صوبائی دارالحکومت کے علاقے نیو کراچی میں واقع ایک فیکٹری میں آگ لگنے سے عمارت شدید نقصان پہنچنے کے بعد زمین بوس ہو گئی، جس کے نتیجے میں 4 افراد جاں بحق اور دیگر 13 زخمی ہو گئے۔

نیو کراچی کے سیکٹر بی-16 میں واقع عثمان اینڈ سنز بیڈ شیٹ کمپنی میں بدھ کو آگ بڑھک اٹھی تھی، جو جمعرات کی صبح تک شدت اختیار کر گئی جس کے بعد عمارت منہدم ہو گئی تھی اور اس کے نتیجے میں 4 اموات ہوئیں۔

پولیس ترجمان ضلع وسطی نے بتایا کہ نیو کراچی صنعتی علاقے میں کراچی کانٹے کے قریب واقع عمارت منہدم ہونے سے 4 افراد جاں بحق جبکہ 13 زخمی ہوئے، تمام افراد کو عباسی شہید ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ مزید تحقیقات کی جا رہی ہیں۔

ڈپٹی کمشنر ضلع وسطی طحہ سلیم نے ڈان نیوز ڈاٹ ٹی وی کو بتایا کہ نیو کراچی کی فیکٹری میں بدھ کی صبح تقریباً 7 بج کر 45 منٹ پر شارٹ سرکٹ کی وجہ سے آگ بھڑک اٹھی تھی، وہ تیزی سے پھیل گئی تھی اور اسٹور میں موجود کپڑوں کو اپنے لپیٹ میں لے لیا تھا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ صنعت ’انتہائی گجان آباد علاقے‘ میں واقع تھی، جس کی وجہ سے فائر فائٹرز کو آگ پر قابو پانے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔

ڈپٹی کمشنر طحہ سلیم نے بتایا کہ تنگ گلیوں کی وجہ سے اسنارکل جگہ پر نہیں پہنچ سکا کیونکہ اس کے لیے مخصوص جگہ کی ضرورت ہوتی ہے، انہوں نے مزید کہا کہ 10 فائر ٹینڈرز اور واٹر ٹینکرز منگوائے گئے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ فائر پر قابو پانے کے لیے آپریشن جمعرات کی رات 2 بجے تک جاری رہا، جب تک آگ پر قابو پایا گیا، اس کے بعد کولنگ کا عمل شروع کیا گیا، یہ چار منزلہ عمارت تھی ، کچھ نامعلوم وجوہات کی بنا پر عمارت منہدم ہو گئی۔

انہوں نے بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ایک ممکنہ وجہ آگ کی شدت کی وجہ سے ڈھانچے کا کمزور ہونا تھا، وہاں پر بڑی مقدار میں پانی جمع تھا اور بھاری وزن میں کپڑے وغیرہ بھی موجود تھے، اس کے اثرات کی وجہ سے صنعتی یونٹ منہدم ہوا۔

آپریشن کی نگرانی کرتے ہوئے ڈپٹی کمشنر نے بتایا کہ کولنگ کا زیادہ تر عمل عمارت کے باہر سے محتاط طریقے سے کیا گیا، ’صرف چند فائرمین وہاں موجود تھے اور کولنگ کا کام تقریباً مکمل ہو گیا تھا کہ بلڈنگ منہدم ہوگئی۔

ان کا کہنا تھا کہ چار افراد عمارت کے ملبے تلے دب گئے، جنہیں فوری طوری طور پر ریسکیو کیا گیا جبکہ زخمی ہونے والے 13 دیگر افراد بشمول فائر فائٹرز کو بچایا گیا، پانچ زخمیوں کو جناح ہسپتال جبکہ دیگر 8 افراد کو عباسی شہید ہسپتال منتقل کیا گیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ فوری طور پر اس بات کا احساس ہوا کہ چار فائرمین لاپتا ہیں اور انہیں تلاش کرنا شروع کیا لیکن بدقسمتی سے وہ جاں بحق ہو گئے تھے۔

ڈپٹی کمشنر نے بتایا کہ قانون کی رسمی کاروائی مکمل کرنے کے بعد تمام لاشوں کو ان کے ورثا کے حوالے کر دیا گیا، انہوں نے مزید کہا کہ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کی ٹیم کو طلب کیا گیا ، جنہوں نے علاقے کا سروے کیا اور ہیوی مشینری کی مدد سے فیکٹری کے دیگر حصوں کو منہدم کرنا شروع کر دیا۔

جاں بحق ہونے والوں کی شناخت محسن شریف، خالد شہزاد، سہیل اور افضل کے نام سے ہوئی۔

گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے بھی آج صبح سائٹ کا دورہ کیا تھا اور قیمتی جانوں کے ضیاع پر افسوس کا اظہار کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ اب تک 14 افراد زخمی ہوئے ہیں، تین افراد اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں جبکہ ایک کی تلاش جاری ہے، میرا خیال ہے کہ یہ بڑا واقعہ ہے جو مقدس رات میں رونما ہوا ہے، میں سمجھتا ہوں کہ انہوں شہید کہا جاسکتا ہے اور ان لوگوں کو اعلیٰ رینک ملے گا کیونکہ وہ ڈیوٹی پر اور دوسروں کی زندگی بچانے میں مصروف تھے۔

کامران ٹیسوری نے متوفیوں کے اہل خانہ کو حکومت سپورٹ کی یقین دہائی کرائی اور اموات کی اپڈیٹ دیتے ہوئے کہا کہ چار افراد شہید ہوئے ہیں، میں ان کے اہل خانہ سے افسوس کا اظہار کرتا ہوں اور یقین دلاتا ہوں کہ جو فائر فائٹرز نے ڈیوٹی کے دوران اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں، ان کے اہل خانہ کا خیال رکھا جائے گا اور وہ ہماری اولین ذمہ داری ہوں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس آتشزدگی کے پیچھے کوئی بھی وجہ ہو لیکن ایسے واقعات ہر چند دن رونما ہو رہے ہیں لہٰذا ہمیں یقینی بنانا ہوگا کہ ایسے واقعات نہ ہوں اور لوگوں کی جانیں نہ جائیں۔

تبصرے (0) بند ہیں