امریکا اور ایران نے ایک دوسرے کے آئل ٹینکرز ضبط کر لیے

29 اپريل 2023
ایران کا مؤقف ہے کہ اس کا جوہری پروگرام شہری مقاصد کے لیے ہے—فائل فوٹو: اے ایف پی
ایران کا مؤقف ہے کہ اس کا جوہری پروگرام شہری مقاصد کے لیے ہے—فائل فوٹو: اے ایف پی

امریکا نے حال ہی میں ایران پر عائد پابندیوں کے تحت سمندر میں ایرانی تیل سے لدا ایک ٹینکر ضبط کرلیا تھا جس کے چند روز بعد اب ایران نے جوابی کارروائی کے تحت تیل سے لدا ایک اور ٹینکر قبضے میں لے لیا۔

خبررساں ادارے ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق یہ پیش رفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب تیل کی منڈیوں میں کھلبلی مچی ہوئی ہے، ایران کے جوہری پروگرام پر امریکا کی جانب سے برسوں سے عائد پابندیوں کے دباؤ کے بعد اِن کارگوز کو ضبط کیا جانا امریکا اور ایران کے درمیان کشیدگی میں نیا اضافہ ہے۔

ایران ان پابندیوں کو خاطر میں نہیں لاتا اور اس کی تیل کی برآمدات میں اضافہ ہورہا ہے، ایران کا مؤقف ہے کہ اس کا جوہری پروگرام شہری مقاصد کے لیے ہے جبکہ امریکا کو شبہ ہے کہ ایران جوہری بم تیار کرنا چاہتا ہے۔

میری ٹائم سیکیورٹی کمپنی ’ایمبرے‘ نے کہا کہ امریکا نے ایرانی تیل سے لدا آئل ٹینکر ایران کی جوابی کارروائی سے لگ بھگ 5 روز قبل ضبط کیا تھا۔

اس معاملے سے واقف ذرائع نے معاملے کی حساسیت کی وجہ سے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ امریکا نے عدالتی حکم موصول ہونے کے بعد مارشل آئی لینڈ کے ٹینکر سویز راجن پر لدے تیل کے کارگو کا کنٹرول اپنے قبضے میں لے لیا۔

امریکی بحریہ نے کہا کہ ایران نے خلیج عمان میں مارشل آئی لینڈ کے جھنڈے والے ٹینکر کو اپنے قبضے میں لے لیا، یہ ایران کی جانب سے خلیجی پانیوں میں تجارتی جہازوں پر تازہ ترین قبضہ یا حملہ ہے۔

ایران کے سرکاری ٹی وی نے کہا کہ مذکورہ ٹینکر نے ایرانی کشتی کے ساتھ تصادم کے بعد 8 گھنٹے تک ریڈیو کالز کو نظر انداز کیا، اس تصادم کے نتیجے میں عملے کے متعدد افراد زخمی اور 3 افراد لاپتا ہوگئے۔

ایرانی بحریہ کے ڈپٹی کمانڈر ایڈمرل مصطفٰی تاجودینی نے بتایا کہ ’طاقت استعمال کرنے سے پہلے ہم نے جہاز کو روکنے کی کوشش کی تھی لیکن انہوں نے تعاون نہیں کیا‘۔

ترجمان اقوام متحدہ نے کہا کہ سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ انتونیو گوتیرس خلیج عمان کے قبضے سے آگاہ ہیں اور انہوں نے بین الاقوامی سمندری قانون کی پاسداری کی توثیق کی ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ سال امریکا نے یونان کے قریب ایرانی تیل سے لدے ایک کارگو کو ضبط کرنے کی کوشش کی تھی، جس کے بعد ایران نے خلیج میں 2 یونانی ٹینکر قبضے میں لے لیے تھے۔

یونان کی سپریم کورٹ نے سامان ایران کو واپس کرنے کا حکم دیا تھا، بعدازاں ان دونوں یونانی ٹینکر کو بعد میں چھوڑ دیا گیا تھا۔

کشیدگی میں اضافے کے امکان کے پیشِ نظر 12 امریکی سینیٹرز نے صدر جو بائیڈن پر زور دیا کہ وہ محکمہ خزانہ کی پالیسی کی رکاوٹوں کو دور کریں جنہوں نے محکمہ ہوم لینڈ سیکیورٹی کو ایک سال سے زائد عرصے سے ایرانی تیل کی ترسیل کو ضبط کرنے سے روک رکھا ہے۔

2020 میں امریکا نے غیرملکی بحری جہازوں پر لدے ایرانی ایندھن کے 4 کارگو ضبط کرلیے تھے جو وینزویلا کی جانب رواں دواں تھے اور انھیں نامعلوم غیر ملکی شراکت داروں کی مدد سے 2 دیگر بحری جہازوں پر منتقل کر دیا گیا تھا اور پھر وہ جہاز امریکا روانہ ہوگئے تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں