پاکستان کے مرکزی فلم سینسر بورڈ کی جانب سے نام کی تبدیلی کے بعد سیریل کلر فلم ’جاوید اقبال‘ کو اب ’کُکڑی‘ کے نام سے آئندہ ماہ جون میں ریلیز کرنے کا اعلان کردیا گیا۔

فلم کو ابتدائی طور پر جنوری 2022 میں ریلیز کیا جانا تھا، تاہم اس وقت پنجاب فلم سینسر بورڈ اور بعد ازاں مرکزی فلم سینسر بورڈ کی جانب سے اس کی ریلیز سے ایک دن قبل اس پر پابندی عائد کردی گئی تھی۔

بعد ازاں فلم کو اگرچہ پاکستان میں ریلیز نہیں کیا گیا، تاہم اسے برطانیہ سمیت دیگر ممالک میں ہونے والے فلم فیسٹیولز میں پیش کیا گیا تھا، جہاں پر اس نے ایوارڈ بھی اپنے نام کیے تھے۔

فلم کی عالمی فیسٹیولز میں نمائش کے بعد اس کی ٹیم نے لچک دکھاتے ہوئے اس کا نام تبدیل کرنے اور اس کے بعض متنازع مناظر کو کاٹنے کے بعد اپریل 2023 میں مرکزی فلم سینسر بورڈ کو نمائش کا اجازت نامہ جاری کرنے کی اپیل کی تھی۔

مرکزی فلم سینسر بورڈ نے فلم کا نام ’جاوید اقبال‘ سے تبدیل کرکے ’کُکڑی‘ رکھے جانے اور اس کے متنازع مناظر کاٹے جانے کے بعد اس کی نمائش کی اجازت دی تھی۔

اب فلم کی ٹیم نے اس کا نیا ٹریلر جاری کرتے ہوئے اسے ریلیز کرنے کا اعلان بھی کردیا۔

اس بار ’کُکڑی‘ کو ایوری ڈے پکچر کے بینر تلے ریلیز کیا جائے گا، جس نے اس کا ٹریلر بھی جاری کردیا۔

اگرچہ پہلے بھی فلم کا ٹریلر جاری کیا گیا تھا لیکن اب اس کا نام تبدیل کیے جانے کے بعد اس کا نیا ٹریلر بھی ریلیز کردیا گیا۔

نئے ٹریلر میں فلم کے نئے مناظر دکھائے گئے ہیں اور اس بار عائشہ عمر کے کردار کے مناظر کو زیادہ دکھایا گیا ہے۔

فلم میں عائشہ عمر دبنگ پولیس افسر کا کردار ادا کرتی دکھائی دیں گی جو نہ صرف سیریل کلر جاوید اقبال کو گرفتار کرتی ہیں بلکہ ان سے تفتیش کے بعد کئی رازوں سے پردہ بھی اٹھاتی ہیں۔

اس فلم کی کہانی پنجاب کے دارالحکومت لاہور کے بدنام سیریل کلر ’جاوید اقبال مغل‘ کے جرائم اور ان کے قانونی ٹرائل کے گرد گھومتی ہے۔ جاوید اقبال مغل 100 بچوں کے قتل اور ان کے ’ریپ‘ کا مجرم تھا۔

1999 میں جاوید اقبال نے پولیس کو ایک خط لکھا تھا جس میں اس نے 100 بچوں کے قتل کا اعتراف کیا تھا جن کی عمریں 6 سے 16 سال کے درمیان تھیں، اس نے ساتھ میں یہ بھی اعتراف کیا تھا کہ اس نے زیادہ تر بچوں کو گلا گھونٹ کر مارا اور ان کے جسم کے کئی ٹکڑے بھی کیے۔

جاوید اقبال مغل نے 2001 اکتوبر میں لاہور کی جیل میں خودکشی کرلی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں