وفاقی ادارہ شماریات کے مطابق 6 اپریل کو ختم ہونے والے ہفتے میں سالانہ بنیادوں پر مہنگائی میں معمولی کمی ہوئی لیکن یہ بدستور 44.49 فیصد پر ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق حساس قیمت انڈیکس (ایس پی آئی) سے پیمائش کردہ قلیل مدت کی مہنگائی میں ہفتہ وار بنیادوں پر 0.92 فیصد اضافہ ہوا، جس کی وجہ غذائی اشیا خاص طور پر پھل، آلو اور خوردنی تیل کی قیمتوں کا بڑھنا ہے۔

فروری کے آخر سے سالانہ بنیادوں پر ہفتہ وار مہنگائی 40 فیصد سے اوپر ہے، تاہم 22 مارچ کو 46.7 فیصد کی بُلند ترین شرح پر پہنچنے کے بعد گزشتہ دو ہفتوں میں معمولی کمی دیکھی گئی ہے۔

حساس قیمت انڈیکس کے تحت پیمائش کردہ قلیل المدتی مہنگائی میں مزید اضافے کی توقع ہے، اس کی وجہ مقامی اور عالمی عوامل ہیں، جن میں کرنسی کی بے قدری، مہنگی پٹرولیم مصنوعات، سیلز ٹیکس میں اضافہ اور بجلی و گیس کے ٹیرف میں اضافہ شامل ہے۔

برآمدات کے بعد چینی کی خوردہ قیمتیں 130 روپے فی کلو تک جا پہنچی۔

اسی طرح، آٹے کے 20 کلو کا تھیلا بھی 3 ہزار 200 روپے میں فروخت کیا جارہا ہے، اس کی قیمت شمالی خیبرپختونخوا اور دیہاتی علاقوں سے زیادہ ہے، کوکنگ آئل اور ویجیٹیبل گھی کی قیمتوں میں بھی اسی طرح کا رجحان دیکھا جا رہا ہے۔

ایس پی آئی میں 51 ضروری اشیا کی قیمتیں ملک کے 17 شہروں کی 50 مارکیٹوں سے حاصل کی جاتی ہیں، زیر جائزہ ہفتے کے دوران 27 اشیا کی قیمتوں میں اضافہ، 7 میں کمی اور 17 کی قیمتوں میں استحکام رہا۔

زیرہ جائزہ ہفتے میں سالانہ بنیادوں پر سب سے زیادہ اضافے والی اشیا میں آٹا (131.72 فیصد)، گیس (108.38 فیصد)، ڈیزل (102.84 فیصد)، انڈے (98.34 فیصد)، لپٹن چائے (97.63 فیصد)، چاول باسمتی ٹوٹا (84.92 فیصد)، کیلے (82.23 فیصد)، پیٹرول (81.17 فیصد)، چاول ایری 6/9 (80.61 فیصد)، دال مونگ (68.14 فیصد)، آلو (65.95 فیصد)، دال ماش (56.70 فیصد) اور پیاز (55.75 فیصد) شامل ہے۔

ہفتہ وار بنیادوں پر جن اشیا کی قیمتوں میں زیادہ تبدیلی دیکھی گئی، ان میں مرغی (15.87 فیصد)، چینی (13.48 فیصد)، آلو (5.11 فیصد)، کیلے (4.95 فیصد)، آٹا (3.10 فیصد)، گڑ (2.12 فیصد)، انڈے (1.26 فیصد)، تازدہ دودھ (1.24 فیصد) شامل ہیں۔

گزشتہ ہفتے کے مقابلے میں جن اشیا کی قیمتوں میں سب سے زیادہ کمی ہوئی ان میں ٹماٹر (14.96 فیصد)، پیاز (12.66 فیصد)، ایل پی جی (3.73 فیصد)، دال چنا (1.20 فیصد)، ویجیٹبل گھی 2.5 کلو گرام (0.71 فیصد)، لہسن (0.16 فیصد) اور سرسوں کا تیل (0.03 فیصد) شامل ہے۔

حکومت آئی ایم ایف کی شرائط کے تحت مالیاتی خسارہ کم کرنے کے لیے سخت اقدامات کر رہی ہے، جس میں ایندھن اور بجلی سے سبسڈی کا خاتمہ، مارکیٹ پر مبنی شرح تبادلہ اور ٹیکسز میں اضافہ شامل ہے، اس سے مہنگائی میں اضافے کا خدشہ ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں