آزاد کشمیر، گلگت بلتستان میں اسمگل شدہ موبائل فونز کی طلب زوروں پر

اپ ڈیٹ 26 اپريل 2023
ڈربس کو مقامی موبائل نیٹ ورکس پر چلنے والی نان کمپلائنٹ ڈیوائسز کی شناخت کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے— فائل فوٹو: اے ایف پی
ڈربس کو مقامی موبائل نیٹ ورکس پر چلنے والی نان کمپلائنٹ ڈیوائسز کی شناخت کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے— فائل فوٹو: اے ایف پی

ڈیوائس آئیڈنٹیفکیشن، رجسٹریشن اور بلاکنگ سسٹم (ڈربس) کے عدم نفاذ نے آزاد جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان کے علاقے میں اسمگل شدہ موبائل فونز کے استعمال کو فروغ دیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ بات فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے ذرائع نے ڈان سے بات کرتے ہوئے بتائی۔

ملک کے باقی حصوں کے برعکس آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کے خطے میں مرکزی موبائل فون آپریٹر، اسپیشل کمیونیکیشن آرگنائزیشن (اسکوم) ہے، جو وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی اور ٹیلی کمیونیکیشن کی ملکیت ہے اورڈربس اس کے کنکشنز پر لاگو نہیں ہوتا ہے۔

ڈربس کو مقامی موبائل نیٹ ورکس، زونگ4 جی، ٹیلی نار، یوفون وار جاز پر چلنے والی نان کمپلائنٹ ڈیوائسز کی شناخت کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے، یہ مذکورہ موبائل نیٹ ورکس پر کام کرنے والی کمپلائنٹ ڈیوائسز کو خود بخود رجسٹر کرتا اور نان کمپلائنٹ ڈیوائسز کو بلاک کرتا ہے۔

ذرائع نے انکشاف کیا کہ مقامی مینوفیکچرنگ اور موبائل فونز کی درآمد میں مکمل تعطل کے درمیان، ہر ماہ تقریباً ایک لاکھ موبائل فون آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کے علاقے میں اسمگل کیے جا رہے ہیں۔

دریں اثنا، صنعت کے بڑے کھلاڑیوں نے ڈان کو تصدیق کی کہ دبئی سے اسمگل کیے گئے نان ڈیوٹی پیڈ موبائل فون آزاد جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان کے علاقے میں پہنچے ہیں۔

پاکستان موبائل فون مینوفیکچررز ایسوسی ایشن کے ڈپٹی وائس چیئرمین ذیشان میاں نور نے کہا کہ ’مقامی موبائل سیٹس کی ماہانہ فروخت تقریباً 20 لاکھ ڈیوائسز تھی اور اس کا تقریباً 8-10 فیصد آزاد جموں و کشمیر اور جی بی کے علاقے میں فروخت ہوتا تھا۔‘

اسکردو میں مقیم صحافی محمد اسحاق جلال نے کہا کہ ’غیر رجسٹرڈ فون پاکستان میں کام نہیں کرتے لیکن اسکوم پر کام کرتے ہیں اور اسکوم اور یوفون کے درمیان معاہدے کی وجہ سے پاکستانی سرزمین پر بھی یہی کنکشن یوفون نیٹ ورک پر کام کرتا ہے‘۔

انہوں نے مزید کہا کہ مہنگے، استعمال شدہ اسمارٹ فونز گلگت بلتستان کے علاقے میں مناسب قیمتوں پر دستیاب ہیں بنیادی طور پر اس لیے کہ ان میں سے بہت سے پاکستان میں بلاک ہیں کیوں کہ یا تو وہ پی ٹی اے کے ساتھ رجسٹرڈ نہیں یا پھر چوری شدہ ہیں جن کا آئی ایم ای آئی نمبر بلاک ہے۔

ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کے ترجمان نے کہا کہ اتھارٹی اور وزارت آئی ٹی اور ٹیلی کام دونوں نے کابینہ ڈویژن سے کہا ہے کہ وہ اسکوم پر ڈربس کے نفاذ کو یقینی بنائے۔

ترجمان نے مزید کہا کہ ’جیسے ہی کابینہ ڈویژن کی جانب سے منظوری دی جائے گی، نظام کو اسکوم کنکشن تک بڑھا دیا جائے گا‘۔

ڈربس کو موبائل فونز کی درآمدات کے ساتھ ساتھ بیرون ملک سے آنے والے مسافروں کے لائے گئے موبائل فونز کی درآمد پر ڈیوٹی لگا کر موبائل آلات کی مقامی مینوفیکچرنگ کو تحفظ دینے کے لیے متعارف کرایا گیا تھا۔

تاہم اس نظام نے موبائل فون کی اسمگلنگ کو کم کرنے میں بھی مدد کی۔

تبصرے (0) بند ہیں