ہفتہ وار مہنگائی تاریخ کی نئی بُلند ترین سطح 45.64 فیصد پر پہنچ گئی

اپ ڈیٹ 18 مارچ 2023
غذائی اجناس اور ایندھن کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے مہنگائی میں اضافہ ہوا—فائل/فوٹو: ڈان
غذائی اجناس اور ایندھن کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے مہنگائی میں اضافہ ہوا—فائل/فوٹو: ڈان

ملک میں اشیا کی قیمتوں کا جائزہ لینے والے حساس پرائس انڈیکس (ایس پی آئی) کے مطابق مختصر مدتی مہنگائی سال بہ سال کی بنیاد پر 16 مارچ کو ختم ہونے والے ہفتے میں اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں مسلسل اضافے کے باعث تاریخ کی بُلند ترین سطح 45.64 فیصد پر پہنچ گئی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ پاکستان ادارہ شماریات (پی بی ایس) کے مطابق ہفتہ وار بنیاد پر مہنگائی میں 0.96 فیصد اضافہ ہوا، جس کی وجہ ٹماٹر، آلو، خوردنی تیل اور پھلوں کی قیمتیں بڑھنا ہے۔

حساس قیمت انڈیکس میں مزید اضافے کے خدشات ہیں کیونکہ روپے کی قدر میں کمی، پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں، جنرل سیلز ٹیکس میں اضافے اور توانائی کی بلند قیمتوں کا مکمل اثر ابھی تک سرکاری اعداد و شمار میں ظاہر نہیں ہوا، طلب میں اضافے کے سبب اشیا کی قیمتوں میں تیزی سے اضافہ ہوگا۔

اس سے پہلے سال بہ سال ایس پی آئی یکم ستمبر 2022 کو ختم ہونے والے ہفتے کے دوران 45.5 فیصد تک بڑھ گیا تھا، یہ گزشتہ سال 18 اگست کے بعد پہلی بار 40 فیصد سے اوپر رہا جب مہنگائی42.31 فیصد ریکارڈ کی گئی تھی۔

ایس پی آئی ملک بھر کے 17 شہروں میں 50 مارکیٹوں کے سروے کی بنیاد پر 51 بنیادی اشیا کی قیمتوں کا جائزہ لیتا ہے، زیر جائزہ ہفتے کے دوران 28 اشیا کی قیمتوں میں اضافہ ہوا، 11 کی قیمتوں میں کمی اور 12 اشیا کی قیمتوں میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی۔

زیر جائزہ ہفتے کے دوران جن اشیا کی قیمتوں میں ایک سال قبل کے اسی ہفتے کے مقابلے میں اضافہ ہوا اس میں پیاز (233.89 فیصد)، سگریٹ (165.86 فیصد)، گیس (108.38 فیصد)، ڈیزل (10.84 فیصد)، لپٹن چائے (81.29 فیصد)، پیٹرول (81.17 فیصد)، ایری 6/9 چاول (78.75 فیصد)، چاول باسمتی ٹوٹا (78.10 فیصد)، کیلے (77.84 فیصد)، انڈے (72.19 فیصد)، دال مونگ (69.44 فیصد)، گندم کا آٹا (56.27 فیصد) اور ڈبل روٹی (55.36 فیصد) شامل ہیں۔

اسی طرح ہفتہ وار بنیادوں پر جن اشیا کی قیمتوں میں سب سے زیادہ اضافہ دیکھا گیا، ان میں ٹماٹر (18.06 فیصد)، لپٹن چائے (9.26 فیصد)، آلو (4.52 فیصد)، کیلے (4 فیصد)، چینی (2.70 فیصد)، گندم کا آٹا (2.40 فیصد)، کوکنگ آئل 5 لیٹر (1.20 فیصد)، ویجیٹیبل گھی 2.5 کلو گرام (1.16 فیصد)، لان (5.77 فیصد)، ڈیزل (4.65 فیصد)، شرٹس کا کپڑا (2.80 فیصد) اور پیٹرول 1.84 فیصد) شامل ہیں۔

وہ مصنوعات جن کی قیمتوں میں گزشتہ ہفتے کے مقابلے میں سب سے زیادہ کمی دیکھی گئی ان میں پیاز (15.91 فیصد)، مرغی (5.97 فیصد)، لہسن (5.73 فیصد)، دال مسور (2.27 فیصد)، انڈے (2.26 فیصد)، ایک پی جی (1.09 فیصد)، ویجیٹیبل گھی ایک کلو (1.39 فیصد)، دال چنا (1.24 فیصد)، دال ماش (1.08 فیصد)، دال مونگ (0.84 فیصد) اور سرسوں کا تیل (0.64 فیصد) شامل ہیں۔

حکومت عالمی مالیاتی اداے (آئی ایم ایف) پروگرام کے تحت سخت اقدامات کررہی ہے تاکہ آمدنی بڑھائی اور مالیاتی خسارے کو کم کیا جاسکے، ان اقدامات میں ایندھن اور بجلی کی قیمتوں میں اضافہ، سبسڈی ختم کرنا، مارکیٹ پر مبنی شرح تبادلہ اور زیادہ ٹیکسز عائد کرنا شامل ہے، جس کے نتیجے میں آنے والے مہینوں میں معاشی نمو سست اورمہنگائی بڑھ سکتی ہے۔

مرکزی بینک کی جانب سے شرح سود کو بڑھا کر 20 فیصد کرنا، زیادہ تر اشیا پر جنرل سیلز کو 18 فیصد کرنا جبکہ 800 سے زائد درآمدی غذائی اور غیر غذائی اشیا پر اسے 25 فیصد کرنے سے خوردہ قیمتوں میں مزید اضافہ ہوگا۔

تبصرے (0) بند ہیں