کورونا وائرس کی جڑ تلاش کرنا اخلاقی تقاضا ہے: سربراہ عالمی ادارہ صحت

اپ ڈیٹ 12 مارچ 2023
2021 میں ڈبلیو ایچ او کی قیادت میں ٹیم نے چین میں تین ہفتے گزارے تھے جہاں کورونا وائرس کا پہلا کیس سامنے آیا تھا — فائل فوٹو
2021 میں ڈبلیو ایچ او کی قیادت میں ٹیم نے چین میں تین ہفتے گزارے تھے جہاں کورونا وائرس کا پہلا کیس سامنے آیا تھا — فائل فوٹو

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے سربراہ ٹیڈروس ادہانوم نے کہا ہے کہ عالمی وبا کورونا وائرس کی جڑ تلاش کرنا اخلاقی تقاضا ہے اور تمام مفروضوں کی چھان بین کرنا لازمی ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق ڈبلیو ایچ او کے سربراہ نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری کردہ اپنے بیان میں کہا کہ عالمی ادارہ صحت اس بات کا تعین کرنے کے لیے پرعزم ہے کہ کورونا وائرس کیسے پھیلا۔

امریکی جریدے وال اسٹریٹ جرنل کے ذریعے ایک امریکی ایجنسی کی اطلاع دی گئی تھی جس نے اندازہ لگایا تھا کہ ممکنہ طور پر یہ عالمی وبا چینی لیبارٹری کے ایک لیک کی وجہ سے پھیلی جس سے ڈبلیو ایچ او پر اس کے جوابات کے لیے دباؤ بڑھا، تاہم چین اس سے انکار کرتا ہے۔

ڈبلیو ایچ او کے سربراہ نے کہا کہ مستقبل میں پھیلنے والی وباؤں کو روکنے میں مدد کے لیے اور ایک اخلاقی ضرورت کے طور پر ہلاک ہونے والے لاکھوں لوگوں کی خاطر اور طویل عرصے سے کورنا کے ساتھ رہنے والوں کی خاطر کورونا وائرس کی جڑ کو سمجھنا اور تمام مفروضوں کی کھوج کرنا باقی ہے جو کہ ایک ایک سائنسی ضرورت ہے۔

انہوں نے ان خیالات کا اظہار کورونا وائرس کی وبا کو تین برس مکمل ہونے پر دیا، عالمی ادارہ صحت نے کورونا وائرس کی عالمی وبا کو بیان کرنے کے لیے پہلی بار لفظ ’وبائی مرض‘ استعمال کیا تھا۔

انسانی حقوق کے کارکنان، سیاست دانوں اور ماہرین تعلیم نے رواں ہفتے ایک کھلے خط میں کہا کہ وبا کو تین سال مکمل ہونے پر توجہ کورونا ویکسین کی غیر مساوی تقسیم کو آئندہ روکنے پر ہونی چاہیے، کیونکہ اگر ایسا ہوتا تو کم از کم 13 لاکھ جانیں بچائی جاسکتی تھیں۔

یاد رہے کہ 2021 میں ڈبلیو ایچ او کی قیادت میں ٹیم نے چین میں تین ہفتے گزارے تھے جہاں کورونا وائرس کا پہلا کیس سامنے آیا تھا اور اس ٹیم نے اپنے مشترکہ بیان میں کہا تھا کہ یہ وائرس ممکنہ طور پر چمگادڑوں سے انسانوں میں کسی اور جانور کے ذریعے منتقل ہوا تھا لیکن مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔

تاہم چین نے کہا تھا کہ مزید دوروں کی ضرورت نہیں ہے۔

اس کے بعد سے ڈبلیو ایچ او نے خطرناک پیتھوجینز پر ایک سائنسی مشاورتی گروپ قائم کیا ہے لیکن وہ ابھی تک کسی نتیجے پر نہیں پہنچا ہے کہ وبائی بیماری کیسے شروع ہوئی، اور اس کا کہنا ہے کہ ڈیٹا کے اہم حصے غائب ہیں۔

اس کے بعد سے ڈبلیو ایچ او نے خطرناک پیتھوجینز پر ایک سائنٹفک ایڈوائزری گروپ بنایا ہوا ہے لیکن وہ تاحال کسی نتیجے پر نہیں پہنچا کہ کورونا وائرس کس طرح پھیلا کیونکہ اس میں سے ڈیٹا ہے اہم حصے گم تھے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں