سپریم کورٹ نے حلف نامے کی تصدیق ذاتی حیثیت میں پیش ہونے سے مشروط کردی

14 مارچ 2023
چیف جسٹسکی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے 69 اپیلوں کی سماعت کی— فائل فوٹو: سپریم کورٹ  ویب سائٹ
چیف جسٹسکی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے 69 اپیلوں کی سماعت کی— فائل فوٹو: سپریم کورٹ ویب سائٹ

سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ عدالتی مجسٹریٹ یا اوتھ کمشنر کی جانب سے کسی بھی حلف نامے کی تصدیق کرنے پر ان کا درخواست دہندہ سے واقف ہونا چاہیے، جو کسی انتخابی امیدوار کی امیدواری کو چیلنج کرنے کی درخواست دائر کر رہا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان (سی جے پی) عمر عطا بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے 69 اپیلوں کی سماعت کرتے ہوئے کہا کہ اوتھ کمشنر کسی درخواست گزار کی قانونی دستاویز یا حلف نامے کی تصدیق یا توثیق اس شرط پر کرے گا کہ یا تو اوتھ کمشنر ذاتی طور پر درخواست گزار کو جانتا ہے یا کسی تیسرے شخص سے واقف ہے جو درخواست گزار کو پہچانتا ہے۔

عدالت نے انتخابی تنازعات کی اہلیت اور تصدیقی عمل کے معنی کو مزید واضح کرنے کے لیے درخواست گزاروں کے وکیل سے کہا کہ وہ تیاری کریں، آئندہ ہفتے کیس دوبارہ شروع کیا جائے گا۔

چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت قومی اسمبلی کی متعدد نشستوں سے متعلق اپیلوں کا فیصلہ کرتے ہوئے واضح الفاظ میں درخواست گزار کی تصدیق سے متعلق قوانین کے معنی واضح کرے گی۔

عدالت نے یہ ہدایات 2018 سے 2022 تک قومی اسمبلی کے مختلف حلقوں کے انتخابی تنازعات سے متعلق اپیلوں کی سماعت کے دوران جاری کیں۔

تاہم عدالت نے 11 اپیلوں کو مسترد کر دیا کیونکہ وہ رواں سال کے اوائل میں پنجاب اور خیبرپختونخوا اسمبلیوں کی تحلیل کے بعد بے اثر ہو گئی تھیں۔

وقاص اکرم بمقابلہ غلام بی بی بھروانہ کے کیس میں درخواست گزار نے 9 اکتوبر 2020 کو الیکشن ٹریبونل کی جانب سے اس کی درخواست مسترد کیے جانے کو اس بنیاد پر چیلنج کیا تھا کہ درخواست میں الیکشن ایکٹ 2017 کے سیکشن 144 کے تحت درخواست گزار کی تصدیق نہیں کی گئی تھی۔

عمر ریاض نے وقاص اکرم کی نمائندگی کرتے ہوئے دلیل دی کہ تصدیق کے وقت اوتھ کمشنر کے سامنے ذاتی طور پر پیش ہونے کے بجائے شناختی کارڈ پیش کرنا کافی ہوتا ہے۔

وکیل نے سپریم کورٹ لاہور رجسٹری سے ویب لنک کے ذریعے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ تاہم الیکشن ٹربیونل نے درخواست کو میرٹ پر سننے کے بجائے تکنیکی بنیادوں پر مسترد کر دیا تھا۔

بینچ کے رکن جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے کہ قانون واضح ہے کہ جب مجسٹریٹ درخواست گزار کو ذاتی طور پر جانتا ہو تو انتخابی درخواست کے حلف نامے کی تصدیق کے وقت شناختی کارڈ پیش کرنا کافی ہوگا لیکن اگر درخواست گزار اوتھ کمشنر کو نہیں جانتا تھا تو معاملے کی وضاحت ضروری ہے۔

آخر میں عدالت نے وقاص اکرم کے کیس کو اس بنیاد پر مسترد کر دیا کہ بیان کنندہ اوتھ کمشنر کو نہیں جانتا تھا اور درخواست گزار کی تصدیق اس کے شناختی کارڈ پر ہوئی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں