پولیس اور عدالت پر ’مسلح جتھوں کے حملوں‘ کی تحقیقات کیلئے جے آئی ٹی بنانے کا فیصلہ

اپ ڈیٹ 21 مارچ 2023
جے آئی ٹی جوڈیشل کمپلیکس اسلام آباد میں پولیس پر تشدد کی تحقیقات کرے گی — فائل فوٹو: اے پی پی
جے آئی ٹی جوڈیشل کمپلیکس اسلام آباد میں پولیس پر تشدد کی تحقیقات کرے گی — فائل فوٹو: اے پی پی

حکومت نے پولیس اور عدالت پر ’مسلح جتھوں کے متشدد حملوں‘ کی تحقیقات کے لیے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) تشکیل دینے کا فیصلہ کرلیا۔

حکومتی عہدیدار نے بتایا کہ جے آئی ٹی بنانے کا اقدام گزشتہ روز حکومت میں شامل جماعتوں کے اجلاس کے فیصلے کی روشنی میں کیا گیا۔

عہدیدار کا بتانا تھا کہ اعلیٰ اختیارات والی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم بنانے کی سمری تیار کرلی گئی ہے جو وزارت داخلہ آج وزیر اعظم کو بھجوائے گی۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ جے آئی ٹی میں وزارت داخلہ، پولیس کے سینئر افسران کے ساتھ ساتھ حساس اداروں کے افسران بھی شامل ہوں گے۔

جے آئی ٹی، جوڈیشل کمپلیکس اسلام آباد میں پولیس پر تشدد کی تحقیقات کرے گی اور 7 روزمیں اپنی تحقیقاتی رپورٹ جمع کرائے گی۔

تحقیقات کے دوران پیٹرول بم حملوں، کالعدم تنظیموں کے تربیت یافتہ عسکریت پسندوں سے متعلق حقائق اکٹھے اور جوڈیشل کمپلیکس کا گیٹ توڑنے، پتھراؤ، موٹر سائیکل اور گاڑیاں جلانے کے تمام شواہد جمع کیے جائیں گے۔

عہدیدار کے مطابق جے آئی ٹی کی چھان بین میں املاک کی توڑ پھیلاؤ، آتش زنی، کار سرکار میں مداخلت اور تشدد کے پہلوؤں کا احاطہ کیا جائے گا۔

اس کے علاوہ اس بات کا بھی تعین کیا جائے گا کہ پولیس پر آنسو گیس کے شیل کس نے چلائے اور کس نے فراہم کیے۔

عہدیدار کا کہنا تھا کہ جے آئی ٹی ریاستی اداروں کے خلاف عوام کو اکسانے، تشدد پر بھڑکانے کے ذمہ داروں کا بھی تعین کرے گی۔

اس کے بعد جے آئی ٹی کی رپورٹ کی روشنی میں حکومت مزید قانونی کارروائی کا فیصلہ کرے گی۔

یاد رہے کہ ایک روز قبل ملک کی سویلین اور ملٹری ہائی کمان کے طویل اجلاسوں میں پی ٹی آئی کی جاری احتجاجی تحریک کے بارے میں انتہائی ناگوار نقطہ نظر کا اظہار کرتے ہوئے پارٹی کو ’سیاسی جماعت کے بجائے کالعدم تنظیموں کے تربیت یافتہ شرپسندوں کا گروہ‘ قرار دیا اور اس کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کرنے کا عزم کیا گیا تھا۔

اجلاسوں کے بعد جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ ’اجلاس میں عدالتی احکامات کی تعمیل کرانے والے پولیس اور رینجرز پر حملوں کی شدید مذمت کی گئی اور اسے ریاست کے خلاف دشمنی قرار دیا گیا‘۔

بیان میں مزید کہا گیا تھا کہ ’تمام شواہد اور ثبوت دستیاب ہیں، جس کے تحت بدامنی میں ملوث افراد کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی‘۔

یہاں یہ بات مدِ نظر رہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی ٓآئی) کے چیئرمین عمران خان کی اسلام ٓآباد کے جوڈیشل کمپلیکس میں پیشیوں کے موقع پر پارٹی کارکنان اور پولیس کے درمیان تصادم دیکھنے میں ٓآیا تھا۔

اس کے بعد پارٹی رہنماوں اور کارکنان کے خلاف توڑ پھوڑ،اشتعال انگیزی اور کارِ سرکار میں مداخلت کے مقدمات درج کیے گئے تھے جبکہ کئی افراد کو گرفتار بھی کرلیا گیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں