کرپشن الزامات: ایگزیکٹ کے سی ای او شعیب شیخ کے جسمانی ریمانڈ میں توسیع

اپ ڈیٹ 14 مارچ 2023
ایف آئی اے نے شعیب شیخ کے مزید 6 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی تھی — فائل فوٹو: ڈان نیوز/اسکرین گریب
ایف آئی اے نے شعیب شیخ کے مزید 6 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی تھی — فائل فوٹو: ڈان نیوز/اسکرین گریب

ایف آئی اے کے جوڈیشل مجسٹریٹ نے جعلی ڈگریوں کے اسکینڈل میں بریت کے لیے جج کو مبینہ طور پر رشوت دینے کے کیس میں بول نیوز اور سافٹ ویئر کمپنی ایگزیکٹ کے چیف ایگزیکٹو شعیب شیخ کے جسمانی ریمانڈ میں توسیع کردی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایف آئی اے نے شعیب شیخ کا 3 روزہ جسمانی ریمانڈ ختم ہونے پر مزید 6 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی تھی۔

ایف آئی اے کے اسپیشل پراسیکیوٹر نے بتایا کہ شعیب شیخ نے جج کے اکاؤنٹ میں 15 لاکھ روپے منتقل کرنے کا اعتراف کیا ہے، تفتیشی افسر کو بینک سے متعلقہ ریکارڈ حاصل کرنا ہے۔

واضح رہے کہ 9 مارچ کو ایف آئی اے نے ایگزیکٹ کے چیف ایگزیکٹو افسر (سی ای او) کو ان کے اور سابق ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج اسلام آباد کے خلاف درج مقدمے کے سلسلے میں گرفتار کر لیا تھا۔

یہ مقدمہ ایف آئی اے اینٹی کرپشن سرکل میں پاکستان پینل کوڈ (پی پی سی) کی دفعات 161، 165-اے اور 109 کے ساتھ انسداد بدعنوانی ایکٹ 1947 کی دفعہ 5 (2) کے تحت درج کیا گیا تھا۔

ایف آئی اے کے مطابق اینٹی کرپشن سرکل اسلام آباد نے 17 فروری 2018 کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے ایڈیشنل رجسٹرار کی جانب سے بھیجے گئے ریفرنس کے جواب میں انکوائری کی، مذکورہ انکوائری کے نتیجے میں یہ بات سامنے آئی کہ سابق ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج پرویز القادر میمن نے ایگزیکٹ کے سی ای او شعیب احمد شیخ کو بری کرنے کے لیے 50 لاکھ روپے کی غیر قانونی رقم وصول کی تھی۔

ایف آئی آر میں کہا گیا کہ بادی النظر میں یہ اقدام غیر قانونی ذاتی فائدے کے لیے اختیارات کے غلط استعمال اور مجرمانہ سرگرمی کو ظاہر کرتا ہے، اس لیے مجاز اتھارٹی کی منظوری کے بعد پرویز القادر میمن کے خلاف سی ای او ایگزیکٹ شعیب احمد شیخ کو بری کرنے کے بدلے غیر قانونی رقم حاصل کرنے کے الزام میں مقدمہ درج کیا گیا۔

فیصلے میں کہا گیا کہ ملزم شعیب شیخ کا 3 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کیا جاتا ہے، ملزم شعیب شیخ کو 3 روز کے لیے ایف آئی اے کے حوالے کیا جاتا ہے، تفتیشی افسر شعیب شیخ کا میڈیکل کروائیں اور ان کو 13 مارچ کو دوبارہ عدالت میں پیش کیا جائے۔

تبصرے (0) بند ہیں