پنجاب میں عام انتخابات: 297 حلقوں پر 8 ہزار 422 امیدواروں نے کاغذات نامزدگی جمع کرادیے

اپ ڈیٹ 17 مارچ 2023
الیکشن کمیشن نے 8 مارچ کو 30 اپریل بروز اتوار پنجاب میں صوبائی اسمبلی کے عام انتخابات کے لیے شیڈول جاری کیا تھا— فائل فوٹو: ڈان نیوز
الیکشن کمیشن نے 8 مارچ کو 30 اپریل بروز اتوار پنجاب میں صوبائی اسمبلی کے عام انتخابات کے لیے شیڈول جاری کیا تھا— فائل فوٹو: ڈان نیوز

ملک کے سب سے بڑے صوبے پنجاب میں 30 اپریل کو انتخابات کے لیے کاغذات نامزدگی جمع کرانے کا عمل مکمل ہوگیا جہاں 297 حلقوں سے مجموعی طور پر 8 ہزار 422 امیدواروں نے کاغذات نامزدگی جمع کرائے ہیں۔

الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے جاری بیان میں کاغذات نامزدگی کی تفصیلات فراہم کرتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ مخصوص نشستوں پر 793 امیدواروں نے کاغذات نامزدگی جمع کرائے، خواتین کی مخصوص نشستوں پر 623 کاغذات نامزدگی جمع کرائے گئے، اقلیتوں کی مخصوص نشستوں پر 170 کاغذات نامزدگی جمع کرائے گئے۔

الیکشن کمیشن نے صوبے کے مختلف شہروں سے جمع کرائے گئے کاغذات کے بارے میں بتایا کہ اٹک کے چار حلقوں پر 128 امیدواروں نے کاغذات نامزدگی جمع کرائے، راولپنڈی کے 15 حلقوں پر 499 امیدواروں نے کاغذات نامزدگی جمع کرائے، چکوال کے چار حلقوں پر 100 امیدواروں نے کاغذات نامزدگی جمع کرائے،گجرات کے 7 حلقوں پر 187 امیدواروں نے کاغذات نامزدگی جمع کرائے۔

الیکشن کمیشن نے کہا کہ سیالکوٹ کے 11 حلقوں پر 420 امیدواروں نے کاغذات نامزدگی جمع کرائے، نارووال کے 5 حلقوں پر 143، گوجرانولہ کے 14 حلقوں پر 468، منڈی بہاوالدین کے چار حلقوں پر 107، حافظ آباد کے 3 حلقوں پر 59 امیدواروں نے کاغذات نامزدگی جمع کرائے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ سرگودھا کے 10 حلقوں پر 279 امیدواروں نے کاغذات نامزدگی جمع کرائے، خوشاب کے 3 حلقوں پر 57، میانوالی کے چار حلقوں پر 82، بھکر کے چار حلقوں پر 66، چنیوٹ کے چار حلقوں پر 68، فیصل آباد کے 21 حلقوں پر 757 امیدواروں نے کاغذات نامزدگی جمع کرائے۔

الیکشن کمیشن نے کہا کہ اسی طرح ٹوبہ ٹیک سنگھ کے 6 حلقوں پر 171، جھنگ کے 7 حلقوں پر 155، شیخوپورہ کے 9 حلقوں پر 234، لاہور کے 30 حلقوں پر 1175، قصور کے 9 حلقوں پر 233، جبکہ اوکاڑہ کے 8 حلقوں پر 228 امیدواروں نے کاغذات نامزدگی جمع کرائے۔

الیکشن کمیشن نے کہا کہ پاکپتن کے 5 حلقوں پر 122 امیدواروں نے کاغذات نامزدگی جمع کرائے، ساہیوال کے 7 حلقوں پر 166، خانیوال کے 8 حلقوں پر 165، ملتان کے 13 حلقوں پر 353، لودھراں کے 5 حلقوں پر 107، جبکہ وہاڑی کے 8 حلقوں پر 206 امیدواروں نے کاغذات نامزدگی جمع کرائے۔

الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری بیان کے مطابق بہاولنگر کے 8 حلقوں پر 223، بہاولپور کے 10 حلقوں پر 191، رحیم یار خان کے 13 حلقوں پر 297، مظفرگڑھ کے 12 حلقوں پر 332 امیدواروں نے کاغذات نامزدگی جمع کرائے۔

الیکشن کمیشن نے کہا کہ لہیہ کے 5 حلقوں پر 105، ڈیرہ غازی خان کے 8 حلقوں پر 191، راجن پور کے 5 حلقوں پر 168 امیدواروں نے کاغذات نامزدگی جمع کرائے ہیں۔

الیکشن کمیشن نے کہا کہ ملک کے سب سے بڑے صوبے پنجاب میں 30 اپریل کو ہونے والے انتخابات کے لیے 297 حلقوں سے مجموعی طور پر 8 ہزار 422 امیدواروں کی جانب سے کاغذات نامزدگی جمع کرائے جانے کے بعد کاغذات نامزدگی جمع کرانے کا عمل مکمل ہوگیا ہے۔

واضح رہے کہ اس سے قبل الیکشن کمیشن آف پاکستان نے 8 مارچ کو 30 اپریل بروز اتوار پنجاب میں صوبائی اسمبلی کے عام انتخابات کے لیے شیڈول جاری کر دیا تھا۔

الیکشن کمیشن پاکستان کی جانب سے جاری شیڈول کے مطابق امیدوار 12 مارچ سے 14 مارچ تک کاغذات نامزدگی جمع کرا سکتے ہیں، تاہم بعد ازاں الیکشن کمیشن نے کاغذات نامزدگی جمع کرانے کی مدت میں 2 روز کی توسیع کرتے ہوئے 16 مارچ کردی تھی۔

الیکشن کمیشن آف پاکستان کے بیان میں کہا گیا تھا کہ کاغذات نامزدگی کی اسکروٹنی 22 مارچ تک کی جائے گی، اسکروٹنی پر ریٹرننگ افسران کے فیصلوں کے خلاف اپیلیں 27 مارچ تک دائر کی جاسکیں گی، اپیلیٹ ٹریبونل مذکورہ اپیلوں پر فیصلے 3 اپریل تک کرے گا اور امیدواروں کی نظرثانی شدہ فہرست 4 اپریل کو جاری کی جائے گی۔

الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری کردہ شیڈول کے مطابق امیدواروں کی انتخابات سے دستبرداری کی آخری تاریخ 5 اپریل مقرر کی گئی ہے جب کہ انتخابی نشان 6 اپریل کو الاٹ کیے جائیں گے، اس کے بعد پنجاب اسمبلی کے لیے پولنگ 30 اپریل کو ہوگی۔

یاد رہے کہ اس سے قبل صدر مملکت نے الیکشن کمیشن کی جانب سے تجویز کردہ تاریخوں پر غور کرنے کے بعد 30 اپریل کو انتخابات کرانے کا اعلان کیا تھا۔

الیکشن کمیشن نے 30 اپریل سے 7 مئی کے دوران پنجاب اسمبلی کے عام انتخابات کرانے کے لیے تاریخ تجویز کی تھی، الیکشن کمیشن نے انتخابات ترجیحاً اتوار کے روز کرانے کی تجویز بھی دی تھی۔

اس سے قبل مارچ کے اوائل میں سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ پنجاب اور خیبر پختونخوا اسمبلیوں کے انتخابات 90 روز کی مقررہ مدت میں کرائے جائیں، تاہم عدالت عظمیٰ نے الیکشن کمیشن کو اجازت دی کہ وہ پولنگ کی ایسی تاریخ تجویز کرے جو کہ کسی بھی عملی مشکل کی صورت میں 90 روز کی آخری تاریخ سے ’کم سے کم‘ تاخیر کا شکار ہو۔

پنجاب اور خیبر پختونخوا کی اسمبلیاں بالترتیب 14 اور 18 جنوری کو تحلیل ہوئیں، قانون کے تحت اسمبلیاں تحلیل ہونے کے بعد 90 روز کے اندر انتخابات کرانا ہوتے ہیں۔

اس حساب سے 14 اپریل اور 17 اپریل پنجاب اور خیبر پختونخوا اسمبلیوں کے عام انتخابات کے انعقاد کی آخری تاریخ تھی لیکن دونوں گورنرز نے الیکشن کمیشن کی جانب سے پولنگ کی تاریخ مقرر کرنے کی تجویز ملنے کے بعد انتخابات کی تاریخیں طے کرنے کے بجائے الیکشن کمیشن کو اسٹیک ہولڈرز سے مشورہ کرنے کا مشورہ دیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں