پی ٹی آئی-نظریاتی کی ترین گروپ کو پارٹی پلیٹ فارم کی پیشکش

اپ ڈیٹ 29 مارچ 2023
اختر اقبال ڈار نے کہا کہ میں نے پی ٹی آئی پر موقع پرستوں کے قبضے کے بعد پی ٹی آئی-نظریاتی کی بنیاد رکھی—فیس بک/پی ٹی آئی نظریاتی
اختر اقبال ڈار نے کہا کہ میں نے پی ٹی آئی پر موقع پرستوں کے قبضے کے بعد پی ٹی آئی-نظریاتی کی بنیاد رکھی—فیس بک/پی ٹی آئی نظریاتی

جہانگیر ترین کی زیر قیادت جنوبی پنجاب سے تعلق رکھنے والے چند سیاست دانوں کی جانب سے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ’متوازی‘ جماعت بنانے پر غور کے بعد چیئرمین پی ٹی آئی-نظریاتی اختر اقبال ڈار نے انہیں اپنی پارٹی کے پلیٹ فارم کی پیشکش کردی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اختر اقبال ڈار نے کہا کہ میں جہانگیر ترین کو بات چیت کی دعوت دیتا ہوں، اگر وہ اور ان کے گروپ کے اراکین پی ٹی آئی-نظریاتی کے پلیٹ فارم سے سیاست کرنے میں دلچسپی رکھتے ہیں تو میری پارٹی کے دروازے ان کے لیے کھلے ہیں تاکہ ہم مل کر وہ حاصل کر سکیں جو ہم عمران خان کی پی ٹی آئی میں حاصل نہ کر سکے جو کہ محض ون مین شو ہے۔

اختر اقبال ڈار نے کہا کہ میں نے 2018 کے انتخابات سے قبل عمران خان سے علیحدگی کے بعد پی ٹی آئی-نظریاتی کو الیکشن کمیشن میں رجسٹر کرایا تھا، میں نے پی ٹی آئی چھوڑ دی تھی اور پی ٹی آئی پر موقع پرستوں کے قبضے کے بعد پی ٹی آئی-نظریاتی کی بنیاد رکھی، عمران خان کسی کی عزت نہیں کرتے اور تمام فیصلے خود کرتے ہیں۔

اختر اقبال ڈار کالج کے زمانے میں رہنما مسلم لیگ (ن) سعد رفیق اور پی ٹی آئی رہنما ریاض فتیانہ کے ہم جماعت رہ چکے ہیں، ان کا تعلق شیخوپورہ سے ہے اور ان کا یہ ماننا ہے کہ آئندہ انتخابات سے قبل پی ٹی آئی-نظریاتی مقبول جماعت بن جائے گی۔

واضح رہے کہ 2 روز قبل پی ٹی آئی کے منحرف اراکین قومی اسمبلی اور سابق اراکین صوبائی اسمبلی کا اجلاس ہوا تھا جنہیں گزشتہ برس پنجاب اسمبلی میں وزیراعلیٰ کے انتخاب کے موقع پر پاکستان مسلم لیگ (ن) کے امیدوار کو ووٹ دینے پر نااہل قرار دے دیا گیا تھا۔

عمران خان کے خلاف زیر التوا کسی بھی کیس میں ان کی ممکنہ نااہلی کے پیش نظر ترین گروپ کو پی ٹی آئی کی تقسیم پر توجہ دینے کی ہدایت دی گئی ہے، پی ٹی آئی کو ختم کرنے کے لیے سرگرم کسی متوازی پلیٹ فارم کو اسٹیبلشمنٹ کی تمام تر حمایت حاصل ہوگی۔

2 روز قبل جہانگیر ترین کی سربراہی میں ہونے والے اجلاس میں شریک پنجاب کے سابق وزیر اجمل چیمہ نے بتایا کہ اجلاس میں ملک کی سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا اور تیزی سے بدلتے ہوئے منظر نامے کو مدنظر رکھتے ہوئے ترین گروپ کی آئندہ حکمت عملی طے کرنے پر اتفاق کیا گیا۔

ترین گروپ کی جانب سے آئندہ انتخابات میں پی ٹی آئی کا مقابلہ کرنے کے لیے پی ٹی آئی-نظریاتی کے پلیٹ فارم سے سیاست کرنے پر غور کے سوال پر اجمل چیمہ نے کہا کہ’تمام آپشنز کھلے ہیں لیکن حتمی فیصلہ جہانگیر ترین کو کرنا ہے، فی الحال یہ گروپ مسلم لیگ (ن) کا اتحادی ہے اور مناسب وقت پر کچھ اور فیصلہ کرے گا۔

اجمل چیمہ نے کہا کہ ’ترین گروپ کا یہ خیال ہے کہ عمران خان کی کسی بھی کیس میں نااہلی کی صورت میں پی ٹی آئی کو کمزور کرنے کے لیے ترین گروپ کا کردار اہم ہو سکتا ہے‘

انہوں نے کہا کہ ’عمران خان کی نااہلی سے ہمیں بے پناہ خوشی ملے گی، یہ ہمارے لیے سب سے خوشی کا دن ہوگا، پی ٹی آئی سربراہ اور ان کی پارٹی کو آج جن چیزوں کا سامنا ہے اس کے ذمہ دار وہ خود ہیں، ان کی انا اور ون مین شو نے انہیں بند گلی میں پہنچا دیا ہے‘۔

جہانگیر ترین کبھی عمران خان کے سب سے قابل اعتماد ساتھی سمجھے جاتے تھے، انہوں نے 2018 میں پنجاب میں پی ٹی آئی کی حکومت بنانے میں مدد کی تھی، وہ پی ٹی آئی سے اس وقت علیحدہ ہو گئے جب 2021 میں عمران خان نے وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کو چینی اسکینڈل کیس میں جہانگیر ترین پر ہاتھ ڈالنے کی اجازت دے دی تھی۔

بعد ازاں جہانگیر ترین گروپ میں شامل 25 ارکان صوبائی اسمبلی نے پی ٹی آئی کی زیر قیادت پنجاب حکومت کو گرانے میں اہم کردار ادا کیا، قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف راجہ ریاض ایوان زیریں میں پی ٹی آئی کے منحرف اراکین کی قیادت کر رہے ہی، اُن کا تعلق بھی ترین گروپ سے ہے جسے اسٹیبلشمنٹ کی کھلی حمایت حاصل ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں