خیبرپختونخوا: لکی مروت، ٹانک میں مردم شماری ٹیم پر حملہ، دو پولیس اہلکار شہید

اپ ڈیٹ 13 مارچ 2023
لکی مروت اور ٹانک میں شہید ہونے والے اہلکارùفائل فوٹو
لکی مروت اور ٹانک میں شہید ہونے والے اہلکارùفائل فوٹو

خیبرپختونخوا کے ضلع ٹانک اور لکی مروت میں مردم شماری ٹیموں کی سیکیورٹی پر مامور پولیس اہلکاروں پر ہونے والے دہشت گردی کے حملوں میں دو اہلکار شہید اور 5 زخمی ہوگئے۔

پولیس اور ریسکیو ذرائع کے مطابق ضلع ٹانک کے کوٹ اعظم کے علاقے میں مردم شماری ٹیم کی سیکیورٹی پر مامور پولیس اہلکاروں پر دہشت گردی کے حملے کے نتیجے میں کانسٹیبل خان نواب شہید ہوگئے جبکہ کانسٹیبل شاہ نواز، اسلم خان، لیوی اہلکار بسم اللہ، فرنٹیئر کانسٹیبلری(ایف سی) اہلکار عبداللہ اور ڈرائیور عید جان زخمی ہوگئے۔

  پولیس نے بتایا کہ زخمی پولیس اہلکاروں نے دہشت گردوں کو بھرپور جواب دیا جس کے بعد دہشت گرد فرار ہونے پر مجبور ہوئے، دریں اثنا جائے وقوع پر پولیس کی بھاری نفری پہنچ گئی اور سرچ آپریشن شروع کر دیا۔

شہید اور زخمی پولیس اہلکاروں کو طبی امداد اور ضروری کارروائی کے لیے ٹانک کے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹرز ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں زخمیوں کی حالت اب خطرے سے باہر ہے۔

قبل ازیں جنوبی ضلع لکی مروت میں مردم شماری ٹیم کی سیکیورٹی پر مامور پولیس اہلکاروں پر دہشت گردوں کی فائرنگ کے نتیجے میں ایک پولیس اہلکار شہید ہوگیا۔

لکی مروت پولیس ترجمان کے مطابق پولیس ٹیم پر حملہ دو بج کر تیس منٹ کے قریب تھانہ صدر کے حدود مپیروالہ گاؤں میں پیش آیا۔

پولیس کا کہنا ہے کہ مردم شماری ٹیم اپنے کام میں مصروف تھی کہ اچانک دو نقاب پوش دہشت گردوں نے ان کی سیکیورٹی پر معمور پولیس اہلکاروں پر فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں پولیس اہلکار دل جان شدید زخمی ہو گئے اور ہسپتال جاتے ہوئے زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئےشہید ہو گئے، تاہم ٹیم کے دیگر ارکان محفوظ رہے۔

فائرنگ کے بعد دہشت گرد فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے جبکہ واقعے کے فوراً بعد پولیس موقع پر پہنچ گئی اور سرچ آپریشن شروع کر دیا لیکن تاحال کوئی گرفتاری عمل میں نہیں لائی گئی۔

خیال رہے کہ اس سے قبل 8 مارچ کو خیبرپختونخوا کے ضلع ڈیرہ اسمٰعیل خان میں مردم شماری ٹیم کی سیکیورٹی پر مامور پولیس پر حملے کے نتیجے میں ایک اہلکار جاں بحق اور 4 زخمی ہوگئے تھے۔

ڈیرہ اسمٰعیل خان پولیس کے ترجمان نے یعقوب ذوالقرنین نے کہا تھا کہ یہ واقعہ گیرہ مستان میں دربین پولیس اسٹیشن کی حدود میں پیش آیا جس کے فوراً بعد پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار جائے وقوع پر پہنچے اور حملہ آوروں کو گرفتار کرنے کے لیے سرچ آپریشن کا آغاز کر دیا تھا۔

ترجمان یعقوب ذوالقرنین نے کہا تھا کہ مردم شماری کی ٹیم پولیس اہلکاروں کے ساتھ علاقے میں اپنی ذمہ داریاں ادا کرنے میں مصروف تھی کہ چند نامعلوم مسلح افراد نے پولیس وین پر فائرنگ کر دی۔

دہشت گردی میں اضافہ

خیال رہے کہ گزشتہ چند مہینوں کے دوران ملک میں امن و امان کی صورتحال ابتر ہو گئی ہے جہاں دہشت گرد گروہ ملک بھر حملے کر رہے ہیں۔

گزشتہ برس نومبر میں ٹی ٹی پی کے ساتھ مذاکرات تناؤ کا شکار ہونے کے بعد سے دہشت گرد گروہوں نے اپنے حملوں میں تیزی لائی ہے جہاں خاص طور پر خیبر پختونخواہ اور افغانستان کی سرحد سے متصل علاقوں میں پولیس کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔

ادھربلوچستان میں باغیوں نے بھی اپنی پرتشدد سرگرمیاں تیز کر دی ہیں اور ٹی ٹی پی کے ساتھ گٹھ جوڑ کا باقاعدہ آغاز کر دیا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں