دوست ممالک سے فنڈنگ میں پیش رفت ہوئی ہے، حکومت کا سینیٹ کمیٹی کو جواب

اپ ڈیٹ 30 مارچ 2023
وزیر مملکت برائے خزانہ عائشہ غوث پاشا نے سینیٹ کمیٹی کو آگاہ کیا — فائل/فوٹو: ڈان
وزیر مملکت برائے خزانہ عائشہ غوث پاشا نے سینیٹ کمیٹی کو آگاہ کیا — فائل/فوٹو: ڈان

وفاقی حکومت نے کہا ہے کہ 9 مارچ سے تاخیر کے شکار عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) سے عملے کی سطح پر معاہدے کے لیے درکار سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات سے بیرونی مالی تعاون میں پیش رفت ہوچکی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیر مملکت برائے خزانہ ڈاکٹر عائشہ غوث پاشا کی جانب سے پارلیمانی پینل میں بیان اس وقت دیا گیا جب اسلام آباد میں متحدہ عرب امارات کے سفیر حمد عبید ابراہیم سلیم الذیبی نے وزیر خزانہ اسحٰق ڈار سے ملاقات کی اور انہوں نے پاکستان کی معیشت میں متحدہ عرب امارات کی مزید سرمایہ کاری کے حوالے سے دلچسپی کا اظہار کیا۔

فارن ایکسچینج ایسوسی ایشن آف پاکستان نے کہا کہ اربوں ڈالر نظام میں آسکتے ہیں جس پر غیر ضروری کنٹرول اور دستاویزات پر آسانی کردی گئی ہے اور افغانستان کے لیے غیرسرکاری ترسیل روک دی گئی ہے۔

ڈاکٹر عائشہ غوث پاشا نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں شرکت کے بعد صحافیوں کو بتایا کہ ’سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات سے بیرونی فنانسنگ میں پیش رفت ہوئی ہے‘، آئی ایم ایف سے تکنیکی مذاکرات کی تکمیل کے بعد اس شرط کی تکمیل ہونی ہے۔

پاکستان اور آئی ایم ایف اسٹاف مشن نے 9 فروری کو 7 ارب ڈالر فنڈ کی توسیع کے نویں جائزے کے لیے مذاکرات مکمل کرلیے تھے جبکہ اس سے قبل گزشتہ برس ستمبر میں مذاکرات میں تعطل آگیا تھا۔

عائشہ غوث پاشا نے کہا کہ امکانات ہیں کہ بہت جلد کچھ ہوجائے گا اور آئی ایم ایف سے متعلق امور مکمل ہونے والے ہیں جو کہ آئی ایم ایف نے دوست ممالک سے وعدوں کی بات کی تھی اور اس پر پیش رفت ہوئی ہے۔

انہوں نے تفصیلات نہیں بتائیں لیکن کہا کہ آئی ایم ایف سے عملے کی سطح پر معاہدے میں تاخیر اعتماد کے فقدان کی وجہ سے ہے۔

ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ پاکستان کی بیرونی ضروریات بہت زیادہ ہیں لیکن آئی ایم ایف کی قسط کے بعد دوست ممالک سے فنڈنگ آئے گی اور اس سے دیگر اداروں سے فنڈ آئے گا اور اس طرح امور معمول کی طرف بڑھیں گے۔

سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت اجلاس میں ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے چیئرمین ملک بوستان کی جانب سے بتایا گیا کہ غیر ضروری کنٹرول، ایکسچینج ریٹ میں عدم استحکام کی بنیادی وجہ ہے۔

ملک بوستان نے کہا کہ اگر معاشی صورت حال پیش نظر رکھتے ہوئے پالیسیوں پر نظرثانی کی گئی اور پابندیوں میں کمی کی گئی تو ایکسچیج ریٹ میں استحکام حاصل کیا جاسکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مرکزی بینک کو تصدیق کے بغیر 10 ہزار ڈالر تک کی ڈپازٹ کی اجازت دینی چاہیے کیونکہ لوگ اپنے اثاثے بلیک مارکیٹ کی طرف منتقل کر رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ایکسچینج کمپنیوں نے گزشتہ برس 4 ارب ڈالر لائے تھے اور ہر ماہ ایک ارب ڈالر لاسکتی ہیں۔

اس موقع پر ڈاکٹر عائشہ غوث پاشا نے کہا کہ 1.1 ارب ڈالر کے اجرا کے لیے تمام درکار اقدامات کیے جا چکے ہیں اور صرف ایک نکتہ بیرونی فنانسنگ پوری کرنی ہے، جس کی چین، متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب سے فنڈنگ کی آئی ایم ایف تصدیق کر رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ تینوں دوست ممالک نے اس حوالے سے مکمل تعاون کا یقین دلایا ہے تاہم تصدیق باقی ہے جو آئی ایم ایف سے معاہدہ حتمی شکل پانے کے بعد جلد ہوگی۔

پیٹرول سبسڈی

پیٹرول سبسڈی اسکیم کے حوالے سے ایک سوال پر جواب دیتے ہوئے عائشہ غوث پاشا نے کہا کہ یہ منصوبہ مکمل نہیں ہوا اور اس پر کام کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف براہ راست سبسڈیز کی مخالفت کرتا ہے لیکن پیٹرول سبسڈی پر ان سے تبادلۂ خیال نہیں کیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت کوئی سبسڈی فراہم نہیں کرے گی لیکن جب ایک دفعہ اسکیم حتمی شکل اختیار کر جائے گی اور یہ آئی ایم ایف کے مجموعی سبسڈیز کے پیرامیٹرز کے مطابق ہو تو فنڈ کو اس پر کوئی شکایت نہیں ہوگی۔

سینیٹر فاروق نائیک نے تجویز دی کہ مفت کھانا فراہم کرنے کے بھیک کی حوصلہ افزائی کرنے والے اقدام کے بجائے کم آمدنی والے طبقے کو مہنگائی کے اثرات سے نمٹنے کے لیے فوڈ سبسڈیز پر مستقل ایک جامع پروگرام ہونا چاہیے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں