متحدہ قومی موومنٹ (پاکستان) کے ایک وفد نے وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات کے دوران شکایت کی ہے کہ مردم شماری کے حوالے سے ان کے تحفظات دور نہیں کیے گئے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیر اعظم ہاؤس سے جاری ہونے والی پریس ریلیز میں بتایا گیا کہ ایم کیو ایم پاکستان کے کنوینر خالد مقبول صدیقی اور وفاقی وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی سید امین الحق نے مردم شماری کے حوالے سے اپنے مطالبات کی توثیق یاد دلاتے ہوئے ناراضی کا اظہار کیا کہ ماضی میں کی جانے والی بار بار شکایات کے باوجود ان کے تحفظات کو اب تک دور نہیں کیا گیا۔

مزید بتایا گیا کہ وزیراعظم نے ایک بار پھر یقین دہانی کروائی کہ ان کے مطالبات کو جلد پورا کیا جائے گا۔

ایم کیو ایم کے وفد نے اس معاملے پر رواں ماہ کے دوران دوسری بار وزیر اعظم سے ملاقات کی، وزیراعظم شہباز شریف نے مبینہ طور پر یکم مارچ کو موجودہ ڈیجیٹل مردم شماری کے حوالے سے پارٹی کے تحفظات کو دور کرنے پر اتفاق کیا تھا اور گھر گھر مردم شماری مکمل ہونے تک خود شماری کی سہولت بڑھانے کا فیصلہ کیا تھا۔

خالد مقبول صدیقی نے اجلاس کے بعد ڈان کو بتایا کہ وزیراعظم نے ہمارے مطالبات سے اتفاق کیا کہ کراچی میں بلند عمارتوں کو ایک یونٹ نہیں سمجھا جانا چاہیے اور ڈیجیٹل مردم شماری کی تاریخ میں توسیع کی جانی چاہیے۔

ایم کیو ایم کے مطابق کراچی میں ہزاروں گھروں کو شمار نہیں کیا گیا کیونکہ (ش، م) بلند عمارتوں کے مرکزی دروازوں پر لکھا ہوا ہے لیکن ہر دروازے اور ہر فلیٹ پر نہیں لکھا گیا۔

چند بلند عمارتوں میں سینکڑوں اپارٹمنٹس ہیں لیکن انہیں ایک یونٹ سمجھا جارہا ہے، جس کے نتیجے میں ملک کے تجارتی مرکز میں آبادی کو غلط شمار کیا جارہا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں