمی کا اظہار کیا۔

کیس کی سماعت انسداد دہشت گردی عدالت کے جج راجا جواد عباس حسن نے کی۔

سماعت کے دوران وکیل بابر اعوان، عتیق صدیقی سمیت انصاف لائرز فورم ٹیم اور تفتیشی افسر عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔

تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ اسسٹنٹ کمشنر شناخت پریڈ کے لیے اڈیالہ جیل گئے تھے جنہوں نے جوڈیشل کمپلیکس میں توڑپھوڑ سے متعلق کیس میں گرفتار ملزمان کی شناخت مکمل کرلی ہے۔

تفتیشی افسر کا مزید کہنا تھا کہ البتہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں توڑ پھوڑ سے متعلق کیس میں گرفتار ملزمان کی شناخت نہیں کی جا سکی۔

عدالت نے شناخت پریڈ کی رپورٹ جمع نہ کروانے پر برہمی کا اظہار کیا اور ریمارکس دیے کہ ساڑھے 3 بجے تک شناخت رپورٹ جمع نہ کروانے پر فیصلہ دیں گے۔

بعدازاں عدالت نے کیس کی سماعت میں ساڑھے تین بجے تک وقفہ کر دیا۔

تبصرے (0) بند ہیں