سوات: کبل تھانے میں دھماکے سے جاں بحق افراد کی تعداد 12 ہوگئی

اپ ڈیٹ 25 اپريل 2023
پولیس نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا—فوٹو: اے ایف پی
پولیس نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا—فوٹو: اے ایف پی

سوات کے علاقے کبل میں تھانے کے اندر ہونے والے دھماکے سے پولیس اہلکاروں سمیت 12 افراد جاں بحق ہوگئے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ہسپتال ذرائع نے بتایا کہ دھماکے میں شہریوں سمیت 57 افراد زخمی ہوگئے ہیں۔

خیبر پختونخوا کے محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) کے احاطے میں واقع پولیس اسٹیشن کے اندر دھماکے سے چند گھنٹے قبل سی ٹی ڈی نے لکی مروت میں کارروائی کی تھی، جہاں تین مشتبہ انتہا پسند مارے گئے تھے۔

سوات کے ڈسٹرکٹ پولیس افسر (ڈی پی او) صفی اللہ نے بتایا کہ پولیس اسٹیشن کے اندر دھماکا تقریباً 8 بج کر 20 منٹ پر ہوا تاہم دھماکے کی نوعیت کے بارے میں تصدیق نہیں ہوسکی۔

ڈی آئی جی مالاکنڈ ناصر محمود ستی نے رات گئے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ واقعہ دہشت گردی کی سرگرمی یا خود کش دھماکے کا نتیجہ نہیں تھا بلکہ ابتدائی تفتیش کے مطابق لاپروائی کا شاخسانہ تھا۔

انہوں نے کہا کہ دھماکا پولیس اسٹیشن کے احاطے میں واقع محکمہ انسداد دہشت گردی کے ایک پرانے دفتر کے اندر اسلحہ جمع کرنے کی جگہ پر ہوا۔

پولیس افسر نے بتایا کہ سامنے آنے والے ثبوت کی روشنی میں تحقیقات کی جا رہی ہیں۔

20 پولیس اہلکار ملبے تلے ہیں، سینئر پولیس افسر

دھماکے سے تھانے کی چھت، سی ٹی ڈی کا دفتر اور تھانے کے اندر قائم مسجد لرز اٹھی، سینئر پولیس عہدیدار کے مطابق دھماکے کی شدت سے بیٹھ جانے والی چھت تلے 20 پولیس اہلکار دبے ہوئے ہیں۔

سیدو ٹیچنگ ہسپتال (ایس ٹی ایچ) میں موجود زخمی پولیس اہلکار امداد خان نے بتایا کہ وہ دیگر اہلکاروں کے ہمراہ کچن میں بیٹھے ہوئے تھے کہ عمارت میں شدید دھماکا ہوا اورکچن کا ایک حصہ گرگیا۔

ان کا کہنا تھا کہ دھماکے کے بعد شدید فائرنگ ہوئی اور کئی دھماکوں کی آوازیں آئیں۔

ڈی آئی جی نے دھماکوں سے متعلق کہا کہ دھماکا اسلحے کے ڈپو میں ہوا جہاں معمولی نوعیت کے مزید دھماکے ہوئے۔

دھماکے کے فوری بعد طبی مراکز میں ہنگامی حالت نافذ اور ریسکیو 1122 کی ٹیمیں جائے وقوع کی طرف روانہ کردی گئیں، واقعے کے بعد سیکیورٹی ہائی الرٹ کر دی گئی اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے جائے وقوع کو گھیرے میں لے لیا۔

سوات اولاسی پاسوں نے مینگورا میں دھماکے کے خلاف احتجاج کا اعلان کر دیا ہے۔

لکی مروت میں 3 مشتبہ انتہاپسند ہلاک

ادھر لکی مروت میں 3 مشتبہ انتہا پسندوں کو ہلاک کردیا گیا جن میں ایک سابق فوجی افسر کو ان کے گھر پر مسلح افراد کے حملے میں قتل کرنے والا ملزم بھی شامل تھا۔

سی ٹی ڈی کے سینئر عہدیدار نے بتایا کہ ’مجموعی طور پر 3 انتہاپسندوں میں ریٹائرڈ کرنل مقرب خان کو نشانہ بنانے والا نعمان بھی شامل تھا جس کو لکی مروت پولیس اسٹیشن کی حدود پہاڑخیل میں ٹیپو گروپ کے کمانڈر زبیر کے گھر میں فائرنگ کے تبادلے میں ہلاک کردیا گیا‘۔

پولیس نے بتایا کہ خفیہ ایجنسی میں خدمات انجام دینے والے سابق فوجی افسر عید کے دوسرے روز اپنے حجرے میں مہمانوں کا استقبال کر رہے تھے، اسی دوران نامعلوم مسلح افراد حجرے میں داخل ہوئے اور ان پر فائرنگ کی۔

ریٹائر کرنل مقرب خان کو قتل کرتے وقت حجرے میں موجود دیگر افراد کو اسلحے کے زور پر یرغمال بنایا گیا اور ملزمان جائے وقوع سے فرار ہوگئے۔

قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں نے ملزمان کا پیچھا کیا لیکن وہ موٹرسائیکل پر درگاہ کی طرف فرار ہوگئے۔

پولیس عہدیدار نے ایک روز قبل بتایا تھا کہ بنوں سی ٹی ڈی کے عہدیداروں کو انتہاپسندوں کے ٹھکانوں کی اطلاع ملی تھی اور جب وہ ٹھکانے پر پہنچے تو انتہا پسندوں نے ان پر فائرنگ شروع کر دی اور ایسا لگتا تھا کہ 10 کے قریب مسلح انتہا پسند مقابلے کے لیے مکمل طور پر تیار تھے۔

سی ٹی ڈی عہدیدار نے بتایا کہ ’نعمان سمیت 3 انتہاپسند مارے گئے اور ایک انتہاپسند تحسین اللہ زخمی ہوگیا‘۔

انہوں نے کہا کہ سی ٹی ڈی کا خیال ہے کہ دیگر انتہاپسندوں کو بھی زخم آئے ہیں اور وہ علاقے میں موجود ہو سکتے ہیں، اسی لیے پولیس اور سیکیورٹی فورسز نے علاقے میں کارروائی شروع کر دی ہے۔

عہدیدار نے بتایا کہ سی ٹی ڈی کے انسپکٹر جاوید اور کانسٹیبل عرفان شدید زخمی ہیں اور انہیں کمبائنڈ ملٹری ہسپتال بنوں اور خلیفہ گل نواز ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔

سی ٹی ڈی کے سینئر عہدیدار کا کہنا تھا کہ سرچ آپریشن کے دوران تصدیق ہوئی ہے کہ ریٹائرڈفوجی افسر کی ٹارگٹ کلنگ میں منظم انتہاپسند ملوث تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں