جسٹس مظاہر اکبر نقوی کے بیٹوں نے میاں داؤد ایڈووکیٹ کو قانونی نوٹس بھیج دیا

اپ ڈیٹ 12 مارچ 2023
سپریم کورٹ جج کے بیٹوں مرتضیٰ نقوی اور مصطفیٰ نقوی ایڈووکیٹ نے میاں داؤد کو قانونی نوٹس بھجوایا — تصویر: سپریم کورٹ ویب سائٹ
سپریم کورٹ جج کے بیٹوں مرتضیٰ نقوی اور مصطفیٰ نقوی ایڈووکیٹ نے میاں داؤد کو قانونی نوٹس بھجوایا — تصویر: سپریم کورٹ ویب سائٹ

جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کے بیٹوں نے سپریم کورٹ کے جج کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس دائر کرنے والے وکیل میاں داؤد ایڈووکیٹ کو قانونی نوٹس بھیج دیا۔

سپریم کورٹ جج کے بیٹوں مرتضیٰ نقوی اور مصطفیٗ نقوی ایڈووکیٹ کی جانب سے میاں داؤد کو قانونی نوٹس بھجوایا گیا۔

نوٹس میں کہا گیا ہے کہ میاں داؤد میڈیا اور سوشل میڈیا پر آئے روز اپنے ہینڈلرز کی ایما پر ہمارے خلاف منفی مہم چلا رہے ہیں۔

قانونی نوٹس میں کہا گیا کہ میاں داؤد نے کسی قانون کے ادارے میں تعلیم حاصل نہیں کی، پوری بار ایسوسی ایشن میں ان کی سرگرمیوں کے متعلق شکوک و شبہات پائے جاتے ہیں۔

نوٹس میں مزید کہا گیا کہ میاں داؤد کا ہمیشہ سے رجحان رہا ہے کہ معزز ججز اور ان کے خاندانوں کےخلاف منفی پروپیگنڈا کریں۔

اس میں کہا گیا کہ قانون کی نظر میں میاں داؤد وکیل نہیں کہلائے جاسکتے کیونکہ وہ میڈیا پرسن بھی ہیں نہ ہی وہ آج تک وکلا برادری میں کوئی مقام حاصل کرسکے ہیں۔

نوٹس میں کہا گیا کہ میاں داؤد نے جو مہم جوئی شروع کر رکھی ہے اس پر جوابدہ ہونا پڑے گا۔

نوٹس میں کہا گیا کہ آپ نے تمام الزامات بلیک میلنگ اور ہمیں بدنام کرنے کے لیے لگائے، 15 روز میں اپنے الزامات واپس لے کر معافی مانگیں۔

میاں داؤڈ کو تنبیہ کی گئی کہ اگر معافی نہ مانگی تو ان کے خلاف سول اور فوجداری مقدمات دائر کیے جائیں گے۔

میاں داؤد ایڈووکیٹ کا قانونی نوٹس پر ردعمل

دوسری جانب میاں داؤد ایڈووکیٹ نے جسٹس مظاہر اکبر نقوی کے بیٹوں کی جانب سے قانونی نوٹس بھجوانے پر ردِعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ نوٹس کا جواب دینے یا نہ دینے کا فیصلہ وکلا دوستوں سے مشاورت کے بعد کیا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ آئین و قانون کی بالادستی کے لیے کسی دھمکیوں میں آنا والا نہیں ہوں۔

انہوں نے کہا کہ قانونی نوٹسز کی آڑ میں چھپنے کے بجائے کرپشن اور لوٹ مار کا سپریم جوڈیشل کونسل میں جواب دیا جائے۔

جسٹس مظاہر اکبر نقوی کےخلاف درخواست

یہاں یہ بات مدِنظر رہے کہ جسٹس مظاہر اکبر نقوی سے منسوب ایک آڈیو سامنے آنے سے پہلے بھی میاں داؤد ایڈووکیٹ نے سپریم جوڈیشل کونسل سے سپریم کورٹ کے جج کے خلاف آئین کے آرٹیکل 209 کے تحت کارروائی شروع کرنے کی درخواست کی تھی۔

گزشتہ ریفرنس میں انہوں نے الزام لگایا تھا کہ جج نے اپنے بیٹوں اور بیٹی کی بیرون ملک تعلیم اور ایک تاجر زاہد رفیق سے ’مالی فائدہ‘ حاصل کرنے کے لیے اپنے اثر و رسوخ کا استعمال کیا۔

درخواست گزار میاں داؤد نے کہا تھا کہ ’جج، پی ٹی آئی اور اس کے رہنما عمران خان کے ساتھ اپنے تعلقات کو کھلے عام ظاہر کرتے اور اپنی ذاتی رنجشوں کی وجہ سے دوسری سیاسی جماعتوں کے خلاف خطرناک ہونے کا دعویٰ بھی کرتے ہیں‘۔

شکایت گزار کے مطابق ’سابق وزیر اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہٰی نے نجی گفتگو کے دوران اعتراف کیا کہ جسٹس مظاہر علی نقوی پی ٹی آئی کی حمایت کرتے ہیں‘۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں